پاکستانی شیعہ خبریں

پاراچنار : عوام کے جائز حقوق کے لیے جہدوجہد جاری رکھے گے

shiitenews_parachanar_shiaکرم ایجنسی(نمائندہ خصوصی):۔ کرم ایجنسی کے عوام و منتخب نمائندوں نے چار سال تک حقوق مانگنے پر نہ ملنے کی وجہ سے اپنے جائز حقوق مانگنے کی بجائے حقوق چھیننے کے لئیے جدوجہد شروع کردی۔ علاقے سے منتخب رکن اسمبلی ساجد حسین طوری کی قیادت میں ہزاروں افراد نے منگل کے دن انتظامیہ کے دفاتر کا گھیراؤ اور دھرنا دے کر ٹل پاراچنار روڈ کو انتظامیہ بشمول سیکورٹی فورسز کیلئے بند کرکے انتظامیہ اور حکومت سے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد اور دیگر شہروں میں پاراچنار کے عوام کے جائز حقوق اور طالبان دہشت گردوں سے تینتس مغویوں کی رہائی اور چار سال سے بند ٹل پاراچنار روڈ کی بندش و محاصرے کے خلاف ایک ماہ سے جاری احتجاجی تحریک کی حمایت کیلئے پاراچنار میں کرم ایجنسی کے عوام و منتخب نمائندے بھی میدان عمل میں کود پڑے۔منگل کے دن ہزاروں افراد جسمیں بچوں و بزرگوں سمیت عوامی و سماجی حلقوں کے علاوہ علمائے کرام و قبائلی عمائدین اور پارلیمنٹرین نے انتظامیہ کے دفاتر کا گھیراؤ کرکے دھرنا دیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مقررین جن میں علاقے سے منتخب رکن اسمبلی ساجد حسین طوری کے علاوہ سابق سینیٹر علام عابد حسینی ،سابق سینیٹرسید سجاد میاں اورپاراچنار کے مرکزی جامع مسجد کے پیش امام سمیت طوری بنگش قبائلی عمائدین نے کہا کہ حکومت وانتظامیہ ہمارے حب الوطنی اور صبرو تحمل کا ناجائز فائدہ اٹھا رہی ہے۔جس کا واضح ثبوت گزشتہ دنوں بالش خیل گاؤں پر وزیرستان اور اورکزئی ایجنسی کی طرف سے طالبان دہشت گردوں کے حملے کے وقت انتظامیہ اور ایف سی کا خاموش تماشائی کا کردار ہے،لیکن جب طوری بنگش قبائل نے اپنے دفاع اور مزاحمت کے لئیے میدان میں آکر طالبان دہشت گردوں اور ان کے مقامی حملہ آووروں کو سبق سکھانا چاہا تو صدہ میں موجود ایف سی ٹینکوں نے اپنے دفاع اور مزاحمت میں مصروف بالش خیل گاؤں کے طوری بنگش قبائل پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرکے دس سے زیادہ افراد کو شہید اور درجنوں کو زخمی کردیا۔طالبان کی حمایت میں ایف سی ہمیشہ یہی کرتی رہی ہے اور حالیہ اقدام بدترین ایف سی گردی و ریاستی تشدد کی مثال ہے۔مقررین نے مذید کہاکہ دراصل دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کا ڈھونگ رچاکر ایف سی اور طالبان دنوں مل کر قبائلی عوام کے قتل عام کے ذریعے امریکی ڈالرز کمانے میں مصروف ہیں جسکا واضح ثبوت گذشتہ چار سال سے ٹل پاراچنار روڈ محب وطن طوری بنگش قبائل کے لئے بند لیکن یہی ٹل پاراچنار روڈ انتظامیہ بشمول سیکورٹی فورسز و دہشت گرد طالبان کے لیئے کھلی ہوئی ہے۔اسلئیے محب وطن طوری بنگش قبائل کو مذید دھوکہ نہیں دیاجاسکتالہذا متفقہ فیصلے و قرار داد کے ذریعے حکومت و انتظمامیہ کا بائیکاٹ کرکے پاراچنار کے مقام پر اس وقت تک ٹل پاراچنار روڈ کو انتظامیہ بشمول سیکورٹی فورسز کیلئے بند کرنے کا اعلان کیا گیا،جب تک محب وطن طوری بنگش قبائل کے لئے  چار سال سے بند ٹل پاراچنار روڈ کھول کر پاراچنار سے پشاور تک سفر کو محفوظ بناکر طالبان دہشت گردوں سے دو ماہ پہلے بگن لوئر کرم کے مقام پر تینتس مغویوں کی رہائی عمل میں نہیی لائی جاتی۔
ایک دوسرے قرارداد میں سول سوسائٹی اور انسانی حقوق تنظیموں بالخصوص انصار برنی کی دوغلی پالیسی اور مجرمانہ خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ صومالیہ میں بحری قزاقوں کے ہاتھوں اغوا چار پاکستانیوں کی رہائی کے لئیے دن رات ایک کرنے والی سول سوسائٹی اور انسانی حقوق تنظیمیں طالبان دہشت گردوں کے ہاتھوں دو ماہ پہلے بگن لوئر کرم کے مقام پر تینتس مغویوں کی رہائی سمیت پاراچنار کے چار سالہ غیر انسانی و غیر اخلاقی محاصرے ،اقتصادی ناکہ بندی اور انسانی المیے پر خاموش کیوں ہیں،کیا پاراچنار پاکستان کا حصہ نہیی۔قرارداد کے آخر میں سوال اٹھایا گیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button