تکفیری مدرسہ کے قاریوں کی 14 کمسن بچوں سے زیادتی، ایف آئی آر درج
تکفیری قاریوں کی زیادتی سے متاثرہ طلباء کو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کے میڈیکل ٹیسٹ ہوئے، ڈاکٹروں نے میڈیکل رپورٹس کے نتائج آنے کے بعد جنسی زیادتیوں کی تصدیق کر دی
شیعہ نیوز: اطلاعات کے مطابق چکوال کے چوآہ چوک پر بیرونی امداد پر قائم تکفیری مدرسے کے دو قاری بنام انیس اور زیشان نے کم از کم 14 کمسن اور نابالغ بچوں کے ساتھ زیادتی کی، ملزمان بچوں سے زیادتی کے بعد ان بچوں کے جسموں پر انگریزی حرف "زیڈ” کا نشان بھی بنا دیتے تھے۔
متاثرہ بچوں میں سے ایک کے والد نے تھانہ صدر پولیس اسٹیشن میں ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جس کے بعد پولیس نے کاروائی کر کے ملزمان کو گرفتار کیا جس پر انکشاف ہوا کہ یہ دونوں تکفیری قاری کئی ہفتوں سے مدرسے کے کمسن بچوں کو زیادتی اور ظلم کا نشانہ بنا رہے تھے۔ متاثرہ طلباء کے مطابق ان سے زیادتی کے بعد ان تکفیری قاریوں کی جانب سے ڈرایا جاتا تھا کہ اگر اس واقعہ کی شکایت کی تو ہم تمہیں جان سے ماردیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کا فلسطینی طبی سہولیات، عملے اور مریضوں کے تحفظ کا مطالبہ
بعد ازآں تکفیری قاریوں کی زیادتی سے متاثرہ طلباء کو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کے میڈیکل ٹیسٹ ہوئے، ڈاکٹروں نے میڈیکل رپورٹس کے نتائج آنے کے بعد جنسی زیادتیوں کی تصدیق کر دی۔ جس کے بعد پولیس نے تکفیری مدرسے کو سیل کر دیا ہے جبکہ پولیس کی جانب سے تکفیری مدرسہ کی انتظامیہ کے خلاف بھی قانونی کارروائی کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔
متاثرہ طلباء کے والدین نے تکفیری مدارس میں کمسن بچوں کے ساتھ زیادتی کے آئے روز بڑھتے واقعات کے بعد حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان تکفیری مدارس پر حکومتی رٹ قائم نہ ہونے کے باعث اس طرح کے کئی واقعات مدارس کے اندر ہی دبا دیے جاتے ہیں، جبکہ اس زیادتی کے خلاف آواز اٹھانے والے متاثرین کے خوانوادوں کو یہ تکفیری مولوی متحد ہو کر اور ڈرا دھمکا کر خاموش بھی کروا دیتے ہیں۔ لہذا ان تکفیری مدارس کی امداد کے زرائع اور طلبہ و اساتذہ کے ریکارڈ کی وقتا فوقتا جانچ پڑتال اور آڈٹ بہت ضروری ہے تاکہ آئندہ اس طرح کے واقعات سے بچا جا سکے۔