کوئی معاہدہ نہیں، اسرائیل غزہ میں قتل عام جاری رکھنا چاہتا ہے، اسماعیل ھنیہ
شیعہ نیوز: اسلامی مزاحمتی تحریک مزاحمت حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تقریر میں کہا کہ رمضان المبارک غزہ کے لیے امن، فلسطین کے لیے آزادی اور عزت کی تصویر اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کے خون سے رنگ رہا ہے۔ مسجد اقصیٰ اور یروشلم کو اس کے جوانوں، عورتوں، مردوں سے محروم کردیا۔ بچوں، خیموں، بے گھر ہونے والوں اور بھوک مسلط کرکے ان کی نسل کشی کی بدترین جنگ شروع کی ہے۔
ہنیہ نے مزید کہا کہ "قابل نفرت، مجرم دشمن جو صدی کے جرائم کو جاری رکھے ہوئے ہے، اس نے اپنے ہاتھ سے اپنا موت کا سرٹیفکیٹ بطور قابض لکھا ہے۔ وہ اس کے لیے جوابدہ ہو گا، چاہے اس میں کتنا وقت لگے۔ غزہ میں قتل عام، قتل و غارت، بھوک اور بے گھری کے باوجود فلسطینی پوری بہادری اورثابت قدمی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : آئندہ ہفتے سے ایران اقوام متحدہ کے تخفیف اسلحہ کمیشن کے اجلاس کا سربراہ بنے گا
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 7اکتوبر مسئلہ فلسطین کی زندگی میں تاریخی طور پر ایک مفصل دن تھا اور غاصب صہیونی دشمن کے ساتھ جنگ کے دوران ایک اسٹریٹجک تبدیلی کا دن تھا، جس نے مسئلہ فلسطین کو عالمی منظر نامے کے تناسب سے دوبارہ اجاگر کیا۔ اس کی سیاسی اور انسانی جہت اور اس کی مقدس مرکزیت کو استعماری طاقتوں نے فراموش اور تاریخ کے حاشیے پر ڈالنے کی کوشش کی مگر عالمی استعماری طاقتوں کی یہ سازش ناکام ہوچکی ہے اور مسئلہ فلسطین کو نظرانداز کرنے کی تمام کوششیں غارت ہوچکی ہیں۔
اسماعیل ھنیہ نے کہ کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں جنگ جاری رکھنے اور نسل کشی کے جرام کو آگے بڑھانا چاہتا ہے۔
نیتن یاھو غزہ کی پٹی میں اپنے قیدیوں کی رہائی کے لیے ہمیں بلیک میل کررہا ہے۔ وہ اپنے قیدیوں کو چھڑا کر دوبارہ جنگ مسلط کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے زور دے کرکہا کہ ہم اس عظیم استقامت، اس بہادری، اس جانثاری، اور ان قربانیوں کو جنگ کی سطح پر اور قومی اور عمومی سیاسی سطح پر اپنے لوگوں کے لیے حقیقی کامیابیوں میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہم غزہ پر جنگ کے بعد نام نہاد دن پر غزہ کو قومی، انتظامی اور سیاسی جہتوں میں نشانہ بنانے والے تمام مشتبہ منصوبوں کو بھی روکنا چاہتے ہیں”۔