پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

واللہ نہیں بھولیں گے، 22 مارچ شہید سید رضی الحسن کو بچھڑے 7سال بیت گئے

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) شہید سید رضی الحسن شاہ متولی امام بارگاہ لعل شاہ کی شہادت کو 7 سال بیت گئے۔ قاتل شناخت کے باوجود آج تک گرفتار نہ ہوسکے۔

تفصیلات کے مطابق امام بارگاہ لعل شاہ کے متولی، ایڈوکیٹ شہید سید رضی الحسن شاہ کو ملک دشمن تکفیری دہشتگردوں نے 22 مارچ 2016 کی صبح اس وقت شہید کردیا جب وہ اپنے گھر سے کچہری کی جانب جارہے تھے۔

شہید سید رضی الحسن اپنے والدین کے اکلوتے بیٹے تھے۔شہید ایک ایسی امام بارگاہ کے متولی تھے جو کہ تکفیریوں کے گڑھ میں واقع ہے۔ اس امام بارگاہ کے نزدیک ایک ہی گھر اہل تشیع کا ہے، جو کہ شہید رضی الحسن کا ہے۔ اس عنوان سے انہیں دھمکیاں بھی مل چکی تھیں، یہاں تک کہ اس امام بارگاہ کی چار دیواری کی تعمیر میں رکاوٹیں ڈالی گئیں اور متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ تکفیریوں کا ایک بڑا ہدف اس امام بارگاہ کو ختم کرناتھا جس کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ شہید رضی الحسن تھے۔

اپنی شہادت سے دو ہفتے قبل شہید رضی الحسن شاہ نے سٹی تھانے میں درخواست جمع کرائی تھی کہ انہیں چند افراد کی جانب سے مسلسل دھمکایا جا رہا ہے۔ شہید رضی الحسن شاہ امام بارگاہ لعل شاہ کی چہار دیواری بنانا چاہتے تھے۔ امام بارگاہ کی دیوار پر مولانا حماد فاروقی جو کہ جمعیت علماء اسلام (ف) کے ضلعی رہنماء ہیں، کو سب سے زیادہ تکلیف تھی۔ انہوں نے اس چار دیواری کے خلاف باقاعدہ تھانے میں درخواست بھی دی۔ حالانکہ مولانا حماد فاروقی کا اپنا گھر امام بارگاہ سے کوسوں دور ہے۔ مولانا حماد کے ساتھ طارق نامی دوسرے شخص کا تعلق کلاچی ہے، جبکہ تیسرا سراج نامی شخص واپڈا میں ملازم تھا۔

یہ خبر بھی پڑھیں علامہ ناظر تقوی سے علامہ عارف واحدی اور علامہ باقر زیدی کی ملاقات

شہید کی والدہ کو بھی پیغام دیا گیا تھا کہ ایک ہی بیٹا ہے تمہارا، اس کی سلامتی چاہتی ہو تو امام بارگاہ چھوڑ کر کہیں اور چلی جاؤ۔ جواب میں شہید کی والدہ نے کہا کہ اگر میرے بچے کو شہادت ملی تو یہی سمجھوں گی کہ حضرت علی اکبرؑ کا صدقہ گیا۔

سید رضی الحسن کو جس مقام پر شہید کیا گیاوہ انتہائی مشہور و معروف جگہ ہے۔ دن رات یہاں رش لگا رہتا ہے۔ جائے شہادت سے کچھ ہی فاصلے پر ٹریفک پولیس کے علاوہ ریگولر پولیس اہلکار بھی تعینات تھے جبکہ دوسری جانب 15 پولیس آفس اور پولیس کا ناکہ بھی تھا۔ مگر قاتل باآسانی فرار ہو گئے۔

سی سی ٹی وی فوٹیج میں ٹارگٹ کلرز کے چہرے باآسانی شناخت کئے جاسکتے ہیں۔ یہاں تک کہ موٹر سائیکل کا نمبر، ماڈل تک بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ علاوہ ازیں ان موٹر سائیکل سواروں نے اس واردات کے بعد جس پٹرول پمپ سے پٹرول لیا، اس کے کیمرے میں بھی انہیں شناخت کیا جاسکتا ہے۔

شہر کے 40 سے زائد کیمروں میں قاتلوں کی تصویروں کے باوجود سیکیورٹی اداروں اور انتظامیہ کی جانب سے تحقیقات کو آگے نہ بڑھانا اور قاتلوں کو گرفتار نہ کرنا سوالیہ نشان ہے۔
شہید سید رضی الحسن شاہ کیلئے سورہ فاتحہ کی التماس ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button