یمن، سعودی مذاکرات امریکی مداخلت کے سبب تعطل کا شکار
یمن کی سیاسی شوری کے سربراہ نے سعودی عرب کی سربراہی میں قائم اتحاد کے ساتھ مذاکرات کے تعطل کی خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ ان مذاکرات میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
المیادین کی رپورٹ کے مطابق صنعا نے سعودی اتحاد کی جانب سے تجویز موصول کی تھی کہ جنگ بندی کے بدلے یمن کو تیل کی برآمد کی اجازت کے علاوہ یمنی ملازمین کی ایک سال کی تنخواہیں بھی سعودی ریال میں ادا کی جائیں گی۔
صنعا حکام کے مطابق یمن کی جانب سے تیل کی برآمد سے حاصل ہونے والی رقم یمنی ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کےلئے کافی ہے۔
گزشتہ سال صنعا حکام نے یمن کے سعودی اتحاد کے کنٹرول میں تیل کے کنوؤں پر کام کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو بھی کشتیاں اور بندرگاہیں یمنی تیل کی چوری میں ملوث پائی گئیں، ملکی سطح پر کئے گئے فیصلے کےمطابق انہیں ہدف بنایا جائے گا۔
یمن کی سیاسی شوری کے سربراہ مہدی المشاط نے نیا تعلیمی سال شروع ہونے کے موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یمنی تیل اور گیس سے حقوق کی ادائیگی کا مرحلہ متوقف ہو گیا ہے، سعودی عرب یمنی تیل اور گیس کی دولت سے ادائیگی کی بجائے سعودی حکومت کی جانب سے ادائیگی کرنا چاہتا تھا جسے ہم نے رد کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب چاہتا ہے کہ ہماری دولت و ثروت کو چوری کرے اور اسے سعودی عرب کے قومی بینک میں ڈالے اور پھر یہ رقم ہمارے ملکی ملازمیں کو ادا کرے جسے ہم نے رد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے پہلے بھی سعودی عرب پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ بلوں کی ادائیگی کرنے سے باز رہے۔
مھدی المشاط نے کہا کہ ہم امریکہ کو نصیحت کرتے ہیں کہ وہ ہر یمنی کے گھر میں اپنے لئے دشمن پیدا نہ کرے کیونکہ یمنی ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی سے ایک کروڑ سے زیادہ یمنی اس سے متنفر ہو جائیں گے۔ انہوں نے وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ دشمن سے یمنیوں کا حق حاص کرکے رہیں گے۔