
5 جمادی الاول ولادت باسعادت حضرت زینب ؑ
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) شیعہ نیوز نیٹ ورک کی جانب سے تمام قارئین کی خدمت میں ولادت باسعادت حضرت زینبؑ کی مبارک باد عرض ہے۔
کربلا کی شیر دل خاتون حضرت زینب کبری ؑ 5جمادی الاول1438 ہجری قمری کو اس دنیا میں تشریف لائیں، ثانیٔ زہرا سلام اللہ علیھا پیدائشی طورغیر معمولی فہم و فراست کی حامل تھیں اور صبر و استقامت و ایثار کی پیکر تھیں۔ خاندان نبوت میں ولادت پانے والی اسی بچی کو تاریخ حضرت زینب بنت علی ؑ کے نام سے یاد کرتی ہے۔
حضرت زینب سلام اللہ علیہا امام علی علیہ السلام اور حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی بیٹی یعنی حضر ت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی نواسی تھیں۔ وہ 5 جمادی الاول 6ھ کو مدینہ میں پیدا ہوئیں۔ واقعہ کربلا کی سب سے نمایاں خاتون تھیں۔
القاب
تاریخی کتابوں میں آپ کے ذکر شدہ القاب کی تعداد 61 ہے۔ ان میں سے کچھ مشہور القاب درج ذیل ہیں:
ثانی زہرا، عالمہ غیر معلمہ، نائبۃ الزھراء، عقیلہ بنی ہاشم، نائبۃ الحسین، صدیقہ صغری، محدثہ، زاہدہ، فاضلہ، شریکۃ الحسین، راضیہ بالقدر والقضاء
یہ خبر بھی پڑھیں اہل سنت اکابرین ناصبیوں کی آل رسولؑ دشمن سرگرمیوں پر نظر رکھیں
مختصر حالات
حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زیارت کرنے اور ان سے سیکھنے کا موقع ملا۔ جب وہ سات سال کی تھیں تو ان کے نانا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا انتقال ہو گیا ۔ اس کے تقریباً تین ماہ بعد حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا بھی انتقال فرما گئیں ۔
حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی شادی حضرت عبداللہ بن جعفر طیار علیہ السلام سے ہوئی ۔ ان کے پانچ بچے ہوئے جن میں سے حضرت عون ؑاور حضرت محمد ؑکربلا میں امام حسین علیہ السلام کے ہمراہ شہید ہو گئے ۔
سانحہء کربلا اور اس کے بعد
سانحہ کربلا خود حضرت زینب سلام اللہ علیہا کربلا میں موجود تھیں۔ واقعہ کربلا کے بعد حضرت زینب سلام اللہ علیہا کا کردار بہت اہم ہے ۔ واقعہ کربلا کے بعد وہ دمشق لے جائی گئیں جہاںیزید کے دربار میں دیا گیا ان کا خطبہ بہت مشہور ہے۔ آپ نے اپنے خطبے میں فرمایا ۔
یزيد اگر چہ حادثات زمانہ نے ہمیں اس موڑ پر لا کھڑا کیا ہے اور مجھے قیدی بنایا گیا ہے لیکن جان لے میرے نزدیک تیری طاقت کچھ بھی نہیں ہے ۔خدا کی قسم ، خدا کے سوا کسی سے نہیں ڈرتی اس کے سوا کسی اور سے گلہ و شکوہ بھی نہیں کروں گی ۔اے یزید مکر و حیلے کے ذریعہ تو ہم لوگوں سے جتنی دشمنی کرسکتا ہے کرلے ۔ ہم اہل بیت پیغمبر (ص) سے دشمنی کے لئے تو جتنی بھی سازشیں کرسکتا ہے کرلے لیکن خدا کی قسم تو ہمارے نام کو لوگوں کے دل و ذہن اور تاریخ سے نہیں مٹا سکتا اور چراغ وحی کو نہیں بجھا سکتا تو ہماری حیات اور ہمارے افتخارات کو نہیں مٹا سکتا اور اسی طرح تو اپنے دامن پر لگے ننگ و عار کے بدنما داغ کو بھی نہیں دھوسکتا ، خدا کی نفرین و لعنت ہوظالموں اور ستمگروں پر ۔
ان مظالم کو بیان کرکے جو یزید نے کربلاکے میدان میں اہل بیت رسول(ع) پر روا رکھے تھے؛ حضرت زینب (ع) نے لوگوں کو سچائی سے آگاہ کیا۔ آپ کے خطبہ کے سبب ایک انقلاب برپا ہوگيا جو بنی امیہ کی حکومت کے خاتمے کے ابتدا تھی۔