مسئلہ پاراچنار اور حکومت کے ناپاک عزائم
ہمیں ہر قدم پھونک پھونک پھونک کر رکھنے کی ضرورت ہے اور اپنی مظلومیت کو دنیا کے سامنے صحیح انداز میں اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں کسی بھی طرح حکومت کی گھناؤنی سازشوں کا حصہ نہیں بننا
شیعہ نیوز: پاراچنار کا شیعہ سنی مسئلہ 2022 سے اس وقت شروع ہوا جب طوری قوم نے حکومت سے اپنے زمینی تنازعات کو کاغذات اور ریکارڈ کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ کیا۔ ایک علاقائی امور کے ماہر عالم دین نے یہ بات کہی تھی کہ جب آپ کو محدود کرنے کی پالیسی ہو آپ کو مزید پھیلنا چاہے اور اس کے لئے بہت سے قربانیاں دینی ہونگیں۔
اٹھارویں ترمیم کے بعد جہاں پر بہت سے جرگہاختیارات صوبائی حکومتوں کے پاس ائے۔ وہیں دوسری جانب ضم شدہ اضلاع کے اختیارات ایک صدارتی آرڈیننس کے ذریعے وفاق یا دوسروں لفظوں میں پاک فوج کے دے دئیے گئے۔ اسی وجہ سے پاراچنار میں چھوٹے چھوٹے مسائل کے جرگے اور فیصلے ڈی سی آفس کے بجائے برگیڈئیر کے آفس میں ہوتے ہیں۔ ایک بار کرنل الیاس نے بھری محفل میں کہا کہ اس وقت پاراچنار کے لوگوں کی طلاق تک کے مسائل بھی ہم دیکھ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مظلومین پاراچنار کی حمایت میں نمائش چورنگی کراچی پر مرکزی احتجاجی دھرنے کا آغاز
سرکاری جرگے نے 16 اکتوبر کو پریس کانفرنس کی کہ ضلع کرم میں شعیہ سنی دو فریق ہیں جن کو ہم راضی کرتے ہیں لیکن اب تیسری فریق حکومت بھی بن گئی ہے، سرکاری جرگے میں جب کوئی فیصلہ ہوتا ہے جس پر دونوں فریقین راضی ہوں تو بھر اس فیصلے پر حکومت کو بھی راضی کرنا پڑتا ہے۔ بہت سے فیصلے حکومت کو منظور نہیں ہوتے جس کی وجہ سے ضلع کرم میں مسائل سنگین ہو جاتے ہیں۔
اب روڈ نہ کھولنے کی وجہ سے حکومت کو کیا ملے گا:
- پاراچنار میں 1987 سے ایک مخصوص پالیسی کے تحت پاراچنار کے عوام پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں اور انکا آسان ہدف شعیہ سنی کو لڑوانا ہوتا ہے جو گزشتہ 40 سال سے ہو رہا ہے۔
- زمینون کے تنازعات اس مسئلے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، جو کسی وقت بھی باآسانی شروع کر دیے جاتے ہیں۔
- پاڑہ چکمنی میں معدنیات کی وافر مقدار کی وجہ سے ان شعیہ سنی قبائل کو مشترکہ زمین پر آباد کیا جو ہمشہ جنگ کا سبب بنتارہا ہے۔
- چند اوباش افراد سے مختلف نفرت آمیز وڈیوز بنوا کر بھی لڑاوایا جاتا ہے۔
- ان جنگوں سے روڈ کی بندش کا پورا ملبہ خود کو برالزمہ کر کے صوبائی حکومت پر ڈال دیا جاتا ہے کیونکہ اس وقت کے پی کے میں انکی مخالف سیاسی جماعت یعنی پی ٹی آئی کی حکومت ہے جو ان سے برداشت نہیں ہوتی۔
- شعیہ پہلی بار سیاسی میدان میں آئے ہیں اور پی ٹی آئی کے ساتھ ان کے مخلتف شرائظ کی بناد پر اتحاد موجود ہے جس توڑنا حکومت وقت کا اولین ہدف ہے۔ ایک تیر سے دو شکار کے پی کے حکومت خصوصا پی ٹی ائی کو نقصان بھی ہو اور پہلی بارپاور میں آنے والے شیعوں کی سیاسی قوت کو بھی ختم کیا جا سکے، اور علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی مضبوط آواز جو عمران خان کی حق میں گونجتی ہے کو کسی طرح اسکو بھی خاموش کروایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ملت جعفریہ پاکستان پارا چنار میں جاری دھرنے کی مکمل حمایت کا اعلان کرتی ہے،جعفریہ الائنس
اگر پاکستان کے مومنین خصوصاپاراچنار کے زیرک عوام ان باتوں پر غور کرے کہ
- آخر ان سازشوں اور مخصوص پالیسی کے شکار ہم ہی کیوں ہو رہے ہیں ؟
- حکومت اپنا مضموم ایجنڈا ہمارے اوپر مسلط کر کے شعیہ سنی عوام کو بھائی چارے کے ساتھ نہیں رہنے دیتی۔
- اگر حکومت کی دشمنی کسی مخالف سیاسی جماعت سے ہو تو کیا اس کو کمزور کرنے کے لئے آپ کو صرف کرم کی زمین ہی ملی ہے؟
- کیا سی پیک کے منصوبوں کو التوا میں ڈالنے اور اپنے آقا امریکہ کو خوش کرنے کے لئے کرم کے شعیہ سنی کو عوام ہی لڑوانے کوملے ہیں جس پر یہاں کے لوگوں کے لیے اپنی ہی زمین پر رہنا عذاب بنا رہے ہیں؟
ایسے بہت سے مسائل ہیں جس کی وجہ سے شعیہ سنی دست گریباں ہیں۔
ٹل پاراچنار کے روڈ کی بندش کے پیچھے ایسے بہت عوامل ہیں جس کی وجہ سے شعیہ قوم کو احتجاج پر مجبور کرے، شعیہ سنی عوام میں مزید فاصلے بڑھانا ہے تاکہ حکومت اپنے نیشنل اور انٹرنیشنل ایجنڈے کے مضموم مقاصد پورے کر سکے۔
لہذا ہمیں ہر قدم پھونک پھونک پھونک کر رکھنے کی ضرورت ہے اور اپنی مظلومیت کو دنیا کے سامنے صحیح انداز میں اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں کسی بھی طرح حکومت کی گھناؤنی سازشوں کا حصہ نہیں بننا۔
خداوند متعال پاراچنار حامی و ناصرہو۔