پاکستانی شیعہ خبریں

1973ء کا آئین تمام مکاتب فکر کی مشاورت سے منظور کیا گیا،

شیعہ نیوز (پاکستانی خبر رساں ادار ہ )مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ مختار احمد امامی نے کہا ہے کہ ملک میں کسی بھی ایسے قانون کو تسلیم نہیں کیا جائے گا جس کی بنیاد بدنیتی اور شرپسندی پر رکھی گئی ہو، رسول کریم (ص)، اہل بیت اطہار (ع) اور ان کے جانثار صحابہ کرام (رض) کی عظمت و احترام پر ہر کلمہ گو کا ایمان ہے، بنیاد اسلام قانون کی آڑ میں ملک میں فرقہ واریت کی ایک نئی آگ سلگانے کی کوشش کی جارہی ہے، ایسے کسی بھی قانون کو یکسر مسترد کرتے ہیں جس سے پاکستان میں بسنے والے مسالک کے بنیادی عقائد یا مذہبی آزادی کو ٹھیس پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس اسلامی نظریئے کے قائل ہیں جس کی بنیاد پر یہ وطن حاصل کیا گیا، جو عناصر قائداعظم کے پاکستان کو مسلکی ریاست میں بدلنا چاہتے ہیں ان کے ناپاک عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا، 1973ء کا آئین تمام مکاتب فکر کی مشاورت اور باہمی رضامندی سے منظور کیا گیا، نصف صدی گزرنے کے بعد آج اس آئین کی اسلامی حیثیت کو چیلنج کرنے کی کوشش ان قوتوں کی جانب سے کی جارہی ہے جنہوں نے اس ملک میں مسلکی نفاق کی بنیاد ڈالی۔

علامہ مختار امامی نے مزید کہا کہ ملک کے امن و امان کو تباہ کرنے والے دہشت گردوں سے بھی زیادہ خطرناک وہ عناصر ہیں جو شدت پسندی کی راہ ہموار کرنے کے لئے میدان فراہم کرتے ہیں، کالعدم مذہبی جماعتوں کے فکری پیروکاروں نے غلط بیانی کرکے پنجاب اسمبلی کے ممبران کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے، مذہبی معاملات جذباتیت سے نہیں دانشمندی و بصیرت سے حل کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنیاد اسلام بل کے نام پر ملت تشیع کو دیوار سے لگانے کی کوشش انتہا پسندانہ سوچ کی عکاس ہے، کسی بھی قانون کی منظوری سے قبل بل پیش کرنے والوں کے مذہبی و سیاسی پس منظر پر ایک نظر دھرا کر ساری حقیقت کو پرکھا جا سکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button