سعودی ولی عہد بن سلمان قاتل کے بعد بڑے ہیکر بھی ثابت ہوئے
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) برطانوی روزنامہ دی گارڈین نے اندرونی اور بیرونی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئےسعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے متعلق ایک ایسا بڑا راز فاش کردیا ہے جو سعودی شہزادے کے خلاف ایک بار پھر گرم خبروں کا سلسلہ شروع کرسکتا ہے۔
دی گارڈین نے ایک لمبی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ جیف بیزوس کا موبائل فون، سعودی شہزادہ محمد بن سلمان کے ذریعے خاشقجی قتل کیس سے پانچ ماہ قبل ہیک کرلیا گیا۔
جیفری پریسٹن بیزوس (انگریزی: Jeffrey Preston Bezos) ایک امریکی ٹیکنالوجی اور خوردہ کاروباری، سرمایہ کار، الیکٹریکل انجینئر، کمپیوٹر سائنس دان اور انسان دوست ہے۔ اس کی وجہ شہرت امیزون (دنیا کی سب سے بڑی آن لائن شاپنگ کمپنی) کے بانی، چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو آفیسر ہونے اور واشنگٹن پوسٹ کے مالک ہونے کی وجہ سے ہے۔
جمال خاشقجی ، جوان سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی حکومت کے اہم نقاد تھے ، جن کے کالم، واشنگٹن پوسٹ جریدہ شائع کیا کرتا تھا۔
خاشقجی کو ترکی میں واقع سعودی قونصل خانے میں، واشنگٹن پوسٹ کے مالک بیزوس کے موبائل فون کے ہیک ہونے کے محض پانچ ماہ بعد ہی ہلاک کردیا گیا تھا اور اس کی لاش کو ایک آری سے کاٹ دیا گیا تھا۔
سائبر سیکیورٹی ماہرین کے مطابق، شواہد سے لگتا ہے کہ بیزوس کے موبائل فون پر بھیجی جانے والی پہلی مالویئر فائل، محمد بن سلمان نے ذاتی طور پر واٹس ایپ میں انہیں بھیجی تھی، اور یہ بھی کہ اس جاسوسی فائل کو کھولنے کی وجہ، سعودی ولی عہد شہزادہ پر بیزوس کا اعتماد تھا۔
تاہم تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ شاید محمد بن سلمان نے بیزوس کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی ہوگی کیونکہ وہ واشنگٹن پوسٹ اخبار کے اہم فیصلہ سازوں میں سے ایک تھے اور ولی عہد، جمال خاشقجی کے ساتھ واشنگٹن پوسٹ کا تعاون منقطع کرکے اس اخبار کو متاثر کرسکتے تھے۔
لیکن اب اہم سوال یہ ہے کہ کسی امریکی اہم شخصیت کے موبائل سے معلومات چوری کر کے امریکی قانون کی کھلی خلاف ورزی کرنے کے اس اہم انکشاف کے بعد بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سعودیہ کے مقابلے میں خاموشی کی وجہ کیا ہے؟