
حزب اللہ کو نشانہ بنا کر امریکہ اپنا مطلوبہ لبنانی صدر مقرر کرنا چاہتا ہے، امریکی میڈیا
شیعہ نیوز: امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان و اسرائیل کے درمیان جنگ اور سید مقاومت سید حسن نصر اللہ کی شہادت سے پیدا ہونے والے "موقع” کو استعمال کرتے ہوئے لبنان میں اپنے مطلوبہ صدر کے انتخاب کا منصوبہ رکھتا ہے لہذا موجودہ حالات میں امریکہ کی اولین ترجیح صدر کا انتخاب ہے، جنگبندی نہیں جیسا کہ حالیہ دنوں میں لبنانی حکام کے ساتھ اپنی گفتگو میں بھی امریکی حکام نے اس بات پر زور دیا ہے کہ "لبنان میں صدر کا انتخاب” اب پہلی ترجیح ہے۔ اس حوالے سے دو امریکی حکام نے ایکسیس کو بتایا کہ وائٹ ہاؤس نے لبنان میں امریکہ نواز صدر کے انتخاب کو اولین ترجیح قرار دے رکھا ہے اور وہ جنگبندی سے قبل ہی نئے لبنانی صدر کی تعیناتی چاہتا ہے۔ امریکی حکام نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق اسرائیل و لبنان کی سرحد پر جاری تنازعات کے سفارتی حل تک پہنچنا، لبنان میں نئے امریکہ نواز صدر کے انتخاب کے بعد کا اہم قدم ہے۔
رپورٹ کے مطابق حال ہی میں بائیڈن کے مشیر اموس ہوچسٹین کے ساتھ بات چیت میں لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی نے بھی اعتراف کیا ہے کہ لبنان امریکہ کی جانب سے پیش کردہ سفارتی حل کے ذریعے ماہ جون میں مسائل کو آگے بڑھانا چاہتا ہے، تاہم اموس ہوچسٹین کا کہنا تھا کہ اب یہ آپشن "میز پر نہیں” اور ایجنڈے سے باہر ہو چکا ہے۔ لبنانی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں بائیڈن کے مشیر نے اس بات پر زور دیا تھا کہ اسرائیل و حزب اللہ کے درمیان تنازعات میں اضافے کے بعد سے، گزشتہ 2 ہفتوں میں صورتحال یکسر بدل چکی ہے اور اب کی ترجیح "نئے صدر کا انتخاب” ہونا چاہیئے۔ ادھر مشرق وسطی کے لئے امریکی وزارت خارجہ کی سینیئر سفارتکار باربرا لیف نے بھی جمعرات کے روز لبنانی وزیر خارجہ عبداللہ بو حبیب کے ساتھ اپنی ملاقات میں اس بات پر زور دیا ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہو لبنان کے نئے صدر کا انتخاب کیا جانا چاہیئے۔
امریکی مجلے نے لکھا کہ لبنان میں گذشتہ 2 سال سے موجودہ حکومت بغیر صدر کے کام کر رہی ہے جب سابق صدر میشل عون نے سال 2022ء میں اپنی مدت کے خاتمے کے ساتھ ہی یہ عہدہ چھوڑ دیا تھا جن کے بعد لبنانی پارلیمنٹ کے اراکین کے درمیان، صدارتی عہدے کے لئے کسی ایک شخص پر اتفاق رائے پیدا نہیں ہو سکا۔ ادھر امریکہ کے مدنظر آپشنز میں سے ایک لبنانی فوج کا کمانڈر جنرل جوزف عون ہے جسے فرانس و امریکہ کی کھلی حمایت حاصل ہے جبکہ لبنانی فوج بھی ملکی حالات میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ ایکسیس کے مطابق دونوں امریکی حکام نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کسی ایسے آپشن کی تلاش میں ہے جو اس کے حق میں اور حزب اللہ لبنان کے خلاف ہو۔
واضح رہے کہ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بھی آئندہ لبنانی صدر کے عدم انتخاب کے حوالے سے حزب اللہ لبنان کے اقدامات کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ لبنانی حکومت کو اپنے نظام میں موجود اس خرابی پر قابو پانا چاہیئے۔