اہم پاکستانی خبریں

امریکی تجاویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے، سید عباس عراقچی

شیعہ نیوز: اپنے ایک انٹرویو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقاومت کوئی فرد یا تنظیم نہیں، بلکہ ایک آزادی کی تحریک ہے جو شہیدوں کے خون سے زندہ ہے اور جاری رہے گی۔ قائدین کی شہادت نے مقاومت کو کمزور نہیں بلکہ اسے مزید مضبوط کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ شب اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی” نے لبنانی چینل المنار کو انٹرویو دیا۔ جس میں انہوں نے کہا کہ تہران اور بیروت کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے۔
انہوں نے بیروت جانے والی براہ راست ایرانی پروازوں کی بندش پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی فنی یا عملی رکاوٹ کا جائزہ لینے اور اسے حل کرنے کے لئے تیار ہیں۔

خوش قسمتی سے لبنان بھی حقیقی عزم رکھتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان معمول کے مطابق براہ راست پروازیں بحال ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم لبنان کے ساتھ سیاسی، معاشی اور تجاری تعلقات کو باہمی احترام کے دائرے میں فروغ دیں گے۔ ایران اور لبنان کے تعلقات کو اپنے فطری راستے پر واپس آنا چاہیے اور ہمیں اس حوالے سے لبنانی حکام میں بھی مثبت ارادہ نظر آتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اقوام متحدہ، غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد امریکہ نے ویٹو کردی، چین کی تنقید

انہوں نے کہا کہ ایران، لبنان کی تعمیر نو میں تعاون کے لیے تیار ہے۔ ایرانی کمپنیوں کو بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی تعمیر کا وسیع تجربہ حاصل ہے۔ اگر سرکاری سطح پر درخواست کی جائے تو ہم مکمل تعاون کے لیے تیار ہیں۔

اپنے انٹرویو کے دوسرے حصے میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ حزب‌ الله ایک خود مختار لبنانی تحریک ہے۔ تہران، لبنان کے داخلی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت کے الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے اپنے دورہ بیروت اور مرقد شهید "سید حسن نصر الله” کی زیارت کو ایک دل کو چھو لینے والا لمحہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ شہید سید حسن نصر الله کی قبر پر حاضری ہمارے لئے بہت دردناک ہے۔

ہم نے اس عظیم شہید سے سیکھا کہ ایک قیادت کے ہاتھ گرنے والا پرچم دوسری قیادت کے ہاتھ میں آ جاتا ہے۔ سید عباس عراقچی نے لبنان پر ایرانی بالادستی جیسے الزامات یا مقاومت کو ایرانی پراکسیز کہنا لبنان دشمنوں کے من گھڑت الزامات قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حزب اللہ ایک آزاد لبنانی تحریک ہے جو اپنے ملک کے سیاسی اور سماجی میدان میں سرگرم ہے۔ یہ تحریک ایران کا بازو نہیں بلکہ اس کے فیصلے مکمل طور پر قومی ہیں اور لبنان کے مفادات کے مطابق ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہم لبنان کے معاملات میں کسی بھی بیرونی مداخلت کو مسترد کرتے ہیں۔ مقاومت کا مسلح ہونا یا نہ ہونا لبنان کا اندرونی معاملہ ہے۔ جسے لبنان کی حکومت اور عوام کے درمیان قومی مکالمے کے ذریعے حل ہونا چاہیے۔

سید عباس عراقچی نے صیہونی رژیم کو جارحیت، قبضے اور جرائم کا مجموعہ قرار دیا۔ انہوں نے عالمی برداری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ تل ابیب، بیروت کے حوالے سے کئے گئے وعدوں کی پاسداری کرے۔
انہوں نے کہا کہ مقاومت کوئی فرد یا تنظیم نہیں، بلکہ ایک آزادی کی تحریک ہے جو شہیدوں کے خون سے زندہ ہے اور جاری رہے گی۔ قائدین کی شہادت نے مقاومت کو کمزور نہیں بلکہ اسے مزید مضبوط بنایا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ شہید سید حسن نصراللہ کا خون مقاومت کو نئی قوت دے گا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری پروگرام کی اسٹریٹجک اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یورینیم کی افزودگی، ایرانی سائنسدانوں کی سب سے بڑی علمی کامیابی ہے، جس سے ہم کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے

۔ یہ عمل نہ صرف ملک کی صنعتی اور طبی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہے بلکہ تیار کردہ ریڈیو آئسوٹوپس سالانہ دس لاکھ سے زائد ایرانی مریضوں کے علاج میں استعمال ہوتے ہیں۔

سید عباس عراقچی نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ ہمارے سائنسدانوں نے اس کامیابی کو حاصل کرنے کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔ اس لیے ہم دباؤ میں نہیں آئیں گے اور پُرامن جوہری توانائی کے اپنے جائز و قانونی حق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔

جوہری مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کی تفصیلات بات چیت کے کمرے تک ہی محدود رہنی چاہئیں۔ ہم امریکی تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں اور مناسب وقت پر قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف کسی بھی دراندازی کا سخت جواب دیا جائے گا۔ ہماری دفاعی صلاحیتیں اتنی اعلیٰ سطح پر ہیں کہ جس کی وجہ سے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانا انتہائی مشکل ہے۔ ہمارا بنیادی ڈھانچہ اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ حملے کی صورت میں جوہری پروگرام کو فیصلہ کن نقصان پہچانا ممکن نہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button