دنیاہفتہ کی اہم خبریں

اسرائیلی آرمی چیف سے پانچ عرب ممالک کے اعلی فوجی کمانڈرز کی ملاقات

شیعہ نیوز: غاصب صیہونی رژیم کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل ہرزے ہالیوے اور پانچ عرب ممالک کے اعلی سطحی فوجی کمانڈرز کے درمیان امریکہ کی مرکزی کمان سینٹکان کے تحت باہمی تعاون کیلئے منعقدہ میٹنگ میں ملاقات کا اہم انکشاف سامنے آیا ہے۔ امریکی نیوز ویب سائٹ ایکسیوس نے اعلان کیا ہے کہ یہ میٹنگ گذشتہ ہفتے پیر کے دن بحرین کے دارالحکومت منامہ میں منعقد ہوئی اور اس کا مقصد "علاقائی سطح پر سکیورٹی تعاون” تھا۔ اس میٹنگ میں سعودی عرب، بحرین، مصر، متحدہ عرب امارات اور اردن کے اعلی سطحی فوجی کمانڈرز شریک تھے۔ غزہ جنگ کی وجہ سے خطے کا ماحول حساس ہونے کے باعث یہ میٹنگ انتہائی خفیہ رکھی گئی تھی اور اس کا پیشگی اعلان بھی نہیں کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ میٹنگ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ مذکورہ بالا پانچ عرب ممالک خطے میں امریکہ کی مرکزی کمان "سینٹکام” کے تحت علاقائی سطح پر اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم سے فوجی اور سکیورٹی تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ میٹنگ ایسے وقت انجام پائی ہے جب گذشتہ تقریباً آٹھ ماہ سے زائد عرصہ سے غاصب صیہونی رژیم غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں مظلوم فلسطینیوں کے خون سے ہولی کھیلنے میں مصروف ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جب سے غزہ پر صیہونی جارحیت شروع ہوئی ہے یہ پانچ عرب ممالک میڈیا پر اسرائیل مخالف بیانات دیتے آئے ہیں اور صیہونی جارحیت کی مذمت بھی کرتے آئے ہیں۔ اس میٹنگ کا بنیادی مقصد فضائی دفاع اور میزائل ڈیفنس سسٹم کے شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینا تھا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے: "فضائی دفاع اور میزائل ڈیفنس سسٹم کے شعبوں میں باہمی تعاون اس میٹنگ کے اصلی موضوعات میں سے ایک تھا۔ یہ وہ موضوع ہے جس کے بارے میں امریکی فوجی کی سنٹرل کمان اور پینٹاگون گذشتہ چند سالوں سے ان عرب ممالک کے فوجی سربراہان سے مذاکرات کرنے میں مصروف تھی۔” امریکہ سمجھتا ہے کہ اپریل کے مہینے میں مقبوضہ فلسطین پر وعدہ صادق آپریشن کے تحت ایران کا وسیع میزائل اور ڈرون حملہ ایران کی بڑی کامیابی تھی اور اس کا مقابلہ کرنے کیلئے اسرائیل کی مرکزیت میں خطے کے عرب ممالک کے ساتھ ایک فوجی اتحاد تشکیل دینے کی اشد ضرورت ہے۔ امریکی حکمرانوں کا خیال ہے کہ وہ اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم اور خطے کے عرب ممالک کے تعاون سے اسرائیل پر ایرانی حملے کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے اور داغے گئے ڈرون طیاروں اور میزائلوں کے بارے میں وارننگ حاصل کر پائے تھے۔ اسی طرح اردن اور سعودی عرب نے اسرائیل پر فائر کئے گئے ایرانی ڈرون طیاروں اور میزائلوں کو فضا میں تباہ کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ اسی طرح یہ عرب ممالک عراق اور یمن سے اسرائیل پر داغے گئے ڈرون طیاروں اور میزائلوں کا مقابلہ بھی کرتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button