صیہونی جرائم کے خاتمے کا واحد ذریعہ اس ناجائز ریاست کا خاتمہ ہے، علامہ جواد نقوی
شیعہ نیوز:تحریک بیداری اُمت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کا لاہور میں جامعہ عروۃ الوثقیٰ میں "حماسہ حماس” کے عنوان سے منعقدہ اجتماع سے خطاب میں کہنا تھا کہ حماس کا آپریشن طوفان الاقصیٰ، ناجائز صہیونی ریاست کو اپنے ساتھ خس وخاشاک کی طرح بہانے تک جاری رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کو مذہبی تناظر میں دیکھنے والے غلط فہمی میں مبتلا ہیں، یہ مسلمان اور یہود کا مسئلہ نہیں اور فلسطین کے مقامی چاہے وہ مسلمان ہوں، یہودی یا عیسائی انہیں اس سرزمین پر سکونت کا پورا حق حاصل ہے، یہ جنگ دراصل صیہونیوں کے مقابل ہے، جن کا اس سرزمین پر کوئی حق نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صیہونیوں کی اسرائیل کے اندر بھی مخالفت ہے اور دنیا بھر میں یہودی اور مسیحی بھی ان کے مخالف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صہیونیت کو باقاعدہ ایک شیطانی نقشے کے تحت لا کے فلسطین میں بسایا گیا ہے جن کا واحد علاج یہی ہے جو حماس نے کر دکھایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج تمام دنیا کی مایوس اسلامی تحریکیں کو بھی حماس کی کامیابی دیکھ کر یقین ہو گیا ہے کہ کامیابی کا یہی راستہ ہے۔ سب سے بڑھ کر کشمیریوں کو یہ باور ہونا چاہیے جبکہ مودی نے بھی کہا ہے کہ ہم اسرائیل کیساتھ کھڑے ہیں کیونکہ مودی کو پتہ ہے کہ یہ صرف اسرائیل کا بارڈر نہیں اکھڑا بلکہ اس کے اقتدار کی کرسی کا ستون بھی اکھڑ گیا ہے اور اس کی نابودی کا عمل بھی شروع ہو گیا ہے۔ حماس نے کشمیریوں کو بھی بتایا ہے کہ اگر اپنی حفاظت کرنی ہے تو کشمیر میں بیٹھ کر کشمیر کی حفاظت نہیں ہو سکتی غزہ میں بیٹھ کر غزہ کی حفاظت نہیں ہو سکتی، آپ کو یہ حصار توڑنے ہوں گے۔ جن کے اندر آپ کو بند کر دیا گیا ہے اور جب توڑو گے تو کامیابی تمھارا مقدر ہوگی جس کا اللہ نے آپ سے وعدہ کر رکھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات بھی طے ہے کہ غزہ میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ عرب ممالک کے تعاون سے ہو رہا ہے۔ صہیونزم کی یلغار سے فلسطینیوں کا سینہ جبکہ اپنوں کی خیانت و منافقت سے پشت زخمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت اس علاقے کیلئے ایک مہلک اضافہ اور سراپا نقصان ہے جو بلاشبہ ختم اور نابود ہو جائے گی اور ان لوگوں کے ہاتھ صرف ذلت اور بدنامی لگے گی، جنہوں نے اپنے تمام وسائل اس استکباری سیاست کیلئے وقف کر رکھے ہیں۔ انہوں نے تاکید کی کہ ان حالات میں مسلمان ممالک کی ہم آہنگی اور باہمی تعاون کا مرکز فلسطین کو ہونا چاہیے چونکہ اس محور پر مسلمانوں کی ہم آہنگی اور تعاون صیہونی دشمن اور اس کے حامی امریکا اور یورپ کیلئے وحشتناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ غاصب حکومت کیساتھ چند کمزور عرب حکومتوں کے روابط کی بحالی اسی حقیقت سے فرار کی ناکام کوشش ہے جو کارگر نہیں ہوں گی اور ان لوگوں کے ہاتھ صرف ذلت اور بدنامی لگے گی جنہوں نے اپنے تمام وسائل اس استکباری سیاست کیلئے وقف کر رکھے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بعض مسلم ممالک کے سیاستدانوں نے نادانستگی میں اور بعض نے دانستہ طور پر دشمن کے ان حربوں کی مدد کی ہے۔ اس خبیثانہ سیاست کا سدباب کرنے کا طریقہ پورے عالم اسلام میں اسلامی بیداری کی لہر ایجاد کرنا ہے اور اس سلسلے میں تمام اسلامی ممالک اور خاص طور پر عرب ممالک میں نوجوانوں کو امام خمینی کی سفارشات کو نظر سے دور نہیں ہونے دینا چاہئے۔