
غزہ میں بھوک سے بچوں کی موت انسانیت کے چہرے پر بدنما داغ ہے، حماس
شیعہ نیوز: مہر نیوز ایجنسی کے مطابق فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس نے پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں اعلان کیا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اب تک بھوک سے 13 معصوم بچے شہید ہو چکے ہیں۔ حماس نے اپنے بیانیے میں اس افسوسناک واقعے کو غزہ تک انسانی امداد پہنچانے میں عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی بڑی ناکامی، جدید دنیا کا خطرناک تجربہ اور انسانیت کے چہرے پر کلنک کا ٹیکہ قرار دیا ہے۔ اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس نے اپنے بیانیے میں ایک بار پھر اقوام متحدہ اور عالمی امدادی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ خاص طور پر شمال اور صوبوں میں عام شہریوں اور بچوں کی جان بچانے کیلئے موثر اقدامات انجام دیں اور جرائم پیشہ صیہونی حکمرانوں کی آمریت کے سامنے سر نہ جھکائیں۔ حماس نے اپنے بیانیے میں عالمی اداروں سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ مختلف راستوں سے جلد از جلد غزہ تک غذائی اور میڈیکل امداد پہنچائیں تاکہ بھوک کے باعث اہل غزہ کو پیش آنے والے ممکنہ سانحے کو روکا جا سکے۔
غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان نے کل الجزیرہ نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: "صیہونی قابض فورسز نے اہل غزہ کے خلاف ایک نئی جنگ شروع کر رکھی ہے جو "بھوک کی جنگ” ہے۔ ایسے فلسطینی شہریوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جو بھوک کے باعث اپنی جان گنوا بیٹھے ہیں۔ ان میں زیادہ تعداد فلسطینی بچوں کی ہے۔” اس نے مزید کہا: "وہ بچے جنہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا گیا ہے بھوک کی وجہ سے موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔ صیہونی قابض فورسز انسانی امداد فراہم کرنے والے تمام اداروں اور غزہ تک انسانی امداد کی ترسیل میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔ غزہ کے شمال میں صحت کا نظام تباہ ہو چکا ہے اور کمال عدوان اسپتال کی سرگرمیاں رک جانے کے بعد مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے۔” دوسری طرف فلسطینی گروہوں نے ایک بیانیہ جاری کیا ہے جس میں مغربی کنارے اور دیگر حصوں میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کو غیر قانونی اور اقوام متحدہ کے اداروں سکیورٹی کونسل اور جنرل اسمبلی کی قراردادوں کے منافی قرار دیا گیا ہے۔