پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

مظلومین ِپاراچنار کی حمایت میں دھرنے! پیپلز پارٹی، ن لیگ ، ایم کیوایم کی بلبلاہٹ کی اصل وجہ سامنے آگئی

ان سب سیاسی جماعتوں کو ایک ہی ٹاسک ملا ہواہے کہ پاراچنار کے اصل مسئلے یعنیٰ محاصرے کے خاتمے اور اشیائے ضروریہ کی پاراچنار روانگی کے بجائے قوم کی توجہ ایم ڈبلیوایم پی ٹی آئی کے اتحاد کو ختم کروانے پر لگاکر رکھی جائے

شیعہ نیوز : پاراچنار کے تین ماہ سے جاری محاصرے ، راستوں کی بندش، معصوم بچوں کی شہادت کے خلاف ملک بھرمیں دیئے جانے والے احتجاجی دھرنوں کے خلاف ملک کی تقریباً تمام وفاقی جماعتوں نے زبان درازیاں کیں ہیں اور دھرنوں کی منتظم مجلس وحدت مسلمین کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

تفصیلا ت کے مطابق ضلع کرم خصوصاً پاراچنار میں حالیہ چند ماہ سے جاری کشیدگی اور تکفیری دہشت گردوں کے محاصرے کے خلاف گذشتہ دنوں ملک بھرمیں احتجاجی دھرنوں کا آغاز کیا گیا جس کی ابتداءخود پاراچنار میں دھرنے سے کی گئی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے سب سے پہلے اس احتجاجی دھرنے کی حمایت میں ملک گیر پر امن احتجاجی دھرنوں کا اعلان کیا۔

بعد ازاں شیعہ علماءکونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے بھی مومنین پاراچنار کے مطالبات کی حمایت میں احتجاجی دھرنوں کی حمایت کا اعلان کیا۔

دیکھتے ہی دیکھتے یہ ایک قومی تحریک کی شکل اختیار کرگئی اور مکتب تشیع کی تقریباً تمام تنظیمات اس احتجاج میں شامل ہوگئیں، لیکن پاکستان کی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں نے اصل مسئلے کے حل کی کوشش کے بجائے دھرنوں پر تنقید شروع کردی اور اصل نشانہ مجلس وحدت مسلمین کو بنایا گیا۔

ا سکی ابتداءوزیر اعلیٰ سندھ حکومت مراد علی شاہ نے کی پھر میئرکراچی مرتضیٰ وہاب نے بہتی گنگامیں ہاتھ دہوئےاس سے بھی کام پورا نہ ہوا تو وزیر داخلہ سندھ ضیاءلنجار نے بھی اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کیلئےآپریشن کر ڈالا۔

پنجاب میں مسلم لیگ ن کی صوبائی حکومت کی ترجمان عظمیٰ بخاری کے پیٹ میں درد اٹھا، ایم کیوایم کے اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی بذریعہ فارم 47 علی خورشیدی نے اپنا اندر کا زہر باہر نکالا اور شکوہ کیا کہ سندھ حکومت نے مظاہرین پر طاقت کے استعمال میں 9 دن تاخیر کیوں کہ یہ کریک ڈاؤن پہلے کیوں نا کیا۔

ان تمام جماعتوں اور ان کی شخصیات کے بیانات میں جو ایک بات مشترک تھی وہ یہ کہ ان سب نے مجلس وحدت مسلمین اور تحریک انصاف کے درمیان سیاسی اتحاد کو بنیاد بناکر پورے ملک کے بجائے خیبرپختونخواہ میں احتجاج اور دھرنے دینے کا مشورہ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے سرکاری کونوائے پرحملہ آور تکفیری دہشت گردوں کی سہولت کاری کا اقرار کرلیا

واضح رہے کہ ملک بھر کی طرح خیبر پختونخواہ کے صوبائی دارالحکومت پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان اور خود پاراچنار کے 4 مختلف مقامات پر دھرنے اور احتجاجی اجتماعات منعقد ہوئے۔

ان تمام سیاسی جماعتوں کی تکلیف کی اصل وجہ جو سمجھ آتی ہے وہ یہ کہ اتنے ریاستی مظالم، تکفیری بربریت کے باوجود شیعیان حیدر کرارؑ  پاکستان کی سیاست کے مرکزی دھارے میں اپنا کردار کیوں ادا کررہے ہیں۔

شیعیان حیدر کرار غزہ لبنان شام اور اب پاراچنار میں تکفیری ظلم وبربریت کے خلاف پاکستان کی سرزمین پر ایم ڈبلیوایم کے پلیٹ فارم سے آواز مسلسل کیوں بلند کررہے ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین تمام چور حکمرانوں کے مقابل عمران خان جیسے نڈر، بے باک اور بے داغ لیڈر کا ساتھ کیوں نہیں چھوڑ رہی۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی داخلی سیاست میں اہم رول کیوں ادا کررہی ہے، تمام تر سازشوں کے باوجود ایم ڈبلیوایم ملک کے 4 ایوانوں میں اپنے نمائندے اپنی سیاسی شناخت کے ساتھ بھیجنے میں کیسے کامیاب ہوگئی۔

ان سب سیاسی جماعتوں کو ایک ہی ٹاسک ملا ہواہے کہ پاراچنار کے اصل مسئلے یعنیٰ محاصرے کے خاتمے اور اشیائے ضروریہ کی پاراچنار روانگی کے بجائے قوم کی توجہ ایم ڈبلیوایم پی ٹی آئی کے اتحاد کو ختم کروانے پر لگاکر رکھی جائے کیوں کہ اگر ایسا نہ کیا جاتا رہا تو باشعور عوام ان اصل ذمہ داروں سے سوال پوچھیں گے جن پر راستوں کو محفوظ بنانے ، دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنے اور بنیادی ضرورت کی اشیاء پاراچنار پہنچانے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button