پاکستانی شیعہ خبریں

تشیع ایک وحدت کا نام ہے، گروہ بندی کی خبریں جھوٹ پر مبنی ہیں،علامہ سید ساجد علی نقوی

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) اس اجتماع کے متعلق جن اداروں نے شکوک و شبات کا اظہار کیا ہے وہ جانچ پڑتال کیلئے سمجھدار لوگوں کو لگائیں، اس اجتماع کا مقصد کسی سے محاذ آرائی نہیں، پھر میری شرکت تو ہر جگہ ہوتی ہے، تو جو مخالفین ہوتے بھی ہیں وہ راضی ہو جاتے ہیں، یہ پروگرام تشیع کی رہنمائی کیلئے ہے، جو دلچسپی رکھتے ہیں، تشیع اب اس مقام پہ پہنچ چکا ہے کہ ہم کسی کو اس قابل نہیں سمجھتے کہ کسی کیخلاف پروگرام کریں کیونکہ ہمارا کردار صرف پاکستان میں ہی نہیں، بلکہ پوری دنیا میں ہے، اس لیے ہم اپنی توانائی کو بے محل استعمال کرنا حکمت و دانائی کیخلاف سمجھتے ہیں۔

زرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نےامام بارگاہ بوستان زہرا (سلام علیہا) فیصل آباد میں تحفظ و فروغ عزاداری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ جب بھی امت مسلمہ کیلئے مشکل وقت آئیگا اسوقت ہمارا رول دنیا کے سامنے آئیگا، دنیا بھر میں چلنے والی آزادی کی تحریکوں بشمول تحریک آزادی کشمیر کیلئے ہم نے جو کچھ کیا وہ تاریخ کا حصہ ہے، آج بھی فلسطین کیلئے کوئی پر خلوص اور طاقتور آواز بلند ہوتی ہے تو وہ ہماری صفوں سے ہی ہوتی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ جن کرایے کے لوگوں کو گلی کوچوں سے اٹھا کر ہمارے خلاف مامور کیا گیا، ایسی نسل کیخلاف ہم نے کوئی اجتماع نہیں کیا، نہ ہی یہ اجتماع کسی کیخلاف ہےانہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نہ ہی اس میں کوئی صداقت ہے کہ شیعوں میں گروہ بندی اور فرقہ سازی ہو رہی ہے، یہ جھوٹ پر مبنی رپورٹیں ہیں، تشیع اب ایک مقام پر پہنچ چکا ہے، دنیا کے اندر تشیع ایک وحدت ہے، پاکستان کے اندر تشیع ایک وحدت ہے، جاہل اور نادان لوگ اگر کوئی راستہ اختیار کرتے ہیں تو اس سے ذرہ بھر فرق نہیں پڑتا۔

علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ دنیا کی بڑی قوتوں اور طاقتوں نے کثیر سرمایہ لگا کر پاکستان میں تشیع کو کمزور کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ خود ذلیل ہو گئے اور تشیع سربلند اور سرفراز موجود ہے، اس لیے یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ یہ ایک نمائندہ اجتماع ہے جسکا مقصد رہنمائی فراہم کرنا ہے، اس سے حکمرانوں تک پاکستان بھر کی نمائندہ آواز جائیگی۔ ہماری حکمت عملی ایسی تھی کہ جس سے پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا، آج ہمارا دشمن کہیں نظر نہیں آئیگا، انشا اللہ نہ کسی کو آئندہ جرات ہو گی، ہمارے اقدامات کیوجہ سے آج پارلیمنٹ میں ایسا سوراخ بھی نہیں ملے گا، جس سے تشیع کیخلاف ایک پرزہ پھینکنے کی گنجائش ہو، کسی سیاسی گروہ میں جرات میں نہیں کہ تشیع کیخلاف آواز بلند کرے۔

انہوں نے کہا کہ عزاداری کے دو پہلو ہیں،ایک پہلو اس کے اہداف و مقاصد ہیں، وہ وہی ہیں جن ہستیوں کی ہم عزاداری منا رہے ہیں جو انکے مقاصد تھے، اس پیغام کو اور زیادہ وسیع تر انداز میں پھیلانے کی ضرورت ہے، عام آدمی جس تک کسی سچ بولنے اور علم سے روشناس کروانے والے کی رسائی نہیں ہے، انتظام کیجیے کہ یہ پیغام اس بے چارے آدمی تک پہنچے، اس عام آدمی سے گلہ نہ کیجیے، اگر اسکو گمراہ کیا جا رہا ہے تو اسے گمراہی سے بچانے کیلئے بندوبست کیجیے، ہمیں اپنا دائرہ وسیع کر کے ان کمزور اور بے وسیلہ لوگوں تک پہنچنا چاہیے، جو علماء تک پہنچ کر معلومات حاصل نہیں کرسکتے۔ دوسرا پہلو ہے عزاداری کی رسمیں، یہاں بھی یہ کہا گیا ہے کہ پاکستان بنانے میں ہمارا کردار ہے، میں نے یہ بات کہنی چھوڑ دی ہے، مجھے یہ بتانے کی ضرروت نہیں ہے، اگر کسی کو نہیں پتہ تو بتائے کہ کس مرحلے پہ پاکستان میں ہمارا رول نہیں رہا، یہ ایک ایسی حقیقت ہے جسے بتانے کی کوئی ضرورت نہیں، پاکستان کو بنانے میں، پاکستان کو چلانے میں، پاکستان کو بچانے میں کونسا ایسا مرحلہ ہے جہاں ہمارا رول نہیں ہے، یہ تاریخ ہے کہ پاکستان کو بنایا کس نے، پاکستان کا خزانہ جب خالی تھا تو اسکو بھرا کس نے، پاکستان بچایا کس نے، والئی نگر تک یہ سلسلہ چلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سب کچھ سے ہٹ کر میں پاکستان کا ایک شہری ہوں، آئین، قانون اور عدالت مجھے حق دیتے ہیں، میں جب چاہوں، جہاں چاہوں عزاداری منا سکتا ہوں۔مجھے کوئی روک نہیں سکتا۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ پچھلی حکومتوں نے مجالس عزاء پر ایف آئی آرز کاٹیں، یہ مجلس عزاء پر نہیں پورے تشیع پر ایف آئی آرز ہیں، میں نہیں مانتا ایسی ایف آئی آر کو۔

انہوں حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں واضح کر رہا ہوں کہ ایسے غیر قانونی کام مت کرو، ملک کی داخلی سلامتی کو خطرے میں مت ڈالو، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ایک بانی مجلس کو محرم سے پہلے عزاداری کے جرم میں جیل میں ڈالا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قابل مذمت ہے، میرا مطالبہ ہے کہ جس افسر نے یہ کام کیا ہے اس کو سبکدوش کیا جائے، جس شخص کو گرفتار کیا گیا ہے، اسے آزاد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی باتیں، جب کشمیر کی گھبیر صورتحال ہے، ملکی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button