پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

پاکستانی ٹوئٹر صارفین کا ریاض کنسرٹ کیخلاف #آل_سعود_گستاخ_اسلام ٹرینڈ

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) ہیش ٹیگ ’’آل سعود گستاخِ اسلام‘‘ پاکستانی ٹوئٹر پینل میں موجود ہے۔ سعودی دارالحکومت ریاض کے سیاسی و تفریحی مقام بولیورڈ ریاض میں سعودی حکومت کی طرف سے کنسرٹ کا اہتمام کیا گیا، جس میں بھارتی اداکار سلمان خان نے دیگر ساتھی فنکاروں کیساتھ پرفارم کیا۔ سعودی حکومت کے اس عمل پر پُورے عالمِ اسلام میں غم و غصہ اور تشویش کی لہر پائی جاتی ہے۔ جس کیخلاف پاکستانی ٹوئٹر صارفین نے گذشتہ شب اپنی آواز بلند کی اور احتجاج ریکارڈ کروایا۔

پاکستانی ٹوئٹر صارفین نے گذشتہ شب #آل سعود گستاخ اسلام چلایا اور سعودی حکومت کے حال ہی میں کیے جانیوالے اسلام دشمن اقدامات کیخلاف احتجاج ریکارڈ کروایا اور ان اقدامات کو اسلام سے غداری قرار دیا۔ ٹوئٹر صارفین کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت اسلامی تعلیمات سے دُور ہو رہی ہے اور اپنے مغربی آقاؤں کی خوشنودی کیلئے سیکولرازم کو فروغ دے رہی ہے۔ مقدس سرزمین پر گھٹیا اور فحش کنسرٹ کا انعقاد مقدس سرزمین کی توہین ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں شام اور پاکستان کیلئے ایک اور ایئر لائن کا براہ راست پروازوں کا آغاز

ایک صارف کا کہنا تھا کہ آل سعود اسلام کے محافظ نہیں، بلکہ اسلام کے نام پر پیسہ کما رہے ہیں۔ آل سعود امریکہ و اسرائیل سے بھی بڑھ کر اسلام کے بدترین دشمن ہیں، جو اپنے مفاد کی خاطر اسلامی قوانین کی دھجیاں اُڑا رہے ہیں۔ ایک اور صارف نے احتجاج کرتے ہوئے لکھا کہ یادگار کے طور پر لیے گئے بھارتی اداکار سلمان خان کے ہاتھوں کے نشانات دراصل ان تمام افراد کے منہ پر طمانچہ ہیں، جو آل سعود کو اسلام کا محافظ سمجھتے ہیں۔ ایک اور صارف نے سعودی حکام کی طرف سے سیکولر ازم کو فروغ دینے کیلئے پردہ پر پابندی اور مخلوط محافل کے انعقاد کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے لکھا کہ سعودی عرب اب اسلام سے روگردانی کر رہا ہے اور سیکرلرازم کی طرف رجوع کر رہا ہے، جو کہ اسلام کساتھ غداری ہے۔

پاکستانی تمام طبقات فکر حالیہ سعودی اقدامات پر سخت برہم ہیں، جس کی وجہ سعودی حکام کی جانب سے تبلیغی جماعت پر پابندی لگا کر اس کو دین اسلام میں دہشتگردی کا منبع قرار دینا اور دوسری جانب فاحشات سے بھرے اس کنسرٹ کا انعقاد۔ یاد رہے کہ اس کنسرٹ کے دوسرے دن اسرائیلی وزیراعظم کا طیارہ 3 گھنٹے سعودی حکام کی اجازت سے اس کی فضائی حدود میں اڑ کر عرب امارات گیا اور وہیں سے پھر واپس تل ابیب بھی پہنچا۔ جس پر سعودی حکام نے مفاہمت پرست خاموشی اختیار کی۔ فلسطینی مظلومین کی پیٹھ میں ایک خنجر یہ گھونپا گیا کہ اب سعودی عرب بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کو تیار ہے۔

تحریر: فرخ علی عباس

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button