زیارات پالیسی پر اہل تشیع کو اعتماد میں لینگے، پیر نورالحق قادری
شیعہ نیوز (پاکستانی خبر رساں ادارہ)۔ وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری سے سربراہ تحریک حسینیہ پاکستان علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر کی اسلام آباد میں ملاقات ہوئی۔ علامہ محمد حسین اکبر نے مختلف امور پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں جنت البقیع روضہ مبارکہ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا، آئمہ بقیع کے مزارات اور روضہ ہائے مبارک کی تعمیر کے حوالے سے قرارداد پیش کرکے پاس کروانے پر ملت حسینیہ کی طرف سے مبارکباد پیش کی اور شکریہ ادا کیا۔ اسی طرح قومی اسمبلی میں گستاخ اہلبیت اطہار ڈاکٹر آصف جلالی کی طرف سے صدیقہ کبریٰ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی شان میں گستاخی کرنے پر قرارداد مذمت کے پیش کرنے اور بااتفاق ایوان سے منظور کروانے پر بھی خراج تحسین پیش کیا اور شکریہ ادا کیا۔ علامہ محمد حسین اکبر نے وفاقی وزیر کو گستاخ زہراء علیہا السلام آصف جلالی اور گستاخ اصحابؓ حامد سلطانی کیخلاف حکومتی سطح پر بھرپور کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا اور قرار واقعی سزا دینے کی سفارش کی۔
علامہ محمد حسین اکبر نے کہا کہ ان دونوں حضرات کی طرف سے گستاخانہ انداز بیان پاکستان کے محبِ وطن شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان ایک مرتبہ پھر فرقہ وارانہ فساد بپا کرنے کی گھناؤنی سازش ہے اور اس خدشے کا اظہار کیا کہ اس وقت وطن عزیز پاکستان کیخلاف کی جانیوالی عالمی سازشوں کے تناظر میں ان فتنہ پرست افراد کی ان گستاخانہ کارروائیوں کو غیر ملکی ایجنسیوں بالخصوص راء کی پشت پناہی حاصل ہے اور اس اقدام کو پاکستان کی سالمیت اور امن کیخلاف تخریب کارانہ کارروائی قرار دیا۔ وفاقی وزیر پیر نورالحق قادری نے کہا کہ ارباب اقتدار نے سختی سے ہدایات جاری کر دی ہیں کہ ان دونوں کیخلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے اور کسی بھی قسم کی کوئی رعایت نہ برتی جائے، ہم کسی بھی قیمت پر ہزاروں جانوں کی قربانیاں دے کر امن و امان قائم کرنے کی کوششوں کو کسی طورپر بھی دوبارہ برباد کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی فتنہ پرور کارروائیوں میں ملوث پایا گیا، اس کو ہم نشانِ عبرت بنائیں گے۔ علامہ محمد حسین اکبر نے کہا کہ آنیوالے محرم الحرام کی مجالس عزاء اور جلوسوں کے نکالنے کیخلاف کسی بھی قسم کی پابندی کو قبول نہیں کریں گے اور واضح طور پر مطالبہ کرتے ہیں کہ ماہ ذی الحجہ سے پہلے پہلے حکومت اپنی طرف سے طے کردہ ایس او پیز اور پالیسی سے شیعیان پاکستان کو آگاہ کرے، تاکہ ان کے درمیان پائی جانیوالی بے چینی کا ازالہ ہوسکے اور بانیان مجالس عزا اور عزاداران قبل از وقت انتظام و انصرام کرسکیں۔ وفاقی وزیر نے یقینی دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ہم نے وزارت داخلہ، وزارت مذہبی امور، وزارت صحت اور دیگر اداروں کو ہدایات جاری کر دی ہیں کہ وہ ماہ ذی الحجہ سے پہلے پہلے اپنی پالیسی سے پاکستان کے عزاداروں اور شیعوں کو آگاہ کرے۔
علامہ محمد حسین اکبر نے وفاقی وزیر کو زیارات پالیسی پر ملت جعفریہ کے تحفظات سے بھی آگاہ کیا۔ علامہ محمد حسین اکبر نے کہا کہ جب تک شیعہ حج و زیارات کے کارروانوں کے سالاروں، قومی قائدین اور ذمہ داران کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا اور ان کے تحفظات کو دور نہیں کیا جاتا، کسی طور پر بھی اس پالیسی کو ماننے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ جس پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ یہ مجوزہ پالیسی منظوری کیلئے کابینہ میں بھیجی گئی تھی، جسے اعتراضات کے بعد نظرثانی کیلئے دوبارہ واپس بھیجا گیا ہے اور اس سلسلے میں ہم شیعہ زعماء اور عراق، ایران، شام کی حکومتوں کیساتھ رابطے میں ہیں، ان سے مل کر فائنل پالیسی کا اعلان کیا جائے گا۔
انہوں نے اس سلسلے میں علامہ محمد حسین اکبر سے باہمی تعاون اور مفید تجاویز مانگیں، تاکہ ان کی روشنی میں ممکنہ خدشات کو دور کیا جا سکے۔ وفاقی وزیر نے محرم الحرام کے شروع ہونے سے پہلے فرقہ وارانہ اور بین المسالک ہم آہنگی کے قیام کیلئے تمام مسالک کے مرکزی قائدین اور مرکزی شخصیات کی سرپرستی میں اتحاد بین المسلمین اور امام حسین علیہ السلام کانفرنسز منعقد کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا اور بہت جلد دوبارہ میٹنگ کرکے ان تمام امور کو حتمی شکل دینے کا وعدہ کیا۔