
سعودی عرب کی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ میں فرانس کی حمایت
شیعہ نیوز: سعودی عرب کی حالیہ سرگرمیوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ میں فرانس کو سعودی عرب کی بھر پور حمایت حاصل رہی ہے۔
فرانس میں حالیہ دنوں میں پیغمبر اسلام (ص) کی شان میں توہین آمیزاور گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور فرانسیسی صدر میکرون کی جانب سے کستاخآنہ خاکوں کی حمایت پر مبنی بیان کے بعد عالم اسلام میں شدید غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی اور ترکی، ایران، پاکستان سمیت کئی اسلامی ممالک نے میکرون کے اس اقدام کی بھر پور اور کھلے الفاظ میں مذمت کی اور مسلمانوں نے فرانس کے صدر اور توہین آمیز خاکوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے توہین آمیز خاکوں کی فرانس میں اشاعت کے بعد فرانس کی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دشمنی نمایاں ہوگئی۔
فرانسیسی صدر میکرون نے دنیا بھر میں مسلمانوں کے احتجاجی مظاہروں کے بعد اپنے توہین آمیز اقدام پر اصرار کرتے ہوئے کہا کہ ہم مسلمانوں سے معافی نہیں مانگيں گے۔
اسلامی ممالک نے فرانس کے اس اقدام کی بھر پور الفاظ میں مذمت کی لیکن اس ثقافتی، اسلامی اور ایمانی جنگ میں سعودی عرب نے فرانس کا ساتھ دیا ۔
سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان کے دینی امور کے مشیر محمد بن عبدالکریم العیسی کے اظہارات کو اگر ہم مشاہدہ کریں تو واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ سعودی عرب نے واضح طور پر فرانس کی حمایت کی ہے ۔ اس نے مغربی ممالک میں مقیم مسلمانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مغربی ممالک کے قوانین پر عمل کریں یا ان ممالک کو چھوڑ دیں ! العیسی ، اس سے قبل بھی اسلام کے خلاف فرانسیسی صدر میکروں کے اظہارات کی حمایت کرچکے ہیں۔
فرانس کی حامیت میں سعودی عرب کا مؤقف نمایاں ہے اور عجب نہیں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ میں پس پردہ سعودی عرب کا ہاتھ ہو۔
فرانسیسی صدر کی طرف سے توہین آمیز خاکوں کی حمایت کے بعد مکہ کے امیر نے فرانس کے سفیر کے ساتھ دوستانہ ملاقات کی اور اس ملاقات میں فرانس کو اطمینان دلایا کہ سعودی عرب فرانس کے ساتھ ہے۔
سعودی عرب واحد نام نہاد اسلامی ملک ہے جہاں فرانس کے خلاف کوئی مظاہرہ نہیں ہوا اور نہ ہی مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے آئمہ جمعہ وجماعات نے فرانس کے خلاف کوئی بیان دیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان کی ماں ایتھوپیا کی ایک یہودی عورت ہے اور یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب اسرائیل اور فرانس کی حمایت کررہا ہے۔
عرب ذرائع کے مطابق امارات ، بحرین اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات قائم کرنے میں بھی سعودی عرب نے کلیدی کردار ادا کیا ہے اور خود بھی مناسب وقت میں اسرائيل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے لئے آمادہ ہے۔
سعودی عرب دنیائے اسلام میں تفرقہ اور انتشار پیدا کرنے کے سلسلے میں امریکہ اور اسرائیل کا سب سے بڑا حامی ہے اور دہشت گرد گروہوں کی تشکیل میں بھی سعودی عرب نے امریکہ کا بھر پور ساتھ دیا ہے اور تمام دہشت گرد گروہ سعودی عرب کے وہابی اسلامی نظریہ سے منسلک ہیں کسی بھی دہشت گرد گروہ کا حقیقی اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔