خواب غفلت میں ڈوبا ’’وفاق المدارس الشیعہ پاکستان‘‘
تحریر: امجد عباس مفتی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) کچھ عرصہ پہلے سابق حکومت نے مدارس کے چند نئے وفاقوں کی منظور ی دی، تب سے اب تک نئے وفاق اور پرانے وفاق اپنے نصابوں پر مسلسل نظرثانی کر رہے ہیں، اس حوالے سے اگر کسی وفاق میں مسلسل خاموشی اور کوئی تحرک نہیں تو وہ "وفاق المدارس الشیعہ پاکستان” ہے۔ پاکستان میں دیگر مسالک کے مذہبی مدارس میں آئے روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے؛ جبکہ شیعہ مدارس وقت کے ساتھ سکڑتے جا رہے ہیں۔ ان میں داخلے کے لیے آنے والے نئے طلاب کی تعداد میں کمی آتی جا رہی ہے۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے زیرِ انتظام مدارس میں شاید ایک دو بڑے مدارس میں طلباء کی زیادہ سے زیادہ تعداد اڑھائی سو سے تین سو کے درمیان ہو۔ اس صورت حال کے جہاں باقی اسباب و عوامل ہیں، وہیں وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کی مبینہ غفلت بھی ایک بڑا سبب ہے۔
ایک بڑے مدرسے میں قائم وفاق المدارس الشیعہ پاکستان اور ایک ہی چھت میں جمع مرکزی عہدیداران مسلسل خواب غفلت میں ڈوبے ہیں، نصاب پر نظرثانی کے لیے مشاورت کا مرحلہ ہو یا اساتذہ کے لیے تربیتی ورکشاپس، مدارس کے مسائل کا جائزہ لینا ہو یا نئے آنے والے طلباء میں مسلسل کمی کا مسئلہ ہو، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان میں کسی حوالے سے جامع مشاورت کا کوئی سلسلہ ہمارے علم میں نہیں ہے۔ یہ بھی افسوس ناک امر ہے کہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان واحد وفاق ہے، جس کا تجویز کردہ نصاب، شیعہ مدارس میں نہیں پڑھایا جاتا؛ مدارس متبادل بورڈ "دائرہ امتحانات لاہور” کے نصاب کو پڑھاتے ہیں، بعض بڑے مدارس نے کچھ علوم ازخود پڑھانا شروع کر رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں مرحوم کو مجالس عزااور تلاوت قرآن کا ثواب نہیں پہنچتا، مولانا جواد نقوی کا نیافتوی
اسے بدقسمتی ہی کہا جا سکتا ہے کہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان اور دائرہ امتحانات لاہور کسی مشترکہ نصاب پر جمع نہیں ہوسکے، نہ اس حوالے سے سنجیدہ کوششیں ہمارے علم میں ہیں۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان میں اختیارات کا ایک ہی جگہ ارتکاز اور مدارس میں موروثیت نے اس حوالے سے خاصا نقصان پہنچایا ہے۔ اگر وفاق المدارس الشیعہ پاکستان میں بہتری نہ لائی گئی اور مدارس کے مسائل کا ادراک نہ کیا گیا تو تنزلی کا یہ سلسلہ کبھی نہ رکے گا۔