دنیا

کینیڈین وزیراعظم کو سکھ رہنما کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا شبہ، دونوں ممالک کے سفارتکار ملک بدر

بھارت نے کہا ہے کہ اس نے کینیڈا کے سفارتکار کو 5 روز کے اندر ملک چھوڑنے کے نوٹس کے ساتھ ملک بدر کر دیا جب کہ اس سے چند گھنٹے قبل ہی کینیڈا نے جنوبی ایشیائی ملک کے اعلیٰ انٹیلی جنس ایجنٹ کو ملک بدر کرتے ہوئے اس پر ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں کردار کا الزام لگایا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز ’ کی خبر کے مطابق یہ پیشرفت دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی کشیدگی کی تازہ ترین مثال ہے جب کہ کینیڈا نے پیر کے روز کہا کہ اس کی سیکیورٹی ایجنسیاں جون میں برٹش کولمبیا میں سکھ رہنما کے قتل اور بھارتی حکومت کے ایجنٹوں کے درمیان ممکنہ تعلق کے ’قابل اعتماد الزامات‘ سے متعلق تحقیقات کر رہی ہیں۔

بھارت کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئی دہلی میں کینیڈا کے ہائی کمشنر یا سفیر کو طلب کیا گیا اور انہیں بے دخلی کے فیصلے کے بارے میں بتایا گیا۔

وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ ہمارے اندرونی معاملات میں کینیڈین سفارتکاروں کی مداخلت اور بھارت مخالف سرگرمیوں میں ان کے ملوث ہونے پر بھارتی حکومت کی بڑھتی تشویش کو ظاہر کرتا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ متعلقہ سفارتکار کو آئندہ پانچ روز کے اندر بھارت چھوڑنے کو کہا گیا ہے۔

قبل ازیں آج ہی بھارت نے کینیڈا کے الزام کو مضحکہ خیز اور کسی مقصد کے تحت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا اور اس نے کینیڈا پر اس کی سرزمین سے کام کرنے والے بھارت مخالف عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کرنے پر زور دیا تھا۔

کینیڈا نے بھارتی سفیر کو ملک بدر کر دیا

بھارت کی جانب سے یہ اقدام ایک جوابی کارروائی ہے جو ایسے وقت سامنے آئی ہے جب کہ کینیڈا نے پیر کو کہا کہ وہ کینیڈا کی سیکیورٹی ایجنسیاں جون میں برٹش کولمبیا میں سکھ رہنما کے قتل اور بھارتی حکومت کے ایجنٹوں کے درمیان ممکنہ تعلق کے ’قابل اعتماد الزامات‘ سے متعلق تحقیقات کر رہی ہیں۔

کینیڈا کی وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت نے ایک سفارتکار کو ملک سے نکال دیا ہے جو ملک میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کا سربراہ تھا۔

جسٹن ٹروڈو نے ہاؤس آف کامنز میں جاری کردہ ہنگامی بیان میں کہا کہ کینیڈا نے بھارتی حکومت کے اعلیٰ انٹیلی جنس اور سیکیورٹی حکام کو اپنی گہری تشویش سے آگاہ کردیا ہے۔

جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے بھارت میں جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے متعلق اپنے تحفظات سے ذاتی طور پر اور براہ راست بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو آگاہ کیا تھا۔

ہردیپ سنگھ نجر کو بھارت نے مطلوب دہشت گرد قرار دیا تھا، اسے 18 جون کو کینیڈا میں سکھوں کی سب سے بڑی آبادی والے شہر وینکوور کے مضافاتی علاقے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

ہردیپ سنگھ نجر آزاد سکھ ریاست کے قیام کے پُرزور حامی تھے، بھارت نے ان پر بھارت میں دہشت گردی کے حملے کرنے کا الزام لگایا تھا، جبکہ انہوں نے الزمات کی تردید کی۔

سکھ رہنما کے قتل پر بھارت اور کینیڈا کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے جبکہ کینیڈا کی جانب سے دائیں بازو کے سکھ علیحدگی پسندوں کے معاملے پر بھارت ناخوش ہے۔

وزیر خارجہ میلانیا جولی نے کہا کہ یہ الزامات کہ غیر ملکی حکومت کا کوئی نمائندہ یہاں کینیڈا کی سرزمین پر کینیڈین شہری کے قتل میں ملوث ہو سکتا ہے، مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں۔

انہوں نے سفارتکار کا نام لیے بغیر مزید کہا کہ اس لیے آج ہم نے ایک سینئر بھارتی سفارت کار کو کینیڈا سے نکال دیا ہے۔

ہاؤس آف کامنز میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کینیڈا کی سیکیورٹی ایجنسیاں بھارتی حکومت کے ایجنٹوں اور کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے درمیان ممکنہ تعلق کے معتبر الزامات کی مستعدی کے ساتھ پیروی کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کینیڈا قانون کی حکمرانی والا ملک ہے، ہمارے شہریوں کا تحفظ اور ہماری خودمختاری کا دفاع بنیادی حیثیت رکھتا ہے، اس لیے ہماری اولین ترجیحات یہ رہی ہیں کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے اور سیکیورٹی ادارے تمام کینیڈین شہریوں کی مستقل سلامتی کو یقینی بنائیں اور دوسرا یہ کہ اس قتل کے مرتکب افراد کو پکڑنے کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ کینیڈا کی سرزمین پر کسی کینیڈین شہری کے قتل میں غیر ملکی حکومت کا کسی طرح بھی ملوث ہونا ہماری خودمختاری کی ناقابل قبول خلاف ورزی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت اس انتہائی سنگین معاملے پر اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے اور مسلسل رابطے میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پرزور ترین الفاظ میں بھارتی حکومت سے اس معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے کینیڈا کے ساتھ تعاون کرنے پر زور دے رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے کینیڈین، خاص طور پر بھارتی نژاد کینیڈین کمیونٹی کے ارکان ناراض اور شاید خوفزدہ محسوس کر رہے ہوں گے۔

انہوں نے شہریوں سے کہا کہ وہ پرسکون رہیں اور جمہوری اصولوں کے لیے اپنےعزم پر ثابت قدم رہیں۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button