مشرق وسطی

صیہونی حکومت کی مزید جارحیتوں کو روکنے کا واحد راستہ ایران کی جانب سے اپنے حق دفاع سے کام لینا ہے

شیعہ نیوز: ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے جدہ میں او آئی سی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ صیہونی حکومت کی جارحیتوں اور خلاف ورزیوں پر سلامتی کونسل کی جانب سے مناسب اقدام نہ کئے جانے کی صورت میں ایران کے سامنے اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے کہ وہ اپنے دفاع کے قانونی حق سے کام لے۔

رپورٹ کے مطابق ایران کی درخواست پر بدھ کی شام جدہ میں او آئی سی کی مجلس عاملہ کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا ۔

اس اجلاس کی درخواست ایران نے تہران میں غاصب صیہونی حکومت کی بزدلانہ اور دہشت گردانہ جارحیت میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد کی تھی۔

ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری کنی نے او آئی سی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب میں ان حکومتوں کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے تہران پر غاصب صیہونی حکومت کی بزدلانہ اور دہشت گردانہ جارحیت کی مذمت کی ۔

انھوں نے اپنے خطاب میں غزہ میں مظلوم فلسطین عوام کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ ترین جرائم اور دیگر اسلامی ملکوں پر اس کی جارحیتوں کا ذکر کیا اور کہا کہ غاصب صیہونی حکومت کی مغربی ملکوں بالخصوص امریکا کی جانب سے بے دریغ حمایت کئے جانے کے باعث اقوام متحدہ بھی غزہ میں فلسطینی عوام کا قتل عام روکنے پر قادر نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت نے حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اور فلسطین کے سابق وزیر اعظم اسماعیل ہنیہ کو بزدلانہ اور دہشت گردانہ جارحیت میں ایسی حالت میں شہید کیا ہے کہ وہ صدر ایران ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے تہران آئے تھے اور ایران کے سرکاری مہمان تھے۔

یہ بھی پڑھیں : اقوام متحدہ کا اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی تحقیقات کا مطالبہ

ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت کی اس دہشت گردی نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ یہ حکومت دہشت گردی، جرائم، جارحیت، جنگ افروزی اور نسل کشی پر استوار ہے۔

علی باقری کنی نے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت نے اپنی اس بزدلانہ دہشت گردی سے ایران کی ارضی سالمیت اور قومی اقتدار اعلی نیز بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی کی اور علاقائی نیز بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت نے یہ ہولناک جارحیت امریکا کی موافقت کے بغیر انجام نہیں دی ہے ۔

انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا فریضہ ہے کہ وہ بین الاقوامی امن وسلامتی کے تحفظ کےلئے، صیہونی حکومت کو اس کھلی جارحیت اور بین الاقوامی قوانین نیز اقوام متحدہ کے منشور کی خلاف ورزی پر مجرم قرار دے اوراس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لئے ضروری اقدامات انجام دے۔

ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے کہا کہ دمشق میں اپنے سفارت خانے پر اسرائیلی حکومت کے حملے کے فورا بعد بھی ہم نے سلامتی کونسل کو اس کی اطلاع دی اور اس سے صیہونی حکومت کی اس جارحانہ دہشت گردی کے خلاف اقدام کا مطالبہ کیا لیکن امریکا نے نہ صرف یہ کہ خود اس حملے کی مذمت نہیں کی بلکہ سلامتی کونسل کو بھی بین الاقوامی امن وسلامتی کے حوالے سے اپنے فرائض پر عمل نہیں کرنے دیا اور اس کی مذمت میں بیان بھی جاری نہیں ہونے دیا۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ نے اس طرح اس کھلی جارحیت کے حوالے سے سبھی سفارتی راستے بند کردیئے۔ جس کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے سامنے اپنے قانونی حق دفاع سے کام لینے اور اس غاصب حکومت کی جارحیت کا جواب دینے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں بچا۔

ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے او آئی سی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب میں مزید کہا کہ تہران پر غاصب صیہونی حکومت کی تازہ دہشت گردانہ جارحیت پر بھی جس میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ شہید ہوگئے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے کوئی اقدام نہ کئے جانے کی صورت میں ، اسلامی جمہوریہ ایران کے سامنے غاصب اور غیر قانونی صیہونی حکومت کی جارحیت کا جواب دینے اور اپنے ذاتی دفاع کے قانونی حق سے استفادے کے علاوہ اور کوئی راستہ باقی نہیں بچا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ایران اپنے اقتدار اعلی، اپنے شہریوں اور سرزمین کی پاسداری میں مناسب صورت میں ضروری اقدام انجام دے گا۔

انھوں نے کہا کہ صیہونی حکومت فلسطینی عوام کے خلاف وسیع دہشت گردانہ جرائم کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ، علاقے کے دیگر ممالک منجملہ لبنان، یمن اور شام کے خلاف مسلسل جارحیت کررہی ہے بنابریں اس وقت امت اسلامیہ کو اسلامی تعاون کی تنظیم او آئی سی سے توقع ہے کہ ملت فلسطین اور امت اسلامیہ کے اجتماعی مفادات کو لاحق خطرات کے مقابلے کے لئے مناسب اور ضروری اقدامات عمل میں لائے گی۔

انھوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ سبھی اسلامی ممالک مل کر اعلان کریں کہ سرزمین فلسطین پر اسرائیلی حکومت کا قبضہ اور اس کے اقدامات اور پالیسیاں نا قابل انکار جارحیت، ناجائز ‍قبضے، اپا ر تھائیڈ، مںظم دہشت گردی اور جنگی نیز انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کی مصداق ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس تنظیم کو چاہئے کہ ایک بار پھر غزہ میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینی عوام کی نسل کشی بند کرنے، فوری جنگ بندی، اسرائیلی افواج کے غیر مشروط انخلا اور غزہ کا محاصرہ ختم کئے جانے اور غزہ کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کے لئے حالات کو سازگار بنائے جانے کا مطالبہ کرے ۔

علی باقری کنی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے بھی مطالبہ کیا جائے کہ وہ صیہونی حکومت کو غزہ میں فلسطینی عوام کی نسل کشی بند کرنے پر مجبور کرے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button