
تکفیریت ، نسلی تعصب اور فرقہ واریت کے مقابل آہنی دیوار شہید خرم ذکیؒ کو بچھڑے 8 برس بیت گئے
اگر شہید خرم ذکی کو اتحاد بین المسلمین کا داعی اور سفیر کہا جائے تو مبالغہ نہ ہوگا، وہ اہل سنت علماء و مشائخ اور پارلیمنٹرینز کے ساتھ بھی برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کے حامل تھےاور تکفیریت کے مقابل ایک ملک گیر موومنٹ کے سرخیل تھے۔
شیعہ نیوز : وطن عزیز پاکستان کی سرزمین پر تکفیریت ، انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خلاف بلند ہونےوالی آواز یعنیٰ شہید خرم ذکی کو ہم سے بچھڑے آج 8 برس مکمل ہوگئے۔ افسوس شہید خرم زکی کے معلوم قاتل دہشتگرد اورنگزیب فاروقی ، احمد لدھیانوی اور مولوی عبدالعزیز تا حال آزادہیں ۔
تفصیلات کےمطابق پاکستان میں دہشت گردی ، نسلی تعصب ، فرقہ واریت ،ناانصافی کے خلاف موثر اور توانا آواز ، شجاع و بابصیرت انسانی حقوق کے علمبردار نامور صحافی شہید خرم ذکی کو ہم سے بچھڑے8برس بیت گئے۔شہید کے اہل خانہ طویل عرصہ گذرجانے کے باوجود ریاست پاکستان سے انصاف کے منتظر۔
محب وطن صحافی اور سماجی رہنما خرم ذکی کا آج آٹھواں یوم شہادت منایاجارہا ہے، انہیں 7 مئی 2016 کی رات سعودی نواز کالعدم دہشت گردتنظیم سپاہ صحابہ /لشکر جھنگوی کے دہشت گردوں نے اس وقت نشانہ بنایا تھا جب وہ اپنے قریبی دوست خالد راؤ کے ہمراہ سیکٹر 11 بی نارتھ کراچی میں ایک ڈھابہ ہوٹل پر رات کا کھانا کھانے میں مصروف تھے۔
خرم ذکی کی نماز جنازہ شاہراہ پاکستان پر اداکی گئی جس میں لاکھوں چاہنے والوں نے شرکت کی،بعد ازاں کا جسدخاکی بڑے جلوس کی صورت میں وزیر اعلیٰ ہاؤس لےجایا گیا جہاں طویل دھرنے کے بعد قبرستان وادی حسینؑ میں ان کی تدفین عمل میں لائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کا ساتھ چھوڑ کر اسلامی تحریک پاکستان ایک بار پھر گلگت بلتستان حکومت میں شامل
واضح رہے کہ شہید خرم ذکی کا جرم مکتب اہل بیتؑ کا پیروکار ہونا اور پاکستان میں تکفیریت کے خلاف ایک مضبوط آواز کا حامل ہونا تھا، وہ وطن عزیز میں ظلم ونا انصافی کے خلاف ہمیشہ برسرپیکار نظر آتے بلکہ صف اول میں کھڑے ہوتے تھے۔ انہوں نے ملک بھرکے عوام کو تکفیریت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا شعور دیا۔
شہید خرم ذکی کی تحریک حریت میں صرف شیعہ ہی نہیں بلکہ سینکڑوں اہل سنت نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بھی ان کے شانہ بشانہ تھیں، کراچی سے لیکر ایوان اقدار تک انہوں نے تکفیری دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو ببانگ دہل بے نقاب کیا۔ لال مسجد جسے طالبان اور داعش کا ہیڈ کوارٹر بھی کہا جاتا ہے کہ باہر کئی بار اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر احتجاج کرتے دکھائی دیتے تھے۔
اگر شہید خرم ذکی کو اتحاد بین المسلمین کا داعی اور سفیر کہا جائے تو مبالغہ نہ ہوگا، وہ اہل سنت علماء و مشائخ اور پارلیمنٹرینز کے ساتھ بھی برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کے حامل تھےاور تکفیریت کے مقابل ایک ملک گیر موومنٹ کے سرخیل تھے۔