امام خمینیؒ کا مکتب درحقیقت خالص دین اسلام کا تجسم ہے، علامہ شہنشاہ نقوی
شیعہ نیوز: اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی (رہ) کی 33ویں برسی کی مناسبت سے حسینیہ ایرانیان کراچی میں تقریب "یاد امام خمینیؒ” کا انعقاد کیا گیا، اس موقع پر علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی، مفست قرآن مولانا شیخ صلاح الدین، مولانا سید رضی جعفر نقوی، مرکزی نائب امیر جماعت اسلامی اسد اللہ بھٹو، جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی رہنما مولانا قاضی احمد نورانی صدیقی، مفتی داؤد، علامہ سید صادق رضا تقوی، ڈاکٹر صابر ابو مریم سمیت مختلف مکاتب فکر کی اہم سیاسی، مذہبی و سماجی شخصیات نے شرکت اور خطاب کیا۔ تقریب کے دوران کراچی میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل جنرل حسن نوریان کا پیغام بھی پڑھ کر سنایا گیا۔ اجتماع کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور اس کے بعد مقررین نے امام خمینیؒ کی علمی اور عملی سیرت پر روشنی ڈالتے ہوئے حاضرین کے سامنے خوبصورت نکات پیش کئے۔ مفسر قرآن مولانا شیخ حسن صلاح الدین نے اس بات پر زور دیا کہ امام خمینیؒ نے کبھی بھی دینی اموال کو اپنی ذات کیلئے استعمال نہیں کیا۔ انہوں نے امام خمینیؒ کو خدا کی طرف سے ایک عظیم نعمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ امام خمینیؒ نے امت مسلمہ کو علم و تقویٰ کی ایسی قیادت متعارف کروائی، جس کی نظیر اسلام کی 1400 سالہ تاریخ میں سوائے ایک خاص دور (ابتدائے اسلام) کے نہیں ملتی۔
جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیر اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ 19ویں صدی کے آخر میں مغربی تسلط پسند طاقتوں نے مختلف اسلامی ممالک میں اپنی ثقافت کو پھیلا دیا، اس وقت مسلمان پریشان اور مضطرب تھے، اسی زمانے میں، مصر میں حسن البناء پاکستان میں مولانا مودودی اور ایران میں امام خمینیؒ نے انقلاب اسلامی کی صدا بلند کی، لیکن خدا نے امام خمینیؒ کو جو کامیابی نصیب کی، وہ ان میں سے کسی اور کو نصیب نہیں ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ امام خمینیؒ نے انقلاب اسلامی کے آغاز سے ہی اعلان کیا تھا کہ یہ انقلاب نسل اور زبان کی بنیاد پر نہیں ہے بلکہ یہ انقلاب خالص اسلامی انقلاب ہے۔ جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی رہنما مولانا قاضی احمد نورانی صدیقی نے بھی شاہ کے دور میں ایران کے ایک سیکولر ملک بن جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی کسی قوم پر کوئی آفت آتی ہے تو وہ قوم کسی قلندر صفت انسان کی منتظر رہتی ہے، جو ان کو جہالت، گمراہی و غلامی سے نجات دے سکے، امام خمینیؒ نے انقلاب اسلامی کی پہلی اینٹ رکھتے ہوئے سب سے پہلے مدرسہ فیضیہ میں اپنے طلباء سے فرمایا کہ شاہ ایران نے ہماری آزادی چھین لی اور ہمیں خدا کے علاوہ دوسروں کا غلام بنا لیا اور ہمیں ہماری آزادی سے محروم کر دیا ہے۔
مولانا قاضی احمد نورانی صدیقی نے کہا کہ امام خمینیؒ نے علماء کے وقار کو بلند کیا اور ثابت کیا کہ اگر وقت آن پڑے تو علماء مسجد اور مکتب کو چھوڑ کر حکومتی امور کو بھی احسن طریقے سے سنبھال سکتے ہیں۔ علامہ سید رضی جعفر نقوی نے اپنے بیانات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنه ای کی درازی عمر کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی انقلاب کی بنیاد تو 1932ء میں اس وقت رکھ دی گئی کہ جب امام خمینیؒ نے اپنے شاگردوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ جب زمین خدا کی ہے، ہم بھی خدا کے بندے ہیں، تو قانون بھی خدا کا ہی نافذ ہونا چاہیے۔ اجتماع کے دوران کراچی میں اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل جنرل حسن نوریان کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔ اس پیغام میں حسن نوریان نے امام خمینیؒ کی خصوصیات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینیؒ کی ایک اہم ترین خصوصیت یہ تھی کہ آپ اہم سیاسی مسائل کی پیشگوئی کرنے میں خاص مہارت رکھتے تھے، اس کی واضح مثال سابق سوویت یونین کے خاتمے کی پیشگوئی ہے، سوویت یونین کے سابق صدر گورباچوف کے نام ایک خط میں امام خمینیؒ نے کہا تھا کہ میں کمیونزم کی ہڈیاں ٹوٹتے ہوئے سن سکتا ہوں اور کچھ عرصے بعد دنیا والوں نے دیکھا کہ کمیونزم اپنے انجام کو پہنچ گیا۔
ایرانی قونصل جنرل حسن نوریان نے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای اپنے ایک بیان میں نئی اسلامی تہذیب کی تشکیل کے مراحل اور راستے کی وضاحت کر چکے ہیں، ان کی رائے کے مطابق اسلامی ممالک کی نجات کا دارومدار سیاسی آزادی، عوام کی ہمہ گیر حمایت اور نوجوانوں کی تمام تر توجہ جدید علوم و فنون پر مرکوز رہنے پر ہے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں پاکستان کے ساتھ گہرے اور دوستانہ تعلقات کی خواہش پر زور دیا اور کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ دوستانہ روابط کے سلسلے میں کسی قید و بند کے قائل نہیں ہیں۔ علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی نے امام خمینیؒ کی بعض خصوصیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینیؒ کا مکتب درحقیقت خالص دین اسلام کا تجسم ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینیؒ نے اسلام کو کتب خانوں اور کتابوں سے نکال کر لوگوں اور معاشرے کی زندگیوں میں نافذ کیا۔ انہوں نے خرمشہر کی آزادی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینیؒ کی زندگی اخلاص اور خدا سے قربت کا اظہار تھی، اسی لئے انہوں نے کہا کہ خدا نے خرمشہر کو آزاد کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امام خمینیؒ نے سیاست کو مذہب سے الگ کرنے کے نظریہ کو باطل کر دیا اور ثابت کیا کہ مذہب اور سیاست ایک دوسرے سے الگ نہیں ہیں۔ آخر میں ایرانی قونصل جنرل حسن نوریان اور قونصلیٹ کے تمام اراکین کی جانب سے مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات، میڈیا سے وابستہ افراد اور مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کیا۔ تقریب میں نظامت اور مترجم کے فرائض خاور عباس نے انجام دیئے۔