پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

پاکستانی شیعہ سنی علماء کے وفد کی ایرانی نائب صدر سے ملاقات

ایران آپ سب کا وطن ہے اور پاکستان بھی ہمارا وطن ہے

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی کی قیادت میں پاکستانی شیعہ سنی علماء نے اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب صدر سے تہران میں ملاقات کی۔

اہل سنت علماء کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی نائب صدر نے کہا کہ ایران میں آیت اللہ خامنہ ای فقط شیعہ ہی نہیں بلکہ سنی عوام کے رہبر و قائد بھی ہیں، آیت اللہ خامنہ ای نے صحابہ کرام اور امہات المومنین کی توہین کو شرعاً حرام اور قانوناً جرم قرار دیا، امت واحدہ پاکستان کے 40 رکنی وفد نے ایران کے دارالحکومت تہران میں ایرانی نائب صدر اور مجلس خبرگان میں اہلسنت علمائے کرام کے نمائندہ ڈاکٹر عبد السلام کریمی سے دانشگاہ مذاہب اسلامی تہران میں خصوصی مباحثہ کیا۔

ڈاکٹر عبد السلام کریمی نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ ایران آپ سب کا وطن ہے اور پاکستان بھی ہمارا وطن ہے، 44 سال قبل ایران میں مسلمانوں کے تمام مسالک اور قوتوں نے مل کر طاغوتی نظام کو شکست دی اور اسلامی نظام قائم کیا، انقلاب اسلامی ایران نے استقلال، آزادی اور جمہوری اسلامی کے تحت اپنی کامیابیوں کا آغاز کیا تھا، استقلال یعنی ہم خود مختار ہوں، کسی دوسرے ملک کی غلامی کے ساتھ نہ رہیں، آزادی یعنی ہم ہر شعبے کی ترقی میں آزاد ہوں اور جمہوری اسلامی سے مراد یہاں کوئی عورت یا مرد میں سے کوئی طبقہ غالب نہ ہو، ہر مسلک کو تمام حقوق حاصل ہوں۔ ان کا مزید کہنا تھا ہم بطور اہلسنت بھی آیت اللہ خامنہ ای کو اپنا رہبر قرار دیتے ہیں، ہمارے ملک کا آئین قرآن کریم کے مطابق ہے اور ہم دشمن سے نبرد آزما ہیں، کسی بھی ملک و مذہب کی توہین کو حرام سمجھتے ہیں، البتہ اختلاف پھیلانے والا شیطان اور اتحاد کو فروغ دینے والا رحمنٰ کا بندہ ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں شاعر و ذاکر اہل بیت ؑشہید محسن نقوی کے قاتل کو آزاد کرنے کی تیاری مکمل

ان کا مزید کہنا تھا کہ مسلمانوں کے مسالک کی مثال پانچ انگلیوں کی طرح ہے، اگر یہ یکجا ہو جائیں تو دشمن کے خلاف مضبوط مُکا یا طاقت ہے، اگر پانچ میں سے کسی ایک انگلی کو نقصان ہوتا ہے، گویا یہ خود کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے، اتحاد بین المسلمین کے لیے 5 نکات بہت ضروری ہیں، پہلے نمبر پر تبین یعنی ایک دوسرے کو سمجھیں، جس کے لیے معنوی بصیرت ضروری ہے، دوسرے نمبر پر تبلیغ ہے، یعنی شیعہ سنی تفکرات سے نکل کر فقط اسلام کی تبلیغ کریں، اتحاد بین المسلمین کا تیسرا حل تحمل و برداشت ہے، ضروری نہیں کہ اگر آپ کسی فکر پہ ہیں تو وہ درست ہے اور آپ اس سے دوسروں کی تکفیر کریں، خدا ہاتھ باندھنے یا کھولنے کی طرف نہیں دِلوں کو دیکھتا ہے، ایک اور حل جو امت مسلمہ کے مابین اتحاد کو فروغ دے سکتا ہے، وہ قرآن و سنت پر عمل کرنا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ آخری حل مرجع دینی سے آگے نہ بڑھیں، آپ اپنے مراجع دینی کے مطابق چلیں، اگر آپ جعفری ہیں تو امام جعفر صادقؑ کی تعلیمات پر عمل کریں، اگر حنفی ہیں تو امام ابو حنیفہ کی تعلیمات کی پیروی کریں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عمامے کے رنگ کی بنیاد پر اختلاف مت کیجئے، خدا کے رنگ میں رنگ جایئے، اسلامی معاشرے کے مختلف رنگ مستحسن عمل ہے اور یہ قوس قزح کے مترادف ہے، اس حسن کو بدنما نہ کیجیے بلکہ متحد ہوکر ایک امت بنیے۔ ڈاکٹر عبدالسلام کا مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی شیعہ کسی مجتہد کی تقلید کرتا ہے تو اس کا ہرگز مطلب نہیں کہ باقی مجتہدین غلط ہیں، فقط رائے پر اختلاف ہے۔ ہدف صرف اسلام ہے، ایسے ہی مختلف مسالک کا مطلب یہ نہیں کہ باقی مسالک غلط ہیں۔ نشست کے اختتام پر امت واحدہ پاکستان کے سربراہ حجۃ السلام والمسلمین علامہ محمد امین شہیدی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button