ہم ایک ہمہ گیر اور جامع سمجھوتہ چاہتے ہیں، اسماعیل ہنیہ
شیعہ نیوز: حماس کے پولٹ بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ ہم ایک ہمہ گیر اور جامع سمجھوتہ چاہتے ہیں جس سے صیہونیوں کی جارحیت بند ہو اور غزہ سے صیہونی فوجیوں کا انخلا اور جنگی قیدیوں کے تبادلہ یقینی ہو۔
حماس کے پولٹ بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ امریکہ نے غاصب صیہونی حکومت کی حمایت کی ہے اس کو چاہئے کہ تل ابیب کو اجتماعی قتل عام اور نسل کشی کے لئے اسلحے دینے کے بجائے اس کو جرائم کا سلسلہ جاری رکھنے سے روکے ۔
اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ ایک غاصب حکومت نے پوری دنیا کو یرغمال بنا رکھا ہے، اس نے کافی سیاسی مشکلات کھڑی کی ہیں اور غزہ میں بہت زیادہ جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : پاکستان: اسلام آباد میں ’’نجات غزہ‘‘ مہم کے تحت بڑا اجتماع اور علامتی دھرنا
حماس کے پولٹ بیورو کے سربراہ نے کہا کہ نیتن یاہو غزہ پر جارحیت جاری رکھنے کے لئے مستقل طور پر نئے نئے بہانے تلاش کررہے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ صیہونی وزیر اعظم جنگ کا دائرہ بڑھا کر ثالثی کی کوششوں کو بھی سبوتاژ کررہے ہیں۔
اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ ہم نے اپنا وفد قاہرہ بھیجنے سے پہلے ثالثی کرنے والوں سے بات کی اور استقامتی محاذ کے دوسرے گروہوں کے ساتھ وسیع میٹنگیں کی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ حماس نے فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت بند ہونے کے مطالبے پر استوار اپنا مثبت اور لـچکدار موقف باقی رکھا ہے۔
اس سے پہلے صیہونی روزنامہ یدیعوت احارنوت نے رپورٹ دی تھی کہ صیہونی حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ غزہ میں جنگ بندی کے بغیر شمالی محاذ پر حزب اللہ کے ساتھ جنگ کے تعلق سے کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔
اس صیہونی اخبار نے لکھا ہے کہ صیہونی حکومت کے سیکورٹی حکام دیکھ رہے ہیں کہ فوج غزہ میں موثر جنگ نہیں کرسکتی لیکن وزیر اعظم بن یامن نیتن یاہو، اور اندرونی سیکورٹی کے وزیر ایتامار بن گویر اس حقیقت سے چشم پوشی کررہے ہیں۔