مشرق وسطی

ایران کو اسٹریٹیجک ہتھیار بنانے میں کوئی دشواری نہیں

شیعہ نیوز (پاکستانی خبر رساں ادار ہ )ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل امیر حاتمی نے  پارلیمنٹ کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کمیشن کے اراکین کے ساتھ ایک اجلاس میں کہا کہ وزارت دفاع قومی سکیورٹی کو مضبوط بنانے اور دفاعی طاقت کو محفوظ رکھنے کی راہ پر گامزن رہے گی۔

ایران کی پارلیمنٹ کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کمیشن کے اراکین نے منگل کو دفاعی مصنوعات کی نمائش کا دورہ بھی کیا۔ وزیر دفاع جنرل حاتمی نے ملک کی دفاعی ضروریات پوری کرنے میں وزارت دفاع کے اسٹرکچر اور صلاحیتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم، پیداواری ترقی کے سال میں اپنی دفاعی ٹیکنالوجی کے ذریعے اقتصادی اور عسکری شعبوں کو بھی مدد فراہم کریں گے۔پارلیمنت کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کمیشن کے سربراہ حجت الاسلام مجتبی ذوالنوری نے بھی اس اجلاس میں کہا کہ سائبر اور الیکٹرانک وار فیئر میں میزائل ٹیکنالوجی اور بری ، بحری اور فضائی میدانوں میں ایران کی دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنانے اور اس کے تحفظ کے لئے بہت سے اہم اقدامات انجام پائے ہیں۔

حجت الاسلام والمسلمین ذولنوری نے بائیو ٹیررزسم اور جدید ترین فن حرب کے شعبوں میں ایران کی دفاعی صنعت کی کامیابیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پابندیاں، دفاعی صنعت میں ” ہم کرسکتے ہیں ” کے نعرے کو عملی جامہ پہنانے اور اسے فروغ دینے کا باعث بنی ہیں۔

ایران کی پارلیمنٹ کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کمیشن کے ترجمان ابوالفضل عموئی نے بھی امریکہ کی جانب سے ٹریگر میکانیزم یا اسنیپ بیک کے فعال ہونے کو ہر طرح کے قانونی جواز سے عاری اور سیاسی اہداف کا حامل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران اس اقدام کا ٹھوس جواب دے گا۔ ابوالفضل عموئی نے کہا کہ واشنگٹن ایٹمی سمجھوتے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کا حصہ نہیں ہے اور وہ اسنیپ بیک یا ٹریگر میکانیزم کو استعمال کرنے کا حق نہیں رکھتا۔

خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کمیشن کے ترجمان نے کہا کہ اسنیپ بیک کے لئے ضروری ہے کہ ایٹمی سمجھوتے کے دیگر فریق اس کی حمایت کریں اور اگر کوئی اس میکانیزم کو فعال کرنا چاہے گا تو پھر ایٹمی سمجھوتے میں کچھ باقی نہیں بچے گا اور اسلامی جمہوریہ اپنا ایٹمی پروگرام اپنے طے شدہ منصوبے کے مطابق آگے بڑھائے گا۔

خیال رہے کہ امریکہ سلامتی کونسل میں ایرابن کے مقابلے میں اپنی حالیہ شکست و ناکامی کے بعد اب اس کوشش میں ہے کہ ایٹمی معاہدے کے دیگر فریقوں کی مدد سے وہ ایران کے خلاف اسنیپ بیک کو فعال کردے جس پر ابوالفضل عموئی کا کہنا تھا کہ دیگر ممالک اس سلسلے میں امریکہ کا ساتھ نہیں دیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button