مشرق وسطی

شام کا اقوام متحدہ سے امریکہ کا ناجائز قبضہ چھڑانے کا مطالبہ

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب بشار جعفری نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ امریکہ شام کے تیل کے علاقوں پر قبضہ اور تسلط جمانے کی کوشش کر رہا ہے۔

اقوم متحدہ میں شام کے نمائندے نے شمال مشرقی شام میں امریکہ کے اقدامات کو ناجائز قبضہ کرنے سے تعبیر کیا ہے۔

انھوں نے کہا سلامتی کونسل کے اراکین کو شام کی ارضی سالمیت کے تحفظ پر مبنی اپنے فرائض پر عمل کرنا چاہئے۔

انھوں نے کہا کہ سلامتی کونسل میں منافقت اس حدتک بڑھ گئی ہے کہ اس کے بعض اراکین داعش کے سرغنہ ابوبکر البغدادی کے قتل پر خود کو ہیرو بناکے پیش کر رہے ہیں۔

انھوں نے اسی کے ساتھ کہا کہ شام کے عوام کے خلاف عائد اقتصادی پابندی اقتصادی دہشت گردی ہے جو ختم ہونا چاہئے۔

اقوام متحدہ میں روس کے نائب مندوب دیمتری پولیانسکی نے بھی شام کے بارے میں سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ شام کو بیرونی افواج کے غیر قانونی قبضے سے فوری طور پر نجات ملنی چاہئے۔

انھوں نے کہا کہ شام کا تیل اس ملک کے عوام کی دولت ہے اور امریکہ سمیت کسی بھی ملک سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

دیمتری پولیانسکی نے کہا کہ شام میں دوسرے ملکوں کے فوجیوں کی غیر قانونی موجودگی فوری طور پر ختم ہونی چاہئے ۔

انھوں نے کہا کہ امریکی اقدامات سے شام کے شمال مشرقی علاقوں میں عدم استحکام وجود میں آرہا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ امریکہ نے شام کے تیل کے کنووں کی حفاظت کے بہانے شمال مشرقی شام میں اپنے فوجیوں کو باقی رکھنے کا اعلان کیا ہے جبکہ شام کی قانونی حکومت نے نہ صرف یہ کہ امریکہ کو اس کی اجازت نہیں دی ہے بلکہ اس نے امریکہ کے اس اقدام کو ناجائز قبضہ کرنے کے جارحانہ اقدام سے تعبیر کیا ہے۔

اس دوران شام میں جنگ بندی کے نگراں مرکز کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ مختلف بہانوں سے الرکبان کیمپ سے انخلا کو ٹال رہا ہے۔

شام میں جنگ بندی کے نگراں مرکز کے سربراہ یوری بورنکوف نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کو بھی الرکبان کیمپ کے حالات کے بارے میں اطلاعات نہیں ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ شام کا الرکبان کیمپ اردن کی سرحد کے قریب واقع ہے۔اس کیمپ کو جس میں تقریبا چالیس ہزار پناہ گزین موجود ہیں ، امریکہ نے اپنے کنٹرول میں لے رکھا ہے۔ روس کے فوجی اور سفارتی عہدیداروں نے بارہا اعلان کیا ہے کہ امریکہ کے زیر قبضہ الرکبان کیمپ میں، دہشت گرد گروہوں سے وابستہ عناصر کی سرگرمیاں جاری ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button