
ریمدان بارڈر سے جبری لاپتہ تین علمائے کرام تاحال بازیاب نہ ہوسکے، ملت جعفریہ کی تشویش میں اضافہ
تینوں علمائے کرام کی جبری گمشدگی پر شیعیان حیدر کرارؑ میں شدید تشویش پائی جاتی ہے، اس سے قبل بھی کئی بارایران سے پاکستان آنے والے علماء وطلاب کو ریمدان اور تفتان بارڈر پر بلاجواز پوچھ گچھ کے نام پر تنگ کیا جاتا رہا ہے ۔
شیعہ نیوز: ماہ مبارک رمضان میں تبلیغ کی غرض سے ایران سے پاکستان آنے والے بلتستان سے تعلق رکھنے والے تین علمائے کرام جنہیں گوادر میں پاک ایران سرحدی علاقے ریمدان سے ریاستی اداروں کی جانب سے جبری گمشدگی طور پر لاپتہ کیا گیا تاحال بازیاب نہ ہوسکے۔
تفصیلات کے مطابق تین روز قبل ایران سے پاکستان آنے والے بلتستان کے تین علمائے کرام جن میں مولانا سید علی عباس رضوی ولد سید حیدر شاہ رضوی پاسپورٹ نمبر: AA9895965شناختی کارڈ نمبر:42101409559632۔مولانا غلام عباس ناصری ولد شیخ غلام حسین پاسپورٹ نمبر:EH1013364شناختی کارڈنمبر:42101298433633۔مولانا اختر علی ولد رستم علی پاسپورٹ نمبر:1803651شناختی کارڈ نمبر:7110263923655 شامل ہیںکو اب تک بازیاب نہ کروایا جاسکتا۔
واضح رہے کہ شیعیان حیدرکرارؑ کی تشویش اور قائدین کی کوششوں اور اعلیٰ سطح رابطوں کی بدولت اغواکنندگان نے علمائے کرام کی ان کے اہل خانہ سے ٹیلیفون پر بات چیف کروائی تھی اور کہا تھا کہ کل تک تینوں اسیران کراچی پہنچ جائیں گے لیکن افسوس دو روز گذرجانے کے باوجود ایک بھی عالم دین نہ ہی اپنے گھر پہنچا ہے نہ ہی دوبارہ کوئی رابطہ ہوا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں : تحصیل میئر مزمل فصیح کی گرفتاری کے بعد علامہ سید معین حسین الحسینی ایم ڈبلیوایم ضلع پاراچنار کے قائم مقام صدر مقرر
تینوں علمائے کرام کی جبری گمشدگی پر شیعیان حیدر کرارؑ میں شدید تشویش پائی جاتی ہے، اس سے قبل بھی کئی بارایران سے پاکستان آنے والے علماء وطلاب کو ریمدان اور تفتان بارڈر پر بلاجواز پوچھ گچھ کے نام پر تنگ کیا جاتا رہا ہے ۔
کئی ایک علماء کو آتے اور جاتے ہوئے گرفتار بھی کیا گیا ہے لیکن بعد ازاں انہیں کوئی جرم ثابت نہ ہونے پر رہا کردیا گیا تھا، زائرین کے بعد اب علمائے کرام اور طلاب کے ساتھ سکیورٹی اداروں کا یہ متعصبانہ رویہ 6 کروڑ شیعیان حیدرکرارؑ میں شدید نفرت کو جنم دے رہاہےجس کا تدارک بروقت ضروری ہے ۔