شہر ملتان کی فضاء لبیک یا حسین ع کے نعروں سے گونج اٹھی
ملک کے مختلف شہروں میں گذشتہ تین ماہ سے دہشتگردی اور فرقہ واریت کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں، جن میں سب سے زیادہ مرتبہ ملت تشیع نشانہ بنی، کہیں عید کے پرمسرت موقع پر صف ماتم بچھی تو کہیں بسوں پر فائرنگ کی گئی، کبھی زائرین کو نشانہ بنایا گیا تو کبھی غریب سبزی فروشوں کا خون ناحق بہا، کہیں بدنام زمانہ دہشتگرد ریاستی رٹ کو چیلنج کرتے ہوئے جلوسوں کی شکل میں بے گناہ شہریوں پر حملہ آور ہوئے تو کہیں اشتعال انگیز ریلیاں نکال کر پرامن فرقہ کے جذبات
کیساتھ کھیلا گیا، اس کے علاوہ علم مبارک پر پتھرائو، نوجوانوں کا اغوا، دھمکیاں، ہینڈ گرنیڈ حملے سمیت دہشتگردی اور فرقہ واریت کے دیگر متعدد واقعات شہریوں کا صبر آزماتے رہے ہیں، ان سب واقعات میں نشانہ ایک ہی تھا یعنی”ملت تشیع”، اس سارے سلسلے میں انتظامیہ اور حکومت نے اپنا کردار تو ادا کیا لیکن خاموش تماشائی کا، تمام تر صورتحال کیخلاف اہل تشیع نے بھرپور احتجاج کیا، کہیں دھرنا دیا گیا تو کہیں ریلیاں نکالی گئیں اور حکومت سے پرزور مطالبات کئے گئے کہ وہ ہوش کے ناخن لے اور دہشتگردوں کو لگام ڈالے، دیگر مقامات کی طرح اولیاء کا شہر کہلوانے والے ملتان کے غیور اہل تشیع بھی گھروں میں نہیں بیٹھے اور اپنے قائدین کی اپیل پر لبیک کہتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔
ملتان میں مختلف شیعہ تنظیموں نے بڑھتی ہوئی دہشتگردی اور فرقہ وایت کیخلاف 11 اکتوبر کو شہر کی اہم شاہراہ کچہری روڈ پر 2 گھنٹے طویل احتجاجی دھرنا دیا، جعفریہ رابطہ کونسل کی اپیل پر انجمن حسینیہ، مجلس وحدت مسلمین، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیزیشن، جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور عوام کی بڑی تعداد نے احتجاج میں بھرپور شرکت کی، سینکڑوں کی تعداد میں لوگ مختلف مقامات سے ہوتے ہوئے کچہری چوک پہنچے، اس موقع پر مظاہرین نے امریکا، دہشتگردوں اور حکومت کیخلاف بھرپور نعرہ بازی کی، یہ مشترکہ احتجاج تمام شیعہ تنظیموں کے اتحاد کا مثالی آئینہ تھا، شہر ملتان کی فضاء ”لبیک یا حسین ع، لبیک یا حسین ع” کے فلک شگاف نعروں سے گونج رہی تھی، پرجوش شہریوں کے نعرے فضاء کو چیرتے ہوئے آسمان سے باتیں کر رہے تھے، احتجاجی مظاہرین کیساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے وکلاء نے بھی دھرنے میں شرکت کر کے ثابت کر دیا کہ اگر ملک و قوم کی بقاء اور سلامتی کیلئے کوئی تحریک چلانا پڑی تو وہ عدلیہ بحالی تحریک کی طرح ایک بار پھر سڑکوں پر نکلنے سے دریغ نہیں کریں گے۔
احتجاج میں شریک افراد نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر مختلف نعرے اور مطالبات تحریر تھے، جعفریہ رابطہ کونسل ملتان کی جانب سے بینر پر لکھا ہوا تھا کہ ”پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی، کوئٹہ میں قتل و لاقانونیت، عدالتوں سے دہشتگردوں کی رہائی اور پاکستان کو ایک بار پھر فرقہ واریت میں جھلسانے کی سازش کی پرزور مذمت کرتے ہیں”۔ اسی طرح انجمن حسینہ کے بینر پر تحریر ایک شعر کے الفاظ کچھ یوں تھے ”باطل کو برا لگتا ہے حق بات کا اظہار ہر سوچ اب وطن کیلئے وقف رہے گی گر جرم ہے تو جرم کا اقرار کرینگے ہر حال میں ہم قوم کو بیدار کرینگے”۔ ایک طالبعلم نے پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا جس پر تحریر تھا کہ ”ہم پاکستان کیخلاف ہونے والی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے”۔ جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے پلے کارڈ پر مطالبہ درج تھا کہ ”ہم حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ علی پور گھلواں میں مومنین کی ناجائز گرفتاریوں کا سلسلہ فوری طور پر ختم کیا جائے”، ایک وکیل نے بھی پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا جس پر لکھا تھا کہ ”ہم پاکستان میں امن کے خواہشمند ہیں”۔ اس کے علاوہ دیگر تنظیموں کی جانب سے بھی مطالبات اور نعروں پر مبنی بینرز اور پلے کارڈز دھرنے کے شرکاء نے اٹھا رکھے تھے۔
اس احتجا ج کی ایک خاص بات یہ تھی کہ اس میں ہرطبقہ اور ہر عمر کے افراد نے شرکت کی شرکت، احتجاج کے شرکاء نے سینہ زنی بھی کی، مختلف شیعہ رہنمائوں نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ روکے، ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں جس طرح بےگناہ ہزارہ قبائل کا قتل عام کیا جا رہا ہے وہ کسی طور پر بھی قابل برداشت نہیں، بلوچستان کے حکمرانوں کی طرح پنجاب کی حکومت نے بھی دہشتگردوں کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے، علی پور کا واقعہ جس کی واضح مثال ہے، عدالتوں کی جانب سے دہشتگردوں کی رہائی کا سلسلہ ختم ہونا چاہئے اور ملک اور اسلام دشمن عناصر کو بری کرنے کی بجائے پھانسی کی سزائیں دی جائیں، تمام شیعہ تنظیموں نے مشترکہ طور پر حکومت سے اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ روکنے اور دہشتگردی و فرقہ واریت پر قابو پانے کا مطالبہ کیا، اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے شیعہ علما کونسل ملتان کے صدر مولانا سید مجاہد عباس گردیزی نے کہا کہ پاکستان میں جاری دہشتگردی کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشتگردوں کو فوری طور پر سزا دی جائے اور انکے سرپرستوں کو بےنقاب کیا جائے۔
ملتان کے اہل تشیع نے بھرپور احتجاج کے ذریعے ثابت کر دیا کہ وہ ملک کے مختلف شہروں میں بسنے والے اپنے بہن بھائیوں کیساتھ ہیں اور ملک کے خلاف ہونے والی کسی بھی سازش کو قبول نہیں کریں گے، شرکاء کا بھرپور اتحاد اس بات کا اظہار تھا کہ وہ ملت اور ملک کیلئے ایک ہیں، چاہے کوئی بھی دشمن کیوں نہ
ہو، وہ اس کو شکست دینے کیلئے کبھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، پاکستان کے موجودہ حالات بھی یہ تقاضا کر رہے ہیں کہ تمام مسالک کے پیروکار تمام تر اختلافات کو بھلا کر محض ملک اور قوم کی بقاء کی خاطر اتحاد و وحدت کے شجر تلے اکٹھے ہو جائیں، اگر حقیقت میں ایسا ممکن ہو گیا تو اسلام اور پاکستان دشمن قوتیں کبھی بھی اپنے مزموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکیں گی اور پاکستان بھی عالمی سطح پر باوقار اور غیرت مند موقف کیساتھ اپنا مقام بنانے میں کامیاب ہو جائے گا۔