
یمن کے ہاتھوں امریکی ایف-18 لڑاکا طیاروں کی تباہی کا اعتراف
امریکی فوج کے لڑاکا طیارے عسکری اور مالی دونوں لحاظ سے امریکہ عسکری طاقت کے قیمتی اثاثے اور اجزاء ہیں۔ لہٰذا، امریکہ دونوں حادثات کو اپنی افواج کے تکنیکی اقدامات یا غلط حساب کتاب سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن ناقابل تردید حقیقت یہ ہے کہ یہ طیارے کریش ہونیکے واقعات یمنی فوج کے آپریشنز کے نتیجے میں پیش آئے
شیعہ نیوز: انصاراللہ فورسز کے ساتھ جھڑپ کے دوران دوسرے امریکی ایف-18 لڑاکا طیارے کو مار گرائے جانے کے واقعہ نے امریکی حکام کو یمن کی عسکری صلاحیت کو تسلیم کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ فاکس نیوز نے رپورٹ کیا تھا کہ 70 ملین ڈالر کا F-18 لڑاکا طیارہ بحیرہ احمر میں USS ہیری ٹرومین سے گر کر تباہ ہو گیا۔ امریکی بحریہ نے ابتدائی طور پر بتایا کہ حادثے کی وجہ لڑاکا طیارے کو کھینچنے کے دوران ایک معمول کا حادثہ تھا۔ لیکن CNN کے مطابق ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے ملنے والی ابتدائی اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ ٹرومین نے حوثیوں کے حملے سے بچنے کے لیے ایک مشکل موڑ لیا جو لڑاکا طیارہ سمندر میں گرنے کا سبب بنا۔
اسی طرح ایک اور امریکی اہلکار نے سی این این کو بتایا کہ لڑاکا طیارہ ڈوب گیا ہے۔ دسمبر 2024 میں تقریباً 4 ماہ قبل جب امریکہ نے یمنی دارالحکومت پر حملہ کیا اور اس کی تنصیبات کو نشانہ بنایا، انصار اللہ فورسز نے امریکہ کے ساتھ مقابلے کے دوران جواب میں طیارہ بردار بحری جہاز ٹرومین کو نشانہ بنایا، جس کی وجہ سے جہاز کے دفاعی نظام کو فعال کر دیا گیا۔ اس تیز رفتار اور کامیاب یمنی آپریشن کے دوران ایک ایسا واقعہ پیش آیا، جس کے بعد عالمی میڈیا نے یہ خبر نمایاں طور پر دی کہ ایک امریکی F-18 لڑاکا طیارہ مار گرایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہندوستان کی جانب سے فوجی حملے کا خدشہ ہے
طیارہ گرانے کے بعد دو منظرنامے تھے:
1. جنگی طیارے کو یمنی میزائلوں اور ہلکے ڈرونز نے نشانہ بنایا۔
2. اسے امریکی جہاز کے دفاعی نظام نے مار گرایا تھا۔
امریکیوں نے دوسرے منظر نامے کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جہاز نے غلطی سے اپنے ہی لڑاکا طیارے کو نشانہ بنایا جب وہ یمنی میزائلوں کو روکنے کی کوشش کر رہا تھا۔
جب کہ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دوسرا F-18 گر کر تباہ ہونے کے بعد امریکی بحریہ نے اعلان کیا کہ لڑاکا طیارے کے گرنے کے بعد ایک امریکی ملاح زخمی ہوا ہے۔ یہ اس وقت ہے جب امریکی بحریہ نے ایک بیان میں اس بات پر زور دیا تھا کہ "ٹرومین اسٹرائیک گروپ اور اس کا فضائی ونگ مشن کو انجام دینے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔”
امریکی فوج کے لڑاکا طیارے عسکری اور مالی دونوں لحاظ سے امریکہ عسکری طاقت کے قیمتی اثاثے اور اجزاء ہیں۔ لہٰذا، امریکہ دونوں حادثات کو اپنی افواج کے تکنیکی اقدامات یا غلط حساب کتاب سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن ناقابل تردید حقیقت یہ ہے کہ یہ طیارے کریش ہونیکے واقعات یمنی فوج کے آپریشنز کے نتیجے میں پیش آئے۔ یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے بھی تصدیق کی ہے کہ "یمن کیخلاف جارحیت اور عام شہریوں کے قتل عام کے جواب میں، ہماری مسلح افواج نے امریکی طیارہ بردار بحری جہاز ٹرومین اور جنگی جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔”