اہم پاکستانی خبریںہفتہ کی اہم خبریں

فوجی جوانوں کی قاتل کالعدم جماعتیں پاک فوج کی عزت وعظمت کے علمبردار بن گئیں

شیعہ نیوز:فوجی جوانوں کے قاتل پاک فوج کی عزت وعظمت کے علمبردار بن گئے۔ پاکستان تحریک انصاف کے مقابل کالعدم دہشت گرد جماعت سپاہ صحابہ / لشکر جھنگوی کو پاک فوج کی حمایت میں سڑکوں پر لانے کا فیصلہ ۔ قومی سلامتی ، وقاراور استحکام جوتے کی نوک پر ، لفافہ ریلیاں عروج پر۔

تفصیلات کے مطابق پاک فوج پاکستان کی سلامتی اور استحکام کی ضمانت ہے، جس کا مضبوط ہونا ریاست کے مضبوط ہونے کے مترادف ہےاور اس فوج کو کمزور کرنا دراصل ریاست کو کمزور کرنے کا باعث لیکن آج کل جسے دیکھو پاک فوج کے نام پر سیاست چمکانے میں مصروف ہے۔

حالیہ افسوس ناک واقعات کے بعدجہاں مختلف سول سوسائٹی کے نام پر تشکیل شدہ ادارے پاک فوج سے اظہار یکجہتی کررہے ہیں وہیں کچھ ایسی تنظیمیں بھی میدان میں اتر آئی ہیں جنہیں ہماری ہی ریاست اور اس کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گرد قرار دیکر کالعدم ڈکلیئر کیا تھاایسی ہی ایک بدنام زمانہ تنظیم کالعدم سپاہ صحابہ / لشکر جھنگوی جس کےاور جس کے اتحادی گروہوں کے ہاتھ ہزاروں بے گناہ شیعہ سنی پاکستانیوں سمیت سینکڑوں فوجی جوانوں اور معصوم بچوں اور آرمی پبلک اسکول کے ننھے بچوں کے پاکیزہ لہو سے رنگین ہیں وہ بھی پاک فوج کی حمایت میں ریلیوں اور مظاہروں کیلئے سڑکوں پر نکل رہی ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل یہی کالعدم جماعت کبھی دفاع پاکستان کونسل کے نام پر ملک وقوم کو دھوکا دیتی رہی، کبھی کالعدم ہونے کے باوجود نام بدل بدل کر الیکشن میں حصہ لیتی رہی ، ایوانوں میں فرقہ وارانہ منافرت پر مبنی بل پیش کرتی رہی اور افسوس کے یہ سب ہمارے ریاستی اداروں کی سرپرستی اور پشت پناہی میں انجام دیا جاتا رہا ہے ۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ کالعدم تنظیمیں اب ریاست کی نگاہ میں کالعدم نہیں رہیں؟ کیا ان کی گردن پر جو ہزاروں بے گناہوں کا خون ہے وہ معاف ہوگیا؟؟ کیا ان کی دہشت گردی کے مقدمات ختم ہوگئے؟؟ کیا انہوں نے ایک مسلمہ اسلامی مکتب (شیعہ) کی تکفیر ترک کردی ؟ کیا انہوں نے شیعہ نسل کشی پر کوئی معافی مانگی؟؟

جی نہیں ایسا کچھ نہیں ہوا بس کیا کہا جائے ہماری ریاست میں موجود کچھ کالی بھڑیں جو ان کو گذشتہ 35 سال سے پال رہی ہیںاور بوقت ضرورت انہیں اپنے اثاثے کے طور پر استعمال کرتی ہیں وہیں اب انہیں ایک بار پھر کلین چٹ دیکر میدان میں اتار رہی ہیںاور ان کا حب الوطنی کا سارٹیفکیٹ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button