امریکہ اور اسرائیل جنگ بندی معاہدے کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں، محمد الہندی
شیعہ نیوز: فلسطین کی اسلامی جہاد کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے امریکہ اور صیہونی حکومت کو جنگ بندی معاہدے کے تعطل کی راہ میں اصل رکاوٹ قرار دیا۔
رپورٹ کے مطابق اسلامی جہاد تحریک کے ڈپٹی سکریٹری جنرل محمد الہندی نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کا خواہاں نہیں ہے اور اسی وجہ سے نیتن یاہو بھی نہیں چاہتا کہ جنگ بندی کا معاہدہ طے پائے۔
انہوں نے قاہرہ مذاکرات کے حوالے سے حماس کے ساتھ ہونے والی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ قومی موقف وہی ہے جو حماس نے قاہرہ میں پیش کیا ہے۔ لہذا ثالثوں کو صیہونی حکومت پر مزید دباؤ ڈالنا چاہیے اور نیتن یاہو کا فلاڈیلفیا راہداری کو کنٹرول کرنے پر اصرار سیاسی اور غیر سکیورٹی اقدام ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ایران ہر اس سمجھوتے کی حمایت کرے گا جو فلسطینی عوام کو منظور ہوگا، عباس عراقچی
محمد الہندی نے واضح کیا کہ رفح کراسنگ فلسطینیوں کا اندرونی معاملہ ہے اور کوئی بھی ہمیں یہ حکم نہیں دے سکتا کہ اس کا انتظام کیسے کیا جائے۔
اسلامی جہاد کے اس اعلیٰ عہدیدار نے اس عمل میں امریکہ کو اصل رکاوٹ قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ وائٹ ہاؤس کے انتخابی مفادات ان مذاکرات میں کسی معاہدے تک پہنچنے میں ہیں۔
انہوں نے معاہدے کے نکات کی وضاحت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کے شمالی اور جنوبی علاقوں کے درمیان نقل و حرکت آزاد ہونی چاہیے لیکن صیہونی حکومت اپنے انتہاپسندانہ سیاسی اہداف کی بنیاد پر ان مسائل سے دستبردار ہو رہی ہے جن کو اس نے پہلے مرحلے میں قبول کیا تھا۔
اسلامی جہاد موومنٹ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ تکنیکی ٹیمیں ابھی بھی قاہرہ میں موجود ہیں، واضح کیا کہ مسئلہ تکنیکی معاہدے کا نہیں ہے بلکہ صیہونی حکومت غزہ کے مختلف نقاط پر غلبہ حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہے تاکہ وہاں کے باشندوں کی نقل و حرکت کو کنٹرول کر سکے۔
فلسطینی مزاحمت کے اس سینئر رکن نے اس بات پر زور دیا کہ مزاحمت اسرائیلی فوج کو اپنی روزمرہ کی کارروائیوں سے شکست دے گی اور انہیں غزہ سے انخلاء پر مجبور کر دے گی اور غزہ میں مزاحمت سے حاصل ہونے والے فوائد مغربی کنارے کو بھی محفوظ رکھیں گے۔