مضامینہفتہ کی اہم خبریں

زلفی بخاری اور زائرین کا سیلاب

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) کچھ دنوں پہلے پاکستان مسلم لیگ ن کے کچھ ذمہ دار افراد نے باقاعدہ پریس کانفرنس کرکے یہ دعوی کیا کہ چائنہ سے طلبا کو آنے نہیں دیا گیا جبکہ زلفی بخاری کے ذریعے تافتان سے زائرین کا سیلاب آگیا۔ اس بیان کے چند روز بعد وزیر اعظم کا بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ ایران نے زائرین کو دھکیل دیا۔ اس کے بعد شاہ زیب خانزادہ نے تبصرہ کیا کہ پاکستان میں کورونا وائرس ایران سے آیا۔ ان سب تبصروں سے ایک عام پاکستانی کے ذہن میں یہ بات بیٹھ گئی ہے۔ کہ چائنا جو کہ اس وائرس کا مرکز رہا ہے۔ سے کسی کو آنے نہیں دیا گیا۔ اور دیگر ممالک سے بھی۔

فقط زائرین کے ذریعے کورنا پاکستان آیا اور تباہی مچا رہا ہے۔سب سے پہلے میں چند سوالات ان لوگوں سے کرتا ہوں۔
1۔ اگر ایران کے علاوہ کسی ملک سے کوئی شخص پاکستان میں نہیں آیااور چائنا سے بارڈر سیل ہیں تو پھر سرکاری سطح پر یہ اشتہار کیوں چلایا جارہا ہے کہ اگر آپ چائنا سے آئے ہیں تو چیک کروائیں۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ بغیر چیکنگ کے چائنا سے لوگوں کو چھوڑا گیا ہو۔

2۔ اگر زائرین ہی کورونا لائے ہیں تو اب تک مرنے والے مریض سارے ایران سے آئے تھے یا ایران سے آنے والے کسی زائر سے ملے تھے؟

3۔ ان افراد کی موت سے پہلے تک ان کی پاکستان آمد کیوں چھپائے رکھی؟٤۔ ان افراد کو قرنطینہ میں کیوں نہیں رکھا گیا تھا؟

اب آتے ہیں اصل مسئلے کے حل کی طرف۔۔۔پاکستان سے تین طرح کے لوگ باہر ممالک گئے ہوئے تھے۔ایک وہ جو زیارت یا عمرے یا سیاحت پہ گئے تھے اور ان کے ویزے کی مدت انتہائی قلیل ہوتی ہے۔ اور قوانین کے تحت انہیں مدت پوری ہونے پر اپنے ملک واپس آنا ہوتا ہے۔اور میزبان ملک میں ان کی رہائش اور کھانے پینے کا خاطر خواہ بندوبست نہیں ہوتا۔ان کا بجٹ بھی محدود ہوتا ہے۔ دوسری قسم کے لوگ اپنے روزگار کے سلسلے میں گئے ہوتے ہیں۔ کچھ قانونی طور پر اور کچھ غیر قانونی طور پر۔ وہ اپنی رہائش اور کھانے پینے کا بدوبست رکھتے ہیں۔ تیسری قسم کے لوگ وہ ہیں جو اپنی تعلیم کے لیے وہاں گئے ہوتے ہیں۔ ان طلبا کو جو سکالرشپ پہ ہوتے ہیں باقاعدہ گورنمنٹ یا اس ادارے کی طرف سے قیام و طعام کی سہولت دی ہوتی ہے اور ان کو باقاعدہ پیسے بھی ملتے ہیں۔ اب جیسے ہی کورونا کا انفجار ہوا۔ تو پہلی قسم کے لوگ جو زیارت یا عمرے یا سیاحت پہ گئے تھے۔ وہ اپنی روٹین کے مطابق اپنے اپنے ملکوں میں واپس چلے گئے۔ کیونکہ میزبان ملک میں ان کی کوئی رہائش اور کھانے پینے کا اہتمام نہیں تھا۔

دوسری قسم کے بعض افراد نے میزبان ملک میں رکنےاور بعض نے اپنے ملک واپسی کو ترجیح دی۔ تیسری قسم کے افراد یعنی طالبعلموں کی اکثریت میزبان ملک میں ہی رک گئے کیونکہ ان کے قیام و طعام کا باقاعدہ بندوبست موجود تھا۔ یہ طلبا نہ صرف چائنا بلکہ دیگر ممالک بشمول ایران میں بھی موجود تھے۔ اور اب بھی وہیں قیام کرتے ہیں۔ایران میں اب بھی پاکستانی طلبا رکے ہوئے ہیں ۔ لہذا اس بات کا موازنہ ہی فضول ہے کہ ایران نے زائرین کو دھکیل دیا اور چائنا نے نہیں۔ ہاں اگر کوئی پاکستانی ماو زے تنگ کے مجسمے کی زیارت کے لیے گیا ہو اور پھر چائنا نے اسے وہاں رہائش دی ہو تو پھر بات آگے چلے گی۔ جو سیاحت اور تجارت کے لیے چین گئے تھے اور چائنا نے ویزہ ختم ہونے کے باوجود بارڈر بند ہونے کیوجہ سے وہاں رہنے دیا ہو۔ تو پھر آپ کی بات درست ہے۔ اگر آپ ایسا دعوی کرتے ہیں تو پھر گلی گلی میں یہ ڈھنڈورا کیوں پیٹا جارہاہے۔ کہ اگر آپ چائنا سے آئے ہوں تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جناب ۔جب چائنا سے بارڈر بقول آپ کے بند تھے أور صرف ایران نے دھکیل دیا تھا تو پھر جن گمشدہ لوگوں کو آپ تلاش کررہے ہیں وہ کیا آسمان سے ٹپک پڑے تھے؟ یا چائنا سے سرنگ بناکر زمین کے اندر سے پاکستان آئے تھے؟کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔آپ کے چہیتے سعودیہ نے بھی تو عمرہ زائرین کو دھکیلا تھا۔تو دو جملے اس کے لیے بھی بول دیں نا۔ اگر نہیں دھکیلا تو پھر پچھلے دنوں وفات پانے والا عمرہ زائر سمندر میں ڈبکی لگا کر واپس آیا تھا کیا؟

اگر زلفی بخاری کو زائرین واپس لانے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہو تو پھر عمرہ زائرین اور چائنا و دیگر ممالک سے آنے والوں کا بھی ذمہ دار ٹھہرائیں نا۔کہیں ایسا تو نہیں کہ سعودیہ نے پچھلے کسی مہینے میں وزیر اعظم صاحب کو زلفی بخاری و علی زیدی کو میٹنگز میں نہ رکھنے کا حکم دیا تھا۔ کہیں آپ بھی اس کھیل کے کھلاڑی تو نہیں۔ کہنے کی باتیں تو بہت ہیں لیکن باتیں یہیں پر ختم کرتا ہوں۔ امید ہے کہ آئندہ الزام لگانے سے پہلے سوبار سوچو گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button