
اکیس رمضان کے جلوس میں لاپتہ شیعہ افراد کے لیے احتجاج کیا جائے گا، علامہ عقیل موسیٰ
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب میں معروف عالم دین نے کہا کہ شیعہ لاپتہ افراد کا مسئلہ اب مزید پیچیدہ نہیں ہے مگر اب مزید کئی جوانوں کو جبری گمشدگی کا شکار کر دیا گیا ہے، ہم نے پہلے بھی یہ واضح کر آئے ہیں کہ یہ مسئلہ کسی ایک تنظیم کا مسئلہ نہیں ہے یہ شیعہ قوم کا مسئلہ ہے، پوری قوم ان افرادکے ساتھ ہیں
شیعہ نیوز: شیعہ تنظیموں کے رہنماؤں اور علما کرام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ لاپتہ شیعہ افراد کا مسئلہ فوری حل کیا جائے، دہشت گردی کی روک تھام کے لیے موثر پالیسی اور اقدام کیے جائیں، 21 رمضان کے جلوس میں لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کیا جائے گا۔ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب میں معروف علامہ عقیل موسیٰ نے جبری گمشدہ ہونے والے نوجوانوں کے ورثا کے ہمراہ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ شیعہ افراد کے مسئلے پر سپریم کورٹ سے رجوع کررہے ہیں، ہمیں امید ہے کہ اس اہم مسئلہ پر ہمیں عدالت اعلی انصاف فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک بار پھر وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف کو اس مسئلہ کی جانب متوجہ کرنا چاہتے ہیں، شیعہ لاپتہ جوانوں کا مسئلہ حل ہونا چاہیئے اور ہمارے بیسیوں لاپتہ شیعہ جوان بازیاب ہونے چاہیئے، ہمارے پیاروں نے اگر کوئی جرم کیا ہے تو اس کو عدالت میں پیش کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں نئی جہادی تنظیم کے قیام کا اعلان، ریاست کے لیے لمحہ فکریہ
انہوں نے کہا کہ شیعہ لاپتہ افراد کا مسئلہ اب مزید پیچیدہ نہیں ہے مگر اب مزید کئی جوانوں کو جبری گمشدگی کا شکار کر دیا گیا ہے، ہم نے پہلے بھی یہ واضح کر آئے ہیں کہ یہ مسئلہ کسی ایک تنظیم کا مسئلہ نہیں ہے یہ شیعہ قوم کا مسئلہ ہے، پوری قوم ان افرادکے ساتھ ہیں، اداروں کو چاہیئے کہ ان خاندانوں سے بات کریں اور ہمارے لاپتہ جوانوں کو سامنے لائیں، اگر ہمارا مسئلہ حل نہیں ہوا تو ہم احتجاج کا حق ہر مقام اور ہر مرحلے پر استعمال کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پر امن پاکستانی ہیں، ہمیں بتایا جائے کہ اپنے ہی پر امن شہریوں کے ساتھ یہ سلوک کیوں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان میں جعفر ایکسپریس سانحے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 21 رمضان کے جلوس میں اپنے پیاروں کی آزادی کے لیے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا جائے گا، ورثا کا سوال ہے کہ ہمارے پیاروں کا جرم کیا ہے؟، ان خاندانوں سے پوچھیں جن کے عزیز آج تک واپس نہیں آسکے، ان پر کیا گزر رہی ہے؟، ہم جلد ہی اپنے پیاروں کی رہائی کے لیے سپریم کورٹ جائیں گے۔