مشرق وسطی

عوامی مسائل کے حل پر سید عبدالملک الحوثی کی تاکید

شیعہ نیوز:اس ملاقات میں یمن کی قومی حکومت کے نگران اعلی عبدالملک الحوثی نے شہر العبدیہ کے باون قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا ہے اور صوبہ مآرب اور شبوہ کے مقامی حکام سے کہا ہے کہ وہ آزاد ہونے والے شہروں کے عوام کے مسائل پر توجہ دیں۔

الحوثی نے العبدیہ اور دیگر آزادشدہ علاقوں کے عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ مرکزی حکومت کے ساتھ تعاون کریں تاکہ ملک میں امن و استحکام قائم ہو سکے. یہ ایسی حالت میں ہے کہ یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے رکن عبد الوہاب المحبشی نے خبر دی ہے کہ مآرب کی قریب الوقوع آزادی کے ساتھ ہی جدید منصوبوں پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا جن میں انسانی مسائل کو ترجیح حاصل ہے اور شہر مآرب کے قبیلوں نے بھی اس منصوبے کا خیرمقدم کیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ حالیہ مہینوں میں یمنی افواج نے بہار فتح نامی آپریشن کے ذریعے صوبہ مآرب کے مزید علاقوں کو دشمن کے قبضے سے آزاد کرا کے اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے اور اب صوبے کے صدر مقام شہر مآرب کے بہت قریب پہنچ چکی ہیں۔ بہار فتح نامی فوجی آپریشن کے دوران صوبہ شبوہ کے بھی مختلف علاقے یمنی فوج کے کنٹرول میں آگئے ہیں۔

درایں اثنا امریکہ کی وزارت خارجہ نے چھے سو پچاس ملین ڈالر کے فضا سے فضا میں مارکرنے والے میزائلوں اورمتعلقہ فوجی ساز و سامان خریدنے کے لئے سعودی عرب کی درخواست منظورکرلینے کی خبردی ہے۔ فارس نیوزایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی دفاعی سیکورٹی تعاون ایجنسی نے جمعرات کو کانگریس کو اطلاع دی ہے کہ ان جنگی وسائل کی فروخت سے امریکہ کی قومی سیکورٹی اور خارجہ پالیسی مضبوط ہوگی۔

اس خبر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ امریکہ کے نئے اسلحہ جاتی معاہدے سے پتہ چلتا ہے کہ بائیڈن حکومت، یمن کے خلاف اپنی اور اپنے اتحادیوں کی جارحیت روکنے کے لئے بالکل سنجیدہ نہیں ہے۔ الحوثی نے مزید کہا کہ ہتھیاروں کے سودے کا مطلب یمنی عوام کو بھوکا رکھنے اور ان کے خلاف جرائم کے ارتکاب کو جاری رکھنا ہے۔

سعودی عرب، امریکہ متحدہ عرب امارات اور چند دیگر ممالک کی مدد سے مارچ دوہزار پندرہ سے یمن کے خلاف فوجی جارحیت کے ساتھ ہی اس ملک کا بری، بحری اور فضائی محاصرہ بھی کر رکھا ہے۔ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جارحیت اور ظالمانہ محاصرے کے نتیجے میں اب تک لاکھوں یمنی شہری شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button