
وفاقی دارالحکومت میں کرم امن کنونشن کا انعقاد،پاراچنار کا سات ماہ سے جاری محاصرہ سکیورٹی فیلئرقرار
کنونشن کا آغاز انجمن حسینیہ کے رکن علامہ سید تجمل حسین فخری کے خطاب سے ہوا۔ انہوں نے کرم کے عوام کو درپیش مشکلات اور بدامنی کو حکومتی بے حسی کا نتیجہ قرار دیا۔
شیعہ نیوز : کرم کے مشران اور پاراچنار یوتھ راولپنڈی و اسلام آباد کے زیر اہتمام "کرم امن کنونشن” کا انعقاد کیا گیا، جس میں بڑی تعداد میں علمائے کرام، صحافی حضرات، سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی اور خطاب فرمایا۔
کنونشن کا آغاز انجمن حسینیہ کے رکن علامہ سید تجمل حسین فخری کے خطاب سے ہوا۔ انہوں نے کرم کے عوام کو درپیش مشکلات اور بدامنی کو حکومتی بے حسی کا نتیجہ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران جو صورتحال کرم کے غیور عوام نے جھیلی ہے، وہ کسی دشمن پر بھی نہ گزرے۔ اس وقت پاراچنار پاکستان کا غزہ بن چکا ہے، جس پر چاروں طرف سے یلغار ہو رہی ہے، مگر ریاستی محافظ ان کے دفاع میں مکمل طور پر ناکام نظر آتے ہیں۔
جماعت اہلِ حرم کے سربراہ، مفتی گلزار نعیمی نے بھی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاراچنار میں جاری بدامنی کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور حکومت سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے رکن شوریٰ عالی، سید حسن ظفر نقوی نے کہا کہ پاراچنار گزشتہ سات ماہ سے محاصرے کی حالت میں ہے۔ سینکڑوں افراد قتل ہو چکے ہیں اور کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ پاراچنار سے دلخراش خبر موصول نہ ہو۔ ہم تب تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک پاراچنار کے مسائل حل نہیں ہو جاتے۔
سابق چیئرمین سینیٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما، نیئر بخاری نے کہا کہ ایک عرصے سے ضلع کرم میں بدامنی اور قتل عام جاری ہے۔ جب تک ہم آپس میں بات چیت نہیں کریں گے، امن قائم ہونا ناممکن ہے۔
مجلس وحدت مسلمین کے پارلیمانی لیڈر، جناب حمید حسین طوری نے کہا کہ اگر پاراچنار کا مسئلہ پاکستان کی عدالتوں میں حل نہ ہوا تو ہم اسے بین الاقوامی عدالت میں لے جائیں گے، کیونکہ حکومتی نااہلی کے باعث کھربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے، جس کا حساب دینا ہوگا۔
ایم پی اے علی ہادی نے خیبر پختونخوا حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے کرم میں بدامنی اور سڑکوں کی بندش پیدا ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ایران: شہید رجائی پورٹ دھماکہ، شہباز شریف کی جانب سے اظہار افسوس
مجلس وحدت مسلمین کے وائس چیئرمین، علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا کہ پاراچنار کی سڑکیں سات ماہ سے بند ہیں اور سینکڑوں جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ حکومت اور ریاستی ادارے اس صورتحال پر شرم سے ڈوب مریں۔
اس موقع پر ہرمیت سنگھ نے پاراچنار کے محاصرے اور قتل عام کو پشتون روایات کے منافی قرار دیا۔ جرگہ ممبر حسین علی حسینی نے حکومت کی عدم توجہی کو پاراچنار میں بدامنی کا سبب ٹھہرایا۔
آئی ڈی سی کی چیئرپرسن گل زہرا نے کہا کہ پاراچنار کے نوجوانوں کا قتل عام حکومت پر بدنما داغ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند سو تکفیری دہشتگردوں کا خاتمہ نہ کر سکنے سے یوں محسوس ہوتا ہے جیسے حکومت ان دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہی ہو۔
کنونشن سے معروف صحافی صدیق جان، اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی میثم کاظم، ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی صدر علامہ جہانزیب جعفری، علامہ سید سبطین حسینی اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا اور پاراچنار کی ابتر صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
مقررین نے مطالبہ کیا کہ پاراچنار کا محاصرہ فی الفور ختم کیا جائے، ٹل-پاراچنار روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے کھولا جائے اور دہشتگردوں کا قلع قمع کیا جائے۔