پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

حضرت فاطمہ ؑ کے گستاخوں کی توبہ کرنے تک معافی ممکن نہیں

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) جمعیت علمائے پاکستان (سواد اعظم) کے مرکزی صدر پیر سید محمد محفوظ مشہدی نے واضح کیا ہے کہ سیدہ کائنات خاتون جنت دختر رسول حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے گستاخوں کی توبہ کرنے تک معافی ممکن نہیں، اہلسنت علماء و مشائخ سیدہ کائنات کی ناموس پر جان قربان کرنے کو بھی تیار ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جے یو پی پنجاب کے صدر واجد علی گیلانی اور صاحبزادہ نصیر اویسی کے ہمراہ حضرت محمد صدیق رحمۃ اللہ علیہ کے عرس مبارک کے سلسلے میں آستانہ عالیہ بھرچونڈی شریف میں انٹرنیشنل حافظ ملت کانفرنس میں شرکت اور سندھ کے دورے سے واپسی پر کارکنوں سے مرکزی سیکرٹریٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

پیر محفوظ مشہدی نے کہا ناموس آل رسول کا تحفظ کیا جائے گا۔ انہوں نے اپنے دورے کے دوران امیر جماعت اہلسنت پیر میاں عبدالخالق بھرچونڈی شریف سے بھی ملاقات کی اور آستانہ عالیہ کی تحریک پاکستان میں خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں حضرت زہرا ؑ کی زندگی کا ہر پہلو الٰہی اقدار سے عبارت تھا

انہوں نے کہا آستانہ عالیہ بھرچونڈی شریف نے ہمیشہ دین اسلام کی سربلندی اور نظام مصطفی کے قیام کیلئے متحرک کردار ادا کیا۔ بھرچونڈی شریف کے بزرگوں کی دینی و ملی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ اس موقع پر واجد علی گیلانی نے کہا کہ آستانہ عالیہ بھرچونڈی شریف نے سب سے پہلے خاتون جنت کی گستاخی پر آواز بلند کی اور واضح کیا کہ آل رسول کی ناموس کیلئے جان بھی قربان کر سکتے ہیں، گستاخی برداشت نہیں کریں گے۔

واجد علی گیلانی کی پیش کردہ قرارداد کو منظور کر لیا گیا جس میں اسلام کے فروغ اور ناموس رسالت کیلئے خدمات سرانجام دینے پر پیر عرفان شاہ مشہدی، آصف شاہ گیلانی، پیر پگاڑو کے پیر و مرشد صاحبزادہ محمود النبی قادری، صاحبزادہ سائیں اسرا، دیوان احمد مسعود چشتی اور دیگر آستانوں کے گدی نشینوں کو خراج تحسین پیش کیا، جنہوں نے سیدہ کائنات کے گستاخوں کوبے نقاب کرنے میں اپنا کردار ادا کیا۔

حضرت فاطمہؑ کو خطاکار کہنے والا ملعون، کافر اور زندیق ہے

واضح رہے کہ آصف اشرف جلالی ملعون گستاخ نے دختر رسول حضرت فاطمہ زہراؑ کی شان میں بدترین گستاخی کی تھی جس پر ملک بھر کے شیعہ سنی علماء نے اس ملعون کو آڑھے ہاتھوں لیا تھا لیکن اس بدبخت نے معافی مانگنے کے بجائے ڈھٹائی سے اسے اپنا عقیدہ بتایا اور اس پر آج تک قائم ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button