تیل کی جنگ ،محمد بن سلمان نےروسی صدر پیوٹن کو دھمکی دے ڈالی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) تیل کی جنگ میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور روسی صدر پیوٹن کے مابین سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ہے،سعودی ولی عہد نے تیل کی پیداوار میں کمی پر روسی صدر کو دھمکی دی تھی۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور روسی صدر پیوٹن کے مابین ایک ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا جس کے بعد سعودی عرب نے مارکیٹ میں تیل کی بھرمار کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اس کال کے بارے میں جاننے والے کے حوالہ سے خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ کال اوپیک اجلاس سے قبل ہوئی تھی،کرونا وائرس کی وجہ سے تیل کے بڑے صنعت کار عالمی طلب میں کمی کے باوجود تیل کی پیدوارارمیں کمی کے معاہدے پر ناکام رہے تھے۔
سعودی ولی عہد اور روسی صدر کے مابین ٹیلی فون کالز کے وقت محمد بن سلمان کا رویہ جارحانہ تھا، اور اس نے دھمکی دی تھی کہ اگر معاہدہ نہیں ہوا تو سعودی تیل کی قیمتوں کے حوالہ سے جنگ شروع کر دے گا۔
سعودی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے کو بتایا کہ دونوں رہنماؤں کے مابین ہونے والی گفتگو ذاتی ہو گئی تھی، وہ دونوں ایک دوسرے پر چیخ رہے تھے، روسی صدر نے شاہ سلمان کی دھمکی ماننے سے انکار کیا اور اس طرح کال ختم ہو گئی۔
روسی صدرنے محمد بن سلمان کی کال سے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور سینئر مشیر نے ملاقات کی تھی، تیل کی قیمتیں اس میٹنگ کے بعد کم ہو گئیں جس میں اوپیک ، روس اور دیگر ممالک ایک دن میں 5.1بلین بیرل کے مجوزہ کٹوتی پر متفق نہیں ہوسکے۔
سعودی ولی عہد و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان سے روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ٹیلیفونک رابطہ ماہ اپریل میں ہی ہوا تھا،سعودی خبر رساں ایجنسی (واس) کے مطابق دونوں رہنماؤں نے تیل مارکیٹ میں نرخوں کے استحکام کے لیے کی جانے والوں کوشش کا جائزہ لیتے ہوئے اس بات کی بات اہمیت پر زور دیا ہے کہ تیل کے نرخوں میں ٹھہراؤ عالمی معیشت کی ترقی کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے تیل پیدا کرنے والے ممالک کے درمیان تعاون اور افہام وتفہیم برقرار رکھنے کو ضروری قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے کردار پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ قبل ازیں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پوٹن کا ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ ٹیلی فونک رابطےاوپیک پلس کے اجلاس کی روشنی میں کی جانے والی کوششوں کا جائزہ لیتے ہوئے تیل پیدا کرنے والے ممالک کے مابین تعاون کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا تاکہ عالمی معیشت کے استحکام کو برقرار رکھا جائے۔