مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

ہم صیہونی حکومت کو منمانی نہیں کرنے دیں گے: سید حسن نصر اللہ

شیعہ نیوز:سید حسن نصر اللہ نے پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور فرزند رسول امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت پر سب سے پہلے لوگوں کو اس پر مسرت مناسبت کی مبارکباد دی اور پھر اپنی تقریر میں لبنان سمیت خطے کے حالات کا جائزہ لیا۔

انہوں نے بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی طرف سے مسلمانوں کے درمیان اتحاد و اتفاق کے لئے 12 سے 17 ربیع الاول کو ہفتہ وحدت قرار دیئے جانے کے اقدام کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ اس قدم اور ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کی برکت سے پیغمبر اسلام (ص) کی ولادت کی تاریخ، جس پر پہلے مسلمانوں میں اختلاف تھا، نقطہ وحدت میں بدل گئی۔

سید حسن نصراللہ نے پیغمبر اسلام (ص) کی کوشش سے جزیرہ نمائے عرب میں داخلی صلح کے قیام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایسی صلح تھی جسے آج کی کوئی فوج یا پولیس قائم نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ صلح انسانوں کی عقلوں، دلوں اور روح میں رچ بس گئی۔

انہوں نے اپنی تقریر میں اس نکتہ پر خاص طور پر تاکید کی کہ جو بھی پیغمبر اسلام (ص) کا پیرو ہے، وہ مسئلہ فلسطین پر غیر جانبدار نہیں رہ سکتا۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ جس وقت ہم پیغمبر اسلام (ص) کا یوم ولادت مناتے ہیں تو سب سے پہلے جس مسئلے کی طرف ہماری توجہ جاتی ہے وہ فلسطین کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں آزادی سے محبت کرنے والا کوئی بھی انسان فلسطین، اسکی مقبوضہ سرزمین, اسکے مظلوم عوام اور مقدسات کے تعلق سے غیر جانبدار نہیں رہ سکتا۔

انہوں نے اپنی تقریر صیہونی حکومت سے تعلقات کی برقراری کے مقصد سے شمالی عراق کے اربیل اجلاس کا ذکر کرتے ہوئے اسے عراقیوں کے ردعمل کو پرکھنے کی کسوٹی قرار دیا اور کہا کہ اگر اس اجلاس کے بارے میں عراقی خاموش رہتے تو ایسے اجلاس آگے بھی ہوتے لیکن سبھی عراقیوں نے ایک آواز میں اس کی مخالفت کی۔

لبنان کے حالات

انہوں نے اپنی تقریر میں لبنان کے حالات بالخصوص بیروت کے الطیونہ علاقے کےواقعے کے بارے میں کہا کہ اس واقعے کی تحقیقات کی گئیں جو اچھا اور شجاعانہ قدم ہے اور ہم اس تحقیقات کے تعاقب میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لبنان کو فتنہ کی طرف ڈھکیلنے والوں کی سیاسی، عوامی اور میڈیا کی سطح پر مذمت جاری رہنی چاہیئے۔

لبنان کی استقامتی تنظیم کے سربراہ نے آئے دن صیہونی فوج کی طرف سے لبنان کی سرحدوں میں دراندازی کے تعلق سے کہا کہ اگر صیہونی دشمن یہ سوچتا ہے کہ لبنان کے ساتھ متنازعہ علاقے کے مسئلہ کے حل ہونے سے پہلے اس علاقے کے تعلق سے منمانی کرتا رہے گا، تو سخت غلطی پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حزب اللہ جب یہ محسوس کرے گا کہ لبنان کے تیل کے علاقے کو خطرہ ہے تو میدان میں آ جائے گا اور لبنان کو اس کا حق دلانے کے لئے اقدام کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھداری و قاطعیت کے ساتھ ملک کو داخلی اختلافات اور خانہ جنگی سے روکنے کے لئے سبھی اقدام کریں گے، ملک کو سخت حالات اور بحران سے نکالنے کے لئے تعاون کریں گے اور ملک کے اندر صلح و استحکام کا تحفظ کریں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button