
یمن میں مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف ایم ڈبلیو ایم کا احتجاج
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) یمن میں مسلمانوں کے بہیمانہ قتل عام کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام جامع مسجد نورایمان ناظم آباد کے باہر نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
احتجاجی مظاہرین سے علامہ باقر عباس زیدی،علامہ صادق جعفری علامہ علی انور،،علامہ مبشر حسن،علامہ ملک غلام عباس، میر تقی ظفر،صابر کربلائی سمیت دیگر نے خطاب کیا۔
مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیر و یمن محض علاقائی مسئلے نہیں بلکہ یہ انسانیت، اخلاقیات، قانون اور آئین کے وہ تقاضے ہیں جنہیں سفاکی سے پامال کیا جارہا ہے۔کشمیر، یمن اور فلسطین کے مسلمانوں کی استقامت امت مسلمہ کے وقار اور نسلوں کی بقا کے لیے اصولی جدوجہد کا نام ہے۔عالم استکبار کے خلاف جاری مزاحمتی تحریکوں کو امریکہ اور اس کے حواریوں کے ایما پر دبانے کی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔مسلمانوں کو زوال کا شکار کرنے والے مستکبرین کو شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔مسلمانوں کی مزاحمتی تحریکیں مضبوط اور منظم ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں کراچی میں مظلومین یمن کی حمایت میں پینافلکس آویزاں کردیئے گئے
انہوں نےکہا کہ عالم اسلام کو درپیش سنگین مسائل پر امت مسلمہ کو یک زبان ہونے کی ضرورت ہے۔ کشمیر کے نہتے اور مظلوم عوام گزستہ کئی سالوں سے بھارت کی سفاک فوج کے ہاتھوں ظلم و بربریت کی چکی میں پس رہے ہیں۔ نوجوانوں کی پولیس تشدد سے شہادتوں، خواتین کی عصمت دری، کرفیو اور مختلف علاقوں کا مستقل محاصرہ جیسے واقعات معمول کا حصہ بن چکے ہیں۔بھارت کے ریاستی اداروں نے کشمیری عوام کے خلاف انتقامی کارروائیوں کو اپنا فرض منصبی سمجھا رکھا ہے۔پوری دنیا کے سامنے بھارت کا گھناونا چہرہ بے نقاب ہونے کے باوجود اقوام عالم کی طرف سے کسی بھی ردعمل کا مظاہرہ نہ کیا جانا اسلام دشمنی اور تعصب کی بنیاد پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کو جب تک ان کا حق خودارادیت نہیں دیا جاتا تب تک کشمیر میں یہ آگ بھڑکی رہے گی۔خطے میں تناو کی یہ صورتحال عالمی امن کے لیے بھی خطرہ ہے۔مسئلہ کشمیر محض دو ملکوں کے درمیان جغرافیائی تنازع نہیں بلکہ اس سنگین صورتحال سے بدترین انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ کشمیر میں سلگی ہوئی آگ پر اگر قابو نہ پایا گیا تو یہ اور بہت سارے دامنوں کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔ انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور بااثر حکمرانوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرائیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں یمن کی بجائے سعودیہ اور امارات سے جارحیت روکنے کا مطالبہ کیا جانا چاہیئے
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم مشکل کی ہر گھڑی میں اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ہم انہیں کبھی بھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ یہود ونصاری کے پے رول پر موجود مسلم حکمران اور مذہبی تنظیمیں شدت پسندانہ نظریات ابھار کر دین اسلام کے حقیقی تشخص کو داغدار کرنے میں پیش پیش ہیں۔ایسی صورتحال میں ان عرب ممالک کو اپنا کردار اد کرنا چاہئیے تھا جن کی امت مسلمہ میں ساکھ قدرے بہتر ہے۔ اس طرح دفاعی پوزیشن اختیار کرتے ہوئے اسلام کی حقیقی شناخت کو بحال رکھنے کا فریضہ بھی ادا ہو جاتا لیکن عرب ممالک نے اپنا سارا زور یہود ونصاریٰ کی خوشنودی حاصل کرنے میں لگایا ہوا ہے۔ دنیا بھر میں مسلمانوں کے قتل عام پر مسلم ممالک کی خاموشی لاتعداد سوالات پیدا کر رہی ہے۔او آئی سی میں موجود عرب ممالک کو اپنی پوزیشن بہتر بنانے کے لیے اپنے اہداف کا ازسر نو تعین کرنا ہو گا۔