پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

یزید ملعون کافر تھا، شیعہ سنی علما کا متفقہ فیصلہ

تمام ذمہ دار مسلمان علماء یزید کے کفر پر متفق ہیں، لعنت تو بہت چھوٹی بات ہے۔

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ سید نیاز حسین نقوی نے کہا ہے کہ شیعہ سنی علماء امام حسین علیہ السلام کے قاتل یزید لع کے کفر پر متفق ہیں کیونکہ وہ وحی الٰہی، شریعت محمدی کا منکر اور نواسہ رسول کا قاتل تھا۔ حیران ہیں کہ آج کے دور میں بھی یزید کے چند طرفدار مختلف تاویلیں کرکے اس ظالم و فاسق حکمران کیلئے نرم گوشہ رکھتے ہیں جو دراصل بغض اہلبیتؑ رکھتے ہیں اور کم علمی کی وجہ سے اپنی ضد پر قائم ہیں۔

لاہور میں جامع علی مسجد جامعتہ المنظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امام احمد بن حنبل وغیرہ نے یزید کے کفر کے بارے فتویٰ دیا جس کی اہم دلیل قتل ِ حسینؑ ہے۔ بعض نے کہا کہ یزید ضروریاتِ دین کا منکر تھا۔ شراب اسلام میں حرام ہے لیکن وہ شراب پیتا بھی تھا اور کتوں کے منہ میں ڈال کر خود پیتا تھا، پھر یہ کہتا تھا کہ اگر شراب دین ِ محمد ص میں حرام ہے تو دین ِمسیح میں حلال ہے لہٰذا اس نے حرام ِ محمد کو حلال کر کے کفر کا ارتکاب کیا۔ اس کے علاوہ اس نے وحی الٰہی کا بھی انکار کیا تھا اور بلا شبہ وحی کا منکر کافر ہے۔

علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ جب اسیران ِ کربلاء اس کے دربار میں پیش ہوئے تو اس نے حضرت زینب ؑ کو خطاب کر کے کہا تھا کہ نہ کوئی وحی آئی ہے نہ کوئی خبر ہے یہ سب بنو ہاشم کا ڈھونگ تھا (نعوذباللہ)۔ اس نے اپنے کفریہ اشعار میں وحی و رسالت کا انکار کیا۔ اس کے علاوہ مدینہ منورہ کی تاراجی، مسجد نبوی کی بے حرمتی، 700 حافظان ِ قرآن کا قتل، اصحاب کا قتل، مسلمان عورتوں کی عصمت دری، خانہ خدا کی آتش زنی جیسے سنگین جرائم کے باوجود بھی کیا یزید کا کفر ثابت نہیں؟ علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ جن علمائے اہلسنت نے یزید کے کفر کا فتویٰ دیا ان میں شاہ محمد سلیمان، ابن جوزی، جلال الدین سیوطی، تفتازانی، محمود آلوسی، وحید الزمان وغیرہ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یزید کا کفر دراصل اس کی عیسائی ماں کی تربیت کا نتیجہ ہے، تمام ذمہ دار مسلمان علماء یزید کے کفر پر متفق ہیں، لعنت تو بہت چھوٹی بات ہے۔

واضح رہے کہ کچھ عرصے قبل یزید کے وکیل صفائی مفتی منیب نے کہا تھا کہ یزید نے امام حسینؑ کو قتل نہیں کروایا اور اس پر یہ الزام لگانا درست نہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button