مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

پابندیاں صرف عوام کو نقصان پہنچاتی ہیں، شام سے پابندیاں ختم کی جائیں، سید مقتدیٰ الصدر

شیعہ نیوز:عراق میں الصدر تحریک کے سربراہ سید مقتدیٰ الصدر نے شام کی ناکہ بندیوں اور پابندیوں کے مکمل خاتمے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی محاصرہ صرف اقوام کی تباہی کا سبب بنتا ہے۔ سید مقتدیٰ الصدر نے اس حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ 6 فروری کو آنے والے شدید زلزلے کے بعد شامی عوام کو دوہرے درد اور مصائب کا سامنا ہے۔ انہوں نے دنیا کے تمام ممالک سے شام پر عائد پابندیاں اور اقتصادی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ سید مقتدیٰ الصدر نے ٹویٹ میں لکھا کہ استعماری ممالک کی جانب سے حکومتوں کے خلاف پابندیاں صرف عام لوگوں کی بھوک اور بدحالی کا باعث ہیں اور اگر پابندیاں لگانے والوں کا یہی مقصد تھا تو وہ اپنے مقصد میں بخوبی کامیاب رہے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ شامی عوام تباہی، بیماری، بھوک، غربت، دہشت گردی، بے انصافی، ایندھن کی کمی، مالی بدعنوانیوں اور عزم و ارادے میں کمی کا شکار ہیں۔ انہوں نے ان عالمی طاقتوں سے پوچھا کہ یہ کیا ظلم ہے، جو روا رکھا جا رہا ہے۔ کیا یہ اسرائیل اور گولان ہائٹس کے لئے ہے یا پھر مغربی استعمار کے سامنے تسلیم خم کرنے کے لئے۔

الصدر تحریک کے سربراہ نے تمام ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ شامی عوام ہر جانب سے موت کے روبرو ہیں، اس لئے ان کی ناکہ بندی کے خاتمے، نجات اور باعزت حقوق کی منتقلی کے لئے ایک عالمی اتحاد تشکیل دینا چاہیئے۔ کیونکہ شامی افراد زندگی کے مستحق ہیں، یہ اہل تشیع اور تسنن میں سے ایسے افراد ہیں، جو ظلم، دہشت گردی اور قبضے کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے، پس انہیں مشکل کی اس گھڑی میں تنہا نہیں چھوڑنا چاہیئے۔ سید مقتدیٰ الصدر نے کہا کہ شامی عوام اپنی زندگی کے بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ محاصرے کا نتیجہ سوائے موت، دہشت گردی، تباہی، جبری نقل مکانی، ہجرت، بدعنوانی، وسائل کی چوری اور بیماری کے سوا کیا نکلا؟ یہ کیسی جمہوریت اور آزادی ہے کہ جس کا مغرب دعویٰ کرتا ہے۔ انہوں نے شامی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ صبر اور تقویٰ الہیٰ اختیار کریں۔ یہ مسائل ایک بادل کی مانند ہیں، جو صبر اور شامی عوام کے اتحاد سے چَھٹ جائیں گے۔ عراق عوام کے دل آپ کے ساتھ ہیں۔ واضح رہے کہ جہاں 6 فروری 2023ء کو 7.8 کی شدت سے آنے والے زلزلے میں پانچ ہزار سے زائد شامی جاں بحق، ہزاروں زخمی اور بے گھر ہوچکے ہیں، وہاں امریکی اقتصادی پابندیاں اب بھی انسانی امداد کی ترسیل میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔

اس سلسلے میں عراق کے "الفتح اتحاد” کے پارلیمانی رکن "کریم علیوی” نے گذشتہ روز خبر دی کہ امریکی، عراق سے شام بھیجی جانے والی انسانی امداد میں رکاوٹ ایجاد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سیاست کی دوہری پالیسی واضح ہے کہ ایک طرف تو امریکہ نے شام میں تباہ کن زلزلہ آنے کے بعد انسانی امداد کے حوالے سے اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں، جبکہ دوسری جانب وہ شمالی شام میں شدت پسند دہشت گرد گروہوں کی تیزی سے مدد بھی کر رہا ہے۔ دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ مدعی ہے کہ شام پر سزار کے قانون کے تحت عائد پابندیوں میں چند دنوں کے لئے نرمی کر دی گئی ہے، جبکہ دمشق حکام اسے جھوٹ اور دھوکہ قرار دے رہے ہیں۔ اسی حوالے سے بشار الاسد کے پریس ایڈوائزر "بثینه شعبان” نے گذشتہ ہفتے کہا کہ ہمیں شام کی انسانی صورتحال پر امریکہ کے تازہ اقدامات پر کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ امریکیوں کے تمام دعوے حقیقت سے کوسوں دور ہیں۔ شام پر ظالمانہ پابندیوں میں عارضی اور جزوی نرمی کا امریکی فیصلہ جھوٹ پر مبنی ہے، جس میں حقیقت کا کوئی رنگ نہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button