عالمی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر نے تل ابیب کو آڑے ہاتھوں لے لیا
شیعہ نیوز: عالمی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر نے نیتن یاہو کی گرفتاری کے حکم کو مسترد کرنے پر تل ابیب کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔
آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان نے عدالت کے ججز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے خلاف سولہ مہینے تک جاری رہنے والی جنگ کے بارے میں تحقیقات کے حوالے سے صیہونی حکومت کے اعتراض کو مسترد کیا جائے، یہ عدالت اس وقت صیہونی حکومت کے سلسلے میں تحقیقات انجام دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، کیوں کہ جن جرائم کے ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ غزہ میں انجام پائے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : غزہ میں جنگ بندی کے اعلان سے جنگ کا ڈراؤنا خواب ختم نہیں ہوا، ایمنسٹی انٹرنیشنل
خیال رہے کہ عالمی فوجداری عدالت آئی سی سی کی جانب سے صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر جنگ یوآو گیلانٹ کی گرفتاری کے حکم کے بعد تل ابیب کے حکام نے اس کے خلاف اپنا ایک شکایت نامہ مرتب کر کے عالمی عدالت کے مذکورہ حکم کو اقوام عالم کی تاریخ میں ایک سیاہ باب قرار دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ تل ابیب کے پاس اپنے اعلیٰ حکام کے خلاف الزامات کے بارے میں تحقیقات انجام دینے کے لئے ایک بڑا مضبوط عدالتی نظام موجود ہے اور اس بارے میں عالمی عدالت کی تحقیقات صیہونی حکومت کی خود مختاری کی خلاف ورزی شمار ہوتی ہے۔
صیہونی حکومت کے اس دعوے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان نے واضح کیا تھا کہ روم منشور کے تحت عالمی عدالت اپنے رکن ممالک کی سرحدوں کے اندر انجام پانے والے جرائم کے سلسلے میں تحقیقات کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور وہ مجرموں کے خلاف یہ دیکھے بغیر کہ وہ کہاں ہیں، مقدمہ چلا سکتی ہے۔