امریکی قرارداد میں غزہ میں جنگ بندی کی کوئی بات نہیں، روس
شیعہ نیوز: اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر نے غزہ میں جنگ بندی کے لئے امریکی قرارداد کے مسودے اور رواں ہفتے کے آخر تک اس پر ووٹنگ کے امکان کے بارے میں کہا ہے کہ ” اس قرارداد میں جنگ بندی کا کوئی مطالبہ تھا نہ ہے” لیکن ” در حقیقت اس میں رفح میں اسرائيل کی فوجی کارروائی کو گرین سگنل دیا گیا ہے۔”
دیمتری پولیانسکی نے مقامی وقت کے مطابق اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ حقیقی طور پر غزہ میں جنگ بندی کا خواہاں نہیں ہے اور اس نے اسرائيل کو اس بات کا پورا اختیار دیا ہے کہ وہ ” فلسطینیوں کے ساتھ مسئلے کو حل کرے”
انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن کے بے بنیاد تخیلات کے جال میں نہيں پھنسنا چاہیے۔ امریکہ کو اب بھی حقیقی جنگ بندی میں دلچسپی نہیں ہے اور وہ پوری کوشش کر رہا ہے کہ مشرق وسطی میں اس کا سب سے قریبی حلیف اپنے مسائل فلسطینیوں کے ساتھ حل کر لے۔”
یہ بھی پڑھیں : فلسطینیوں کی حمایت میں دشمنوں پر حملوں کا دائرہ مزید بڑھائیں گے، انصاراللہ
انہوں نے زور دے کہا کہ ” اس قرارداد میں جنگ بندی کا کوئی مطالبہ تھا نہ ہے” لیکن ” در حقیقت اس میں رفح میں اسرائیل کی فوجی کارروائی کو گرین سگنل دیا گیا ہے۔”
واضح رہے سفارتی ذرائع نے بتایا ہےکہ غزہ میں جنگ بندی کے لئے امریکی قرارداد کا مسودہ رواں ہفتے کے آخر تک سلامتی کونسل میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ اس مسودے میں کئی بار اصلاح بھی کی جا چکی ہے۔
ذرائع کے مطابق امریکہ نے اس قرارداد میں تمام قیدیوں کی رہائی کے بدلے غزہ میں فوری اور پائيدار جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی سفارتی ذرائع نے مزید بتایا کہ قرارداد کی منظوری کو یقینی بنانے کے لئے کوششیں جاری ہیں لیکن روس نے ماضی میں ویٹو کی دھمکی دی ہے۔
امریکہ ایسے حالات میں جنگ بندی کی قرارداد پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے کہ جب اس نے جنگ بندی کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش ہونے والی کئی قراردادوں کو ویٹو کر دیا ہے۔
امریکہ نے 20 فروی کو الجزائر کی طرف سے پیش ہونے والی جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کر دیا ۔ اس قرارداد کو سلامتی کونسل کے 15 میں سے 13 ووٹ ملے تھے۔
یہ امریکہ کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو تیسری بار ویٹو کیا گيا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بدھ کے روز مصر کے دورے سے قبل کہا ہے کہ انہيں امریکی قرارداد کی مختلف ملکوں کی طرف سے حمایت کی کافی امید ہے۔
انہوں نے سعودی ٹی وی چینل الحدث سے ایک گفتگو میں مزید کہا کہ "یقینی طور پر ہم اپنے دفاع کے لئے اسرائیل کے حق میں اس کے ساتھ کھڑے ہيں تاکہ یہ اطمینان ہو جائے کہ 7 اکتوبر کے حملوں کا اعادہ نہیں ہوگا لیکن اس کے ساتھ ہی یہ ضروری ہے کہ عام شہریوں کو جو خطرے میں ہیں اور بہت بری طرح سے تکلیف میں ہیں، ترجیح دی جائے، ان کا تحفظ کیا جائے اور انہیں انسان دوستانہ امداد دی جائے۔ "