سنیچری ڈیل کے خلاف فلسطینی شہریوں کا احتجاجی مظاہرہ
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)غزہ کے فلسطینیوں اورعلما نے سینچری ڈیل کے خلاف ایک بار پھر مظاہرہ کیا ہے – مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے فلسطینی علما کی کونسل کے رکن عمر نوفل نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یہ سازشی منصوبہ کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جاسکتا اور یہ باطل منصوبہ ہے کہا کہ سینچری ڈیل منصوبہ فلسطینیوں کو ان کے سبھی حقوق سے محروم کررہا ہے – فلسطینی علما کی کونسل کے رکن عمرنوفل نے کہا کہ جو لوگ سینچری ڈیل کی حمایت کررہے ہیں وہ خائن اورغدار ہیں انہوں نے کہا کہ فلسطین ایک اسلامی سرزمین ہے اور بیت المقدس صرف فلسطینیوں کا نہیں بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کا ہے – انہوں نے عرب اور اسلامی ملکوں کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کے حریت پسندوں سے کہا کہ وہ فلسطینیوں کی مدد کے لئے اٹھ کھڑے ہوں – اس سے پہلے بھی فلسطینی گروہوں اور تنظیموں نے امریکی اور صیہونی منصوبے سنیچری ڈیل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس کو نافذ نہیں ہونے دیں گے – دوسری جانب اردن کے وزیراعظم نے صیہونی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل آگ سے کھیل رہا ہے – اردن کے وزیراعظم عمرالرزاز نے کہا کہ صیہونی حکومت کے عہدیداروں کا یہ بیان کہ اردن فلسطین کا ایک حصہ ہے اور فلسطینیوں کو چاہئے کہ وہ اردن کوچ کرجائیں بہت خطرناک ہے – انہوں نے کہا کہ صیہونی حکام کا یہ بیان پورے خطے کے لئے خطرناک صورتحال کا حامل ہوسکتا ہے – اردن کے وزیراعظم نے صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے ملک کے تعلقات کے بارے میں کہا کہ صیہونی حکومت کے خودسرانہ اقدامات کی بنا پر اردن اور اسرائیل کے تعلقات اس وقت سب سے نچلی سطح پر ہیں – اس سے پہلے اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے بھی سنیچری ڈیل کے نفاذ کے بارے میں صیہونی حکومت کے خودسرانہ اقدامات کے بارے میں خبردار کیا تھا اور کہا تھا کہ صیہونی بستیوں کی تعمیر اور فلسطینی علاقوں کو صیہونی حکومت کے زیرقبضہ علاقوں میں ضم کرنے کے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں – اس درمیان اسرائیل میں بعض باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ وادی اردن کو صیہونی حکومت کے زیرقبضہ علاقوں میں ضم کرنے کے بارے میں اسرائیلی وزیراعظم نتنیاہو کے بیان کے بعد اردن اور اسرائیل کے تعلقات بحران کا شکار ہوگئے ہیں – امریکی صدر ٹرمپ نے گذشتہ اٹھائیس جنوری کو وائٹ ہاؤس میں منحوس سینچری ڈیل کی رونمائی کی تھی اس موقع پر صیہونی حکومت کا وزیراعظم نتیاہو بھی وہاں موجود تھا – اس ڈیل میں بیت المقدس کو صیہونی حکومت کے حوالے کردیا گیا ہے اور فلسطینیوں کو ان کے سبھی حقوق سے محروم کردیا گیا ہے –