پاکستانی منافق ہیں وہ بھی بلا کے،اپنے ہم مسلک مفتی طارق مسعود کی توہین رسالتؐ پر تحریک لبیک و سپاہ صحابہ کو سانپ سونگھ گیا
اسی شدت پسند اور وحشی گروہ کی جانب سے ابھی چند روز قبل ہی عمرکوٹ کے علاقے میں جشن عید میلادالنبیؐ کے موقع پر ایک راسخ العقیدہ اہل سنت ڈاکٹر شاہنواز کو توہین رسالتؐ کے جھوٹے الزام میں پہلے بے دردی سے قتل کیا گیا بعد ازاں اس کی تدفین میں رکاوٹیں ڈالی گئیں اور پھر بعد از مرگ اسے جلاکر راکھ کردیا گیا۔
شیعہ نیوز : توہین قرآن بھی توہین رسول بھی کی ھے لیکن توہین کرنے والا شر پسندوں کا ھم مسلک ھے اور مولوی بھی ، اس لئے بنام توہین ہر دفعہ بلوا کرنے والے اب کی بار بلکل خاموش ہیں ۔ خود بدترین توہین رسالت کا مرتکب ٹک ٹاکر مفتی طارق مسعود جوکہ اب خود اپنی گستاخی پر وضاحتیں دیتا پھر رہا ہے وہ خود توہین رسالت، توہین صحابہ اور توہین مذہب کے ملزمان کی معافی کے بجائےحکومت سے سخت سزا کے مطالبے ماضی میں کرتا رہا ہے۔
جی ہاں پاکستان میں توہین کے جھوٹے الزامات پرپوری پوری بستیوں کو اور بے گناہوں کوجلا کر خاکستر کردینے والا طبقہ دیوبندی ٹک ٹاکر مفتی طارق مسعود کی جانب سے بنی کریم حضرت محمد مصطفیٰ ؐ اور قرآن مبین کی شان میں بدترین گستاخی پر بلکل ایسے خاموش ہے جیسے انہیں سانپ سونگھ گیا ہو۔
گزشتہ ایک ہفتے سے سوشل میڈیا ذرائع پر شیعہ سنی محبان رسول ؐ اور قرآن مجید ٹک ٹاکر مفتی طارق مسعود کی جانب سے بدترین رسالت و قرآن پر سراپا احتجاج ہیں اور اس ملعون کی فوری سخت سزا کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن دوسری جانب وہی تحریک لبیک ، کالعدم سپاہ صحابہ ، سنی تحریک ودیگر اس پورے معاملے میں ایسے منظر عام سے غائب ہیں جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔
اسی شدت پسند اور وحشی گروہ کی جانب سے ابھی چند روز قبل ہی عمرکوٹ کے علاقے میں جشن عید میلادالنبیؐ کے موقع پر ایک راسخ العقیدہ اہل سنت ڈاکٹر شاہنواز کو توہین رسالتؐ کے جھوٹے الزام میں پہلے بے دردی سے قتل کیا گیا بعد ازاں اس کی تدفین میں رکاوٹیں ڈالی گئیں اور پھر بعد از مرگ اسے جلاکر راکھ کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا لبنان اور خطے میں صیہونی جکومت کے مجرمانہ اقدامات اور مہم جوئی بند کروائے، پاکستان
گلف نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق اب تک 100 ایسے واقعات ہو چکے ہیں کہ جہاں عدالت میں مقدمہ چلنے کے دوران ہی ملزم کو کسی نے اپنے ہاتھوں میں قانون لے کر قتل کر دیا ہو۔یہی نہیں اسی مملکت پاکستان میں سابق گورنرپنجاب سلمان تاثیر ، مشعال خان، شہباز بھٹی،راشد رحمان،شمع بی بی اور شہزاد مسیح،پروفیسر خالد حمید،طاہر نسیم کو توہین رسالت اور مذہب کے نام پر ماورائے عدالت قتل کیا گیا جبکہ سانحہ تلمبہ، سانحہ سیالکوٹ اور صوابی جیسے دلخراش واقعات بھی رونما ہوئے۔
یہ سب وہ ہیں جن پے توہین کا الزام لگا اور پھر بیچارے صفائیاں بھی دیتے رہے ،ویڈیوز ریکارڈ کر کے بھی اپلوڈ کیں، اس کے باوجود ملاؤں کی بھڑکائی آگ میں جل کے راکھ ہو گئے ،شدت پسند تکفیری و ناصبی عناصر نے بیچ چوراہے خود ہی عدالت لگائی سزا سنائی اور دیکھتے ہی دیکھتے سرعام قتل کر دیا ایسے سینکڑوں کیس ہو چکے ۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا توہین رسالت، صحابہ وقرآن صرف غریب ، لاچاراور غیر مذہب شخص کیلئے ہی جرم ہے؟؟؟کیا اس جرم کی سزا خواہ کیا ہوا یا نہ کیا ہواصرف بےبس اور کمزورشہری کا ہی حق ہے؟؟؟ کیا طارق مسعود جیسے ڈرامے باز اور اس جیسے نام نہاد مذہبی لبادے میں چھپے ان کے ہم مسلک اس گناہ کی سزاسے مبرا ہیںخواہ اس کے واضح اور ٹھوس ثبوت اور شواہد بھی موجود ہوں؟؟؟
پاکستان کی تباہی اور بربادی کی ایک بنیادی وجہ یہی دوہرا معیار ہے جس نے پہلے اعلیٰ عدالتی نظام کو مشکوک اور کمزور کیا اب نوبت یہاں تک آچکی ہے کہ اس ملک کے عوام بھی سزا و جزا ، قانون اور انصاف کو فقط اپنے حق میں استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہیں خواہ اس کے نتیجےمیں کسی کے ساتھ ظلم وبربریت کی داستان ہی کیوں نا رقم ہو۔
پاکستان میں بسنے والے نفرت کے سودا گر ملاؤں سے بس اتنی عرض ہے ، آپ کی لگائی آگ کسی کو نا بخشے گی اس لیے اس معاشرے پے رحم کرو ، وگرنہ یہ آگ کل کو آپ کے گھر تک بھی پہنچے گی ، جیسے آج مفتی طارق مسعود تک پہنچ چکی ہے ۔