
سید مقاومت شہید حسن نصراللہ لاکھوں لوگوں کی آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک
شیعہ نیوز: بیروت کے کمیل شمعون اسٹیڈیم اور اس کے اطراف میں لاکھوں کی تعداد میں موجود عقیدت مندوں نے اشکبار آنکھوں سے اپنے ہر دلعزیز رہنما سید مقاومت شہید حسن نصراللہ کو الوداع کہا اور ان کے ساتھ تجدید عہد کیا۔
المنار نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق اتوار کی صبح سویرے سے ہی لبنانی عوام لبنان ، لبنان کے مختلف علاقوں اور دنیا کے اسی سے زائد ملکوں سے شہید سید حسن نصر اللہ اور شہید سید ہاشم صفی الدین کی نماز جنازہ میں شرکت کی اور غم و اندوہ کے ساتھ ان دو عظیم شہداء کو الوداع کہا۔
شہید سید حسن نصراللہ اور شہید ہاشم صفی الدین سے قلبی لگاؤ رکھنے والوں اور محبت کرنے والوں نے جوق در جوق خود کو بیروت پہنچایا تاکہ ان کے ساتھ وفاداری کا ثبوت پیش کرسکیں اور ایک ایسے مناظر کا حصہ بنیں جو لبنان کی تاریخ میں سنہرے حرفوں میں لکھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں : سربراہ ایم ڈبلیوایم سینیٹرعلامہ راجہ ناصرعباس کی زیر قیادت پاکستانی وفدکی تشیع جنازہ شہدائے راہ قدس میں شرکت
شدید سردی اور برفباری، ان محبت کرنے والوں کو مزاحمت کے شہیدوں کے ساتھ تجدید عہد کرنے سے نہیں روک سکی- جنوبی لبنان کے علاقےبقاع کے لوگ تیزی کے ساتھ قوم کے شہداء سید حسن نصر اللہ اور سید ہاشم صفی الدین کے جنازے میں شرکت کی دعوت پر لبیک کہنے کے لیے آگے بڑھے۔ سوگواروں کا ایک سیلاب مضافاتی علاقے ضاحیہ میں آخری الوداع کے لئے داخل ہوا اور اشکبار آنسووں کے ساتھ ایک دوسرے کوتسلی دے رہا تھا۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کے سابق سربراہ سید حسن نصر اللہ اور حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سابق سربراہ شہید سید ہاشم صفی الدین کی تدفین کی جگہ، پہلے ہی لوگوں سے کھچا کھچ بھری ہوئی تھی۔
اسرائیلی جنگی طیاروں کے ذریعے کیے گئے اس حملے میں بیروت میں حزب اللہ کے مرکزی ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے کے نتیجے میں حزب اللہ کے کئی سینیئر کمانڈرز اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ڈپٹی کمانڈر آپریشنز جنرل عباس نیلفروشان بھی شہید ہو گئے تھے، جو جائے وقوعہ پر موجود تھے۔
جبکہ لبنان میں حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ شہید سید ہاشم صفی الدین چار اکتوبر کو بیروت کے جنوبی مضافات میں اسرائیلی فضائی حملے کے دوران شہید ہو گئے۔ یہ حملہ، جو حزب اللہ کے ٹھکانوں کے خلاف وسیع تر اسرائیلی آپریشن کا حصہ تھا، بھاری بموں کا استعمال کرتے ہوئے کیا گیا اور اس کے نتیجے میں کئی عمارتیں تباہ ہو گئیں۔