اسلامی تحریکیں

ملی یکجہتی کونسل کا مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلہ پر تسلی کا اظہار

شیعہ نیوز: سپریم کورٹ نے مبارک ثانی کیس میں حکومت پنجاب کی جانب سے دائر کردہ نظرثانی کی درخواست کی منظور کر لی۔ نظرثانی مقدمہ کے اہم درخواست گذار اور پاکستان کی دینی و مذہبی جماعتوں کے اتحاد ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ صاحبزادہ ابو الخیرمحمد زبیر، جنرل سیکرٹری جناب لیاقت بلوچ اور دیگر قائدین نے اپنے مشترکہ بیان میں کچھ تحفظات کے ساتھ اس فیصلہ کو بحیثیت مجموعی کافی حد تک تسلی بخش قرار دیا ہے، اور اس کے مختلف پہلووں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابقہ فیصلہ میں ابہام تھا کہ مذہبی آزادی کے نام پر وطن عزیز مملکت خداداد پاکستان میں تحریف شدہ قرآن مجید یا ترجمہ قرآن مجید کی اشاعت اور تقسیم کی اجازت دے دی گئی ہے، آج کے فیصلہ میں سپریم کورٹ کا بالصراحت اور دوٹوک الفاظ میں یہ کہنا کہ قانون اور آئین کی رو سے پاکستان میں تحریف شدہ قرآن مجید اور ترجمہ قرآن مجید کی اشاعت و تقسیم ایک جرم ہے، خوش آئند ہے۔

سابقہ فیصلہ میں ابہام تھا کہ مذہبی آزادی کے نام پر وطن عزیز میں امتناع قادیانیت آرڈیننس کی رو سے قادیانیوں پر عائد کردہ پابندیوں اور انکی خلاف ورزی کے جرم کے ارتکاب کے بعد ان پر مقدمات کے اندراج کا دروازہ بند کر دیا گیا ہے، سپریم کورٹ نے وضاحت کر دی ہے کہ امتناع قادیانیت کا قانون آئینی اور قانونی طور پر برقرار بھی ہے، اور پوری قوت سے نافذ العمل بھی ہے۔ فیصلہ کا یہ پہلو بھی خوش آئند ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ تسلیم کیا ہے کہ قادیانیوں کا معاملہ دیگر مذاہب سے مختلف ہے، وہ خود کو مسلمان ظاہر کرتے ہیں۔ جب کہ دیگر مذاہب کے پیروکار اپنی حقیقی شناخت ظاہر کرتے ہیں۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ قادیانیوں  کے لئے لازم ہے کہ وہ نجی و عوامی سطح پر خود کو غیر مسلم ظاہر کریں۔ سپریم کورٹ نے شناخت کے اس معاملہ میں نجی اور عوامی سطح کی جو تفریق کی ہے اس نے مزید ابہام پیدا کیا ہے۔ لہذا ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پیرا نمبر بیالیس میں نجی اور عوامی کی تفریق غیرآئینی اور غیرقانونی ہے۔

جب تک قادیانی آئین پاکستان کے مطابق خود کو غیرمسلم تسلیم نہیں کرتے وہ اپنے نجی اداروں میں بھی مذہبی تعلیم و تبلیغ کے حق دار نہیں۔ اور ایسی کوئی اجازت انتشار و فساد کا باعث ہوگی۔ بہرحال ہمارا مجموعی تاثر یہی ہے کہ بحیثیت مجموعی سپریم کورٹ نے بڑی حد تک سابقہ فیصلے کے نقائص کی اصلاح کی ہے۔ ملکی یکجہتی کونسل اپنے وکلا عمران شفیق ایڈووکیٹ سپریم کورٹ، ڈاکٹر یاسر امان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کی مشکور ہیں کہ انہوں نے جانفشانی سے مقدمہ کی پیروی کی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button