دنیا

انتقامی سیاست برطانوی حکومت نے فلسطین ایکشن پر پابندی لگا دی

شیعہ نیوز: برطانوی پارلیمان نے بدھ کے روز انسانی حقوق کے لیے سرگرم فلسطینی حامی تنظیم ’فلسطین ایکشن‘ پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب خود برطانوی پارلیمان کے اندر سے فلسطینی ریاست کے قیام کے حق میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطین کا مقدمہ اب عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ چکا ہے۔

چند روز قبل برطانیہ کی وزیر داخلہ ایویٹ کوپر نے اعلان کیا تھا کہ حکومت فلسطین ایکشن کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے جا رہی ہے۔ حکومت نے اس تنظیم کو انسداد دہشت گردی قانون کے تحت پابندی کی زد میں لانے کا عندیہ دیا تھا۔

اس پابندی کا پس منظر یہ ہے کہ حالیہ دنوں فلسطین ایکشن کے کارکنوں نے انگلینڈ میں واقع ایک فوجی اڈے ’بریز نارتن‘ میں داخل ہو کر جنگی طیاروں پر سرخ رنگ چھڑک دیا تھا، جو قابض اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے کے خلاف احتجاج کی علامت تھا۔

یہ بھی پڑھیں : شیخ حسینہ واجد کو توہین عدالت کے جرم میں چھے ماہ قید کی سزا

دوسری جانب اسی برطانوی پارلیمان کے اندر فلسطینی عوام کے ساتھ ہمدردی رکھنے والی آوازیں بھی گونجتی رہیں۔ خارجہ امور کی پارلیمانی کمیٹی کی سربراہ میلی تھورنبری نے مطالبہ کیا کہ برطانیہ کو بھی فرانس کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر فوری طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیل کی دائیں بازو کی حکومت نے پورے مغربی کنارے پر قبضہ جما لیا ہے اور اگر اب بھی قدم نہ اٹھایا گیا تو ممکن ہے کل تسلیم کرنے کو کوئی فلسطین باقی نہ بچے۔

میلی تھورنبری نے مزید کہا کہ امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قائل کیا جانا چاہیے کہ وہ قابض اسرائیل پر فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے دباؤ ڈالیں۔

اسرائیل نے امریکہ کی سرپرستی میں 7 اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ میں جو تباہ کن نسل کشی شروع کی ہے وہ بدستور جاری ہے۔ اس درندگی میں ہزاروں فلسطینیوں کو شہید، لاکھوں کو زخمی، بے گھر اور بھوکا پیاسا چھوڑ دیا گیا ہے۔ ان میں اکثریت خواتین، بچوں اور معمر افراد کی ہے۔ بین الاقوامی عدالت انصاف کے احکامات کو بھی یکسر نظر انداز کر کے قابض اسرائیل نے ایک پورے علاقے کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button